بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کیڈٹ کالج مستونگ میں طلباء کے ساتھ افسوس ناک اور دلخراش واقعہ رونما ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات ملکی قوانین اور عدالتی حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ عدالت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں طلباء کے ساتھ مار پیٹ اور سخت سزا دینے پر پابندی لگا دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود اس طرح کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پہلے ہی سے اکثر والدین غربت اور پسماندگی کی وجہ سے اپنے بچوں کو تعلیمی اداروں میں بھیجنے سے کتراتے ہیں اوریہاں پر کیڈٹ کالجز اور ریزیڈنشل کالجز ہے کہ والدین نہ جانے کیسے مصیبت میں ان کے اخراجات برداشت کر کے اپنے بچوں کو ان تعلیمی اداروں میں بھیجتے ہیں لیکن ایسے بہیمانہ واقعات کی رونما ہونے کی وجہ سے بچوں سمیت ان کے والدین میں خوف پیدا ہوکر ان تعلیمی اداروں سے اعتبار ختم ہو جاتا ہے۔
ترجمان نے آخر میں کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے اس واقعے کی خلاف از خود نوٹس لینا اور پرنسپل کو گرفتار کرنا وزیر اعلی بلوچستان کی جانب سے پرنسپل کو برطرف کرنا ایک خوش آئند اقدام ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ بلوچستان ہائی کورٹ اور بلوچستان گورنمنٹ اقدامات کرکے ایسے واقعات کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ اس طرح کےواقعات دیگر تعلیمی اداروں میں بھی رونما ہورہے ہیں لیکن وہ نہ تو میڈیا کی زینت بنتے ہیں اور نہ ہی ان تعلیمی اداروں کے سربراہان کے خلاف کاروائی کی جاتی ہیں۔