بلوچ وطن موومنٹ، بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس، بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری بیان میں بلوچ عوام، بشمول بلوچستان میں آباد پشتوں سندھی عیسائی ہزارہ ہندو برادری اور دیگر اقوام سے 25جولائی 2018کے انتخابات سے ہمدردانہ بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہیں ۔
ترجمان نے کہا کہ الیکشن بلوچ عوام کے مسئلہ کا حل نہیں بلکہ الیکشن اور انتخابی عمل میں شرکت نے بلوچ قوم اور بلوچ نیشنلزم کوسب سے زیادہ نقصان دیا ہے الیکشن آذادی کا نعم البدل نہیں بلکہ یہ قومی غلامی کو تسلسل اور آکسیجن دینے کی مترادف ہے
ترجمان نے کہاکہ 60 کے دہائی سے بلوچستان میں پارلیمانی سیاست کو رواج دینے کا مقصد آزادی کی حقیقی اور زمینی فکر کو کمزور کرنے اور بلوچ تحریک کو دیوار سے لگانے کے کوشش کے ساتھ ساتھ بلوچ عوام کے جذبات و احساسات کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا پارلیمانی پارٹیوں نے بلوچ عوام کے جذبات سے فائدہ اٹھاکر کئی وطن دوستی اور کئی جگہ قوم دوستی کے نام پر اور بعض جگہ انہیں ان کے بنیادی حقوق دلوانے کے ڈرامہ کے ساتھ انہیں انتخابی ماحول سے آلودہ کردیالیکن پارلیمنٹ تک رسائی حاصل کرنے والوں نے عوام کو محض اپنی ووٹ بینک سمجھ کر ان کا سیاسی و نظریاتی استحصال کیا حتیٰ کہ بنیادی حقوق کے نام نہاد وعدے بھی صرف لفاظی اور جھوٹ پر مبنی تھے انتخابات نہ تو بلوچ قوم کو محفوظ و خوشحال مستقبل کی ضمانت ہے نہ تو عوام کو اس سے کوئی آسودگی حاصل ہوگی چالیس سال سے بلوچ عوام جس صفر پر ہے اب بھی اسی نشان سے آگے نہیں بڑھے۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچ قوم کا بنیادی مسئلہ ایک خوشحال و خودمختیار بلوچستان ہے اور سب سے بڑی درد تکلیف غلامی کا ہے آج بلوچ عوام کی جو حالت زار ہے یہ غلامی کے خاتمے تک اسی طرح رہیگا یہ 70کے الیکشن سے نہیں بدلا اور بعد کے ہونے والے انتخابی سیاست نے اس میں کوئی بھونچال یا تبدیلی پیدا نہیں کی اب بھی ممکنہ الیکشن سے بلوچ عوام کی تقدید نہیں بدلے گی
ترجمان نے کہاکہ پارلیمانی پارٹیوں نے قوم پرستی کے نام سے بلوچ عوام کو سب سے زیادہ دھوکہ دیا جنہوں نے قوم پرستی کے پلیٹ فارم اور بلوچ دوستی کے نام پر جتنے عوام کو برین واش کیا گیا بلوچ عوام انہیں اپنا غمخوار و ہم درد سمجھ کر سپورٹ کیا حقیقت میں بلوچ عوام اور قومی فکر و نظریہ کو ان ہی پارلیمانی پارٹیوں نے غیر محسوس انداز میں اور قریب سے سب سے زیادہ نقصان دیا ۔