الیکشن کے ذریعے پاکستان بلوچ قوم کی غلامی کو مزید تقویت دیگی – بی ایل اے

265

بلوچ لبریشن آرمی قوم سے اپیل کرتی ہے کہ وہ پاکستانی الیکشن کا بائیکاٹ کر کے بلوچ قومی جہد کی حمایت کرے.

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے میڈیا میں جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ بلوچستان بلوچ قوم کی سرزمین ہے جس پر ہماری قوم ہزاروں سالوں سے آباد ہے۔ بلوچستان اور بلوچ کا وجود ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے اگر بلوچ نہ ہو تو بلوچستان نہیں ہوسکتا اور اگر بلوچستان نہ ہو تو اس دنیا میں بلوچ کا قومی وجود برقرار نہیں رہ سکتی۔ بلوچ قوم کی تشکیل، ہمارے رسم و رواج، ہماری زبان ہزاروں سال کی ارتقائی عمل کا نتیجہ ہے اور ہماری ہزاروں سالوں کی مشترکہ اقدار نے بلوچ قوم کی سماجی فطرت کو جنم دیا ہے۔ دوسری طرف ستر سال قبل ہندوستانی مسلمانوں نے اسلام کا نام استعمال کرتے ہوئے برطانوی سامراج کی آشیرباد سے راتوں رات ایک مصنوعی ریاست پاکستان تشکیل دی اور سابقہ ایسٹ انڈیا کمپنی اور برطانوی سامراج کی فوج کے ہندوستانی مسلمان سپاہیوں اور آفیسروں کے ذریعے پاکستانی فوج چندہفتوں میں بنایا گیا۔ یہ وہی فوج تھی کہ جس نے ہندوستان کو برطانیہ کی مفادات کی تحفظ کے لیے تقریبا دوسو سال تک غلام رکھنے میں ہاتھ بٹھایا اور برطانیہ کو ہندوستانی معاشرے کی کمزوریوں سے باخبر کیا اور جب اس سامراجی فوج کی بَطَن سے مصنوعی پاکستانی فوج بنائی گئی تب اسی فوج کے دوسرے سربراہ ڈوگلس ڈیوڈ گریسی نے بلوچستان پر جبری قبضہ کیا۔ ترجمان نے بلوچ قوم سے سوال کیا کہ آیا بلوچ قوم اپنی ہزاروں سالہ تاریخ اور وطن سے دستبردار ہوکر پاکستان جیسی ریاست سے وفاداری کریں جس نے اپنے وطن ہندوستان سے غداری کرکے انگریزوں کی رضا سے ایک مصنوعی ملک بنایا جس کی نہ کوئی قومی بنیاد ہے، نہ قانونی اور نہ ہی کوئی تاریخی جواز؟

پاکستان کی وجود کی وجہ سے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لاکھوں لوگ ہجرت کرتے ہوئے ہلاک ہوئے، اس ملک کی فوج نے بلوچستان میں نسل کشی کے علاوہ تیس لاکھ بنگالی مسلمانوں کا قتل کیا اور لاکھوں عورتوں کی آبروریزی کی۔ یہ ملک آج ساری دنیا میں دہشتگردی کی علامت بن چکی ہے اور اس کی وجود انسانی اقدار اور علاقائی امن کی نفی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہندوستانی پنجابی چودھری رحمت جس نے اسلام کی بنا پر قومیت کا نظریہ پیش کیا اور لفظ پاکستان ایجاد کیا وہ خود اس مصنوعی ملک میں چند سال رہ نہ سکا اور ہندوستان کو تقسیم کرنے کے بعد اس نے تامرگ پاکستان سے باہر زندگی گزاری۔ جس مصنوعی ملک کے بنانے کی تجویز پیش اور اس لفظ کو ایجاد کرنے والے اس ملک کے وفادار نہیں بن سکے تو کس جواز کے تحت ہزاروں سالو ں سے قائم بلوچ قوم اپنی قومی وجود، شناخت، تاریخ اور سرزمین سے دھوکہ اور دغا کرتے ہوئے ہندوستان کے غداروں کی طرف سے بنائی گئی ملک کی غلامی کریں؟

پاکستانی ریاست اور اس کے چلانے والے ایک نئی قومیت پاکستانی اورنئی پہچان پاکستانیت کی پرچار کرتے ہیں اور بلوچ قوم کی آزادی چھین کر ہماری رسم و رواج، قومی تاریخ اور اقدار کو ختم کرتے ہوئے مصنوعی پاکستانی قومیت کو بلوچ قوم پر مسلط کیا جارہا ہے۔ مقبوضہ بلوچستان میں اس مصنوعی پاکستانیت کی پرچار وہ پارلیمان پرست کررہے ہیں جن کی سیاست کا مقصد اپنی ذاتی اور خاندانی مفادات کی تکمیل ہے۔ بلوچ قوم کو یہ سمجھنا ہوگا کہ غلامی جمہوریت کی نفی ہے۔ جمہوریت کا مقصد ایک آزاد قومی ریاست میں پُرامن طریقے سے اقتدار کی منتقلی ہے مگر آج نہ بلوچ کے پاس ایک آزادقومی ریاست ہے نہ اس کا اپنا اقتدار ہے تو کس طرح پاکستانی قابض ریاستی اداروں کی طرف سے پہلے سے چنے گئے چند افراد کو سرکاری عہدوں پر فائز کرنے کو جمہوریت کا نام دیا جاسکتا ہے؟

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچ قوم نے جبری قبضہ سے لیکر آج تک پاکستانی غلامی قبول نہیں کی اور قومی آزادی کی خاطر قربانیاں دے رہی ہے۔ بلوچ قوم کے ہزاروں لوگوں نے اپنی قومی ریاست کی تشکیل کے لیے قربانیاں دیں جن میں بلوچ مرد، خواتین، پروفیسر، ڈاکٹر، وکیل، صحافی، ادیب، دانشور، شاعر، گلوکار، قبائلی معتبر، مزدور، امیر غریب سمیت قوم کے تمام مکاتبِ فکر کے لوگ شامل ہیں کہ جن کی لہو قومی ریاست کی تشکیل کی جدوجہد میں بہا ہے اور یہ تمام قربانیاں بلوچ قومی وجود، شناخت، تاریخ، کلچر، رسم و رواج اور قومی اقدار کو بچانے اور بلوچ وطن کو آزاد کرنے کے لیے دی گئیں۔

ترجمان نے کہا کہ قابض کے الیکشن کسی بھی محکوم سرزمین میں اسکی ناجائز قبضہ گیریت کو قانونی اورجائز قرار دینے کے مترادف ہیں۔ یہ عمل نہ صرف بلوچ قوم کی ہزراوں سالہ تاریخ کی نفی ہوگی، بلکہ اس الیکشن کے ذریعے پاکستان بلوچ قوم کی غلامی کو مزید تقویت دیگا۔ بلوچ قوم نے گذشتہ الیکشن کا بائیکاٹ کرتے ہوئے بلوچ تحریک آزادی کی حمایت کی اور عالمی سطح پر اپنی بائیکاٹ کے ذریعے آزاد بلوچ وطن کا مطالبہ کیا تھا۔ اسی لیے بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ قوم سے یہ اپیل کرتی ہے کہ وہ سابقہ الیکشن کی طرح پاکستانی الیکشن کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنی ہزاروں سال کی تاریخ، کلچر، شناخت اور قومی آزاد ریاست کی تشکیل کی بحالی کی قومی جدوجہد کی حمایت کریں۔