یوم آسروخ
ہانی بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ : اردو کالم
بلوچستان اپنے جغرافیہ محل و قوع کی وجہ سے دنیا میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ بلوچستان کے سرزمین کے سینے میں کئی درد اور متعدد اقسام کے معدنیات مدفن ہیں۔ انہی قدرتی وسائل کی موجودگی نے بلوچ سرزمین کو پرکشش بنادیا ہے۔ آج ہرعالمی سامراج کی نظریں بلوچ سر زمین پر ٹکی ہوئی ہیں کہ کس طر ح اس سر زمین پر قبضہ کرکے اپنی منڈی کے طور پر استعمال کرکے، اپنی معشیت کو مضبوط بناکر دنیا میں اپنی حکمرانی قائم کریں۔ عالمی سامراج نے جس سر زمین پر اپنی نظریں گاڑھی ہوئی ہیں، اس قوم کے باشندے ہر سہولت سے محروم ہیں۔ انکے پاس نہ تعلیم کی سہولت نہ صحت کی اور نہ کی دیگر شعبوں میں انکے ترقی کے آثار دکھائی دیتے ہیں۔ اس قوم کے باشندے گذشتہ دو صدیوں سے اپنی بقا و سلامتی کے لیئے کبھی برطانیہ اورپھر پاکستان سے برسر پیکار رہے ہیں کیونکہ اس سر زمین کے باغیرت فرزند غلامی کو برداشت نہیں کرسکتے اور غیر ملکی تسلط کو برداشت کرنا، بلوچ قومی روایات میں شامل نہیں۔
آج 21 ویں صدی میں بھی بلوچ پاکستانی تسلط کے خلاف برسر پیکار ہیں، پاکستان اپنے قبضے کو طول دینے کے لیئے قدیم تاریخ رکھنے والی مہر گڑھ کے وارث بلوچ قوم کو مختلف حربوں کے ذریعے زیر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ پاکستان نے اپنے قبضے کی عمر کو بڑھانے کے لیئے بلوچ قوم کی تاریخ کو مسخ کیا، نوجوانوں کو اغوا و شہید کیا، آپریشنز کے ذریعے بلوچ سر زمین کے فرزندوں کو ملیا میٹ کیا لیکن بلوچ قوم کے دل سے آزادی کے جذبات کو نکالنے میں مکمل ناکام رہا۔
بلوچستان 11 اگست1947 کو برطانیہ کے قبضہ سے آزاد ہوا لیکن نومولود ہونے کی وجہ سے برطانیہ اور پاکستان کے گٹھ جوڑ کا نشانہ بنا اور آزادی کے کچھ عرصے بعد پاکستان کے غلیظ نگاہوں کا نشانہ بنا، جس نے برطانوی مدد سے 27 مارچ 1948 کو بلوچ سر زمین پر قبضہ کرلیا۔ پاکستانی قبضے کے بعد بلوچ سرزمین پر پاکستانی مظالم نے غلام بلوچ قوم کے لیئے ہر دن کو یوم سیاہ بنادیا ہے لیکن 28 مئی 1998 بلوچستان کی تاریخ کا وہ بد ترین سیاہ دن ہے، جس دن پاکستان نے انسان و انسانیت کو اپنے پیروں کے نیچھے مسل ڈالا اور انسانی زندگی کو ایک عذاب میں جھونک دیا۔
اس دن پاکستان نےچاٰغی کی سر زمین پر یکے بعد دیگرے کئی دھماکے کرکے سرزمین کے سینے کو چھلنی کردیا، پاکستان کے اس وحشیانہ پن نے چاغی کے عوام جہاں قسمت میں صرف تباہی لکھ دی وہاں بچے پیدا ہونے سے پہلے مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کم سنی میں لوگوں کی ہلاکت اور کینسر جیسے مرض نے بلوچ عوام کو تباہ کردیا ہے۔ وہاں کے عوام موسمی تبدیلی اور پانی کی عدم دستیابی اور زہریلے پانی کی وجہ سے موت کا شکار ہورہے ہیں۔ ان جوہری تجربات نے بلوچوں کی ایک پوری نسل کو تباہ کردیا، دنیا میں امریکہ نے بھی جاپان پر ایٹمی بموں کا استعمال کرکے اسے منوں مٹی تلے روند دیا امریکہ و پاکستان کی انسان دشمنی نے دنیا میں انسانیت کو شرمسار کردیا کیونکہ انہیں اپنے مفاد عزیز ہے اور یہ اپنے مفاد کے لئے اژدھے کی طرح کسی کو بھی نگل سکتے ہیں۔
اٹھائیس مئی کے سیاہ دن کے بعد سے علاقے کے لوگ نہ صرف مال و مڈی سے محروم ہوئے بلکہ انہیں صحت، صاف پانی، تازہ ہوا یہاں تک کہ روزگار سے بھی محروم کردیا گیا، جو انسانیت کی توہین ہے۔
آج بلوچ نوجوانوں نے اپنے سرزمین کے دفاع کے لیئے آواز اٹھایا، تو انہیں نذر زندان کردیا گیا، جو پاکستانی ٹارچر سیلوں میں اذیتیں برداشت کررہے ہیں، کئی بلوچ لیڈر پاکستانی سیلوں میں اپنی آزادی کو حاصل کرنے کے جرم میں شہید ہوئے اور کئی نوجوان سیاسی قیادت پابند سلاسل ہیں کیونکہ پاکستان کو بلوچ قوم عزیز نہیں بلکہ بلوچ وسائل عزیز ہیں۔ اس لیئے ہمیں اپنی قومی غلامی کے خلاف بر سر پیکار ہو کر پاکستان کو اپنی سرزمین سے نکالنا ہوگا کیونکہ پاکستان کی بلوچ سرزمین میں موجودگی ہماری قومی تباہی کا موجب بنے گی۔