اکیسویں صدی میں پاکستان کو بنگال جیسی تاریخ دہرانے سے روکا جائے، بی ایس او آزاد

290

بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ قابض پاکستان نے بلوچستان میں ہونے والی فوجی کاروائیوں کے تسلسل میں شدت لاکرتشدد اور بربریت میں تیزی لایا ہے جو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شدت کے ساتھ جاری ہے جہاں مشکے، جھاؤ، ہیرونک، تجابان، گریشہ اور خاران سمیت مختلف علاقوں میں فوجی بربریت میں انتہائی اضافہ کیاجارہاہے۔ وہاں واشک رخشان کے علاقے ناگ کی پوری آبادی کو آرمی کیمپ منتقل کیا گیا، تمام لوگوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بلوچ بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی، درندہ فوجی اہلکاروں کی زیادتی سے ایک بلوچ بیٹی اپنی حمل کھو بیٹھی، ان جیسے بے شمار واقعات بلوچستان کے اکثر و بیشتر علاقوں میں ہوچکی ہیں مگر فوج کی جبر و بربریت، مظالم، مواصلاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے ہم پوری طرح سے ان واقعات کی رپورٹنگ نہیں کر پاسکیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خاران میں ہونے والی آپریشن کے دوران ایک گھر پر فائرنگ کی گئی جہاں دو خواتین شدید زخمی ہوئیں تھیں جن میں ایک خاتون بعد میں شہید ہوچکی ہے، آپریشن تاحال جاری ہے جہاں گھر گھر تلاشی کے ساتھ قیمتی سازوسامان کو لوٹا جارہا ہے۔ حالیہ ہونے والی آپریشن میں لاتعداد نہتے بلوچوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جاچکا ہے،آواران مشکے کے علاقے النگی میں دوران آپریشن نہتے بلوچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جن میں بلوچ خواتین نور ملک،ماہ جان،سکینہ اور سہتی کی حالات تشویشناک ہے۔انھی کاروائیوں کے دوران آواران کے مختلف علاقوں میں کئی گھروں کو جلایا جاچکا ہے،پہاڑوں میں آباد بلوچ آبادیوں کو زبردستی فوجی کیمپوں کے قریب آباد ہونے پر مجبور کیا گیا ہے،جہاں ان کے خواتین کی عزت نفس کو مجروح کی جارہی ہے، انسانی اخلاقیات سے عاری فوج آج بلوچستان میں بنگال جیسی کاروائیوں پر اتر چکی ہے۔جو 25جوالائی کو ہونے والی نام نہاد انتخابات کو بزور طاقت کامیاب کرنے کے لئے تمام انسانی اقدار کو پاوں تلے روند رہی ہے تاکہ ان کاروائیوں کے ذریعے ہونی والی الیکشن میں ٹرن آوٹ کو زیادہ کیاجاسکے۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایس او آزاد ریاستی بوکھلاہٹ اور وحشیانہ اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے ساتھ ہی بلوچستان میں ہونے والی کاروائیاں بالخصوص بلوچ نسل کشی کے خلاف دنیا سے اپیل کرتی ہے کہ ان جنگی حالات میں بلوچ قوم پر ہونی والی مظالم کے خلاف فوری نوٹس لیں تاکہ اکیسویں صدی میں بنگال جیسی تاریخ کو دہرانے میں پاکستان کو روکا جا سکیں۔

بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ ان حالات میں بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کے علمبرداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان متاثرہ علاقوں کا خود دورہ کرکے ہونے والی واقعات تک اپنی رسائی کو ممکن بنائیں۔