جبری طور پر لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کیلئے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3098دن ہوگئے
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے علامتی بھوک ہڑتال کو 3098دن ہوگئے،سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کی وفد نے کیمپ کا دورہ کرکے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے وفد سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی پاسداری کا قانون بلوچ قوم کیلئے لاگو نہیں ہوتا ہے اگر اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کوان کے دعوے اور خاموشی ستاتی تو وہ پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں بلوچوں کے جبری طور پر گمشدگی، مسخ شدہ لاشوں اور اجتماعی قبروں کی برآمدگی جیسے جنگی جرائم پر خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کررہے ہوتے۔
ماما قدیر نے کہا کہ اب بلوچ خواتین کے عصمت دری کے علاوہ خواتین کی ٹارگٹ کلنگ بھی شروع کی گئی ہے، جس طرح مستونگ تیرہ مل دشت کا واقع پیش آیا ۔ انہوں نے کہا کہ خفیہ اداروں اور پولیس کا کام یہ نہیں ہے کہ وہ کسی مارے، بلکہ ان کا کام ملزموں کو پکڑنا اور عدالت میں پیش کرنا ہیں اس طرح معصوم بچوں اور ماؤں کو مارنا خدا کو غضب میں لانے والی بات ہے۔