کوئٹہ شہر میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا

183

کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کے قلت سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا

دی بلوچستان پوسٹ نیوز رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ کے  مختلف علاقوں جن میں سرکی روڈ، سیٹلائٹ ٹاؤن، سریاب روڈ ،میکانگی روڈ، آرٹ سکول روڈ ،کواری روڈ ،بروری روڈ، اے ون سٹی اور اسپنی روڈ سمیت مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی ماہ سے پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہے-

محکمہ واسا ماہ صیام میں بھی عوام کو پانی کی فراہمی میں ناکام ہوچکا ہے جس کی وجہ سے عوام مہنگے داموں ٹینکر خریدنے پر مجبور ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹینکر مافیا فی ٹینکر 1500سے 2000 روپے میں فروخت کررہے ہیں جو تنخواہ دار طبقے کی دسترس سے باہر ہے۔

کوئٹہ شہر میں پانی کی قلت کی وجہ محکمہ واسا میں شدید مالی اور انتظامی بحران بتائی جارہی ہے-

زرائع کے مطابق محکمہ واسا میں فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ 8 ماہ سے ٹھیکیداروں کو ادائیگی نہیں کی گئی اور اب ٹھیکداروں نے کام کرنا بند کردیا ہے جس کی وجہ سے ٹیوب ویلز کی مرمت کا کام التواء کا شکار ہے اور ٹیوب ویلز کی مشینری کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے-

پانی کی قلت کی ایک اور بڑی وجہ محکمہ واسا میں انتظامی بحران ہے محکمہ گزشتہ 6ماہ سے سربراہ سے محروم ہے اور منیجنگ ڈائریکٹر جو گریڈ 20کا آفیسر ہوتا ہے کی پوسٹ پر 18گریڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو چارج دیدیا گیا ہے-

زرائع کے مطابق اس وقت محکمہ میں تقریباً تمام انتظامی پوسٹوں پر جونیئر لوگوں کو ایکٹنگ چارج دیا گیا ہے۔ پانی کی فراہمی کے لیئے محکمہ نے شہر کو دو ڈویژنز میں تقسیم کیا ہے چلتن ٹاؤں اور زرغون ٹاؤن ڈویژن کا سربراہ 18گریڈ کا ایکسین ہے جبکہ اس وقت دونوں ڈویژن بھی ایکسین سے محروم ہیں اور 17 گریڈ کے ایس ڈی اوز کو ایکٹنگ چارج دیا گیا ہے-

اسی طرح شہر کو آٹھ سب ڈویژنز میں تقسیم کیاگیا  ہے جس کا سربراہ 17گریڈ کا ایس ڈی ہوتا ہے آٹھ میں سے پانچ سب ڈویژنز میں ایس ڈی اوز ہی تعینات نہیں اور 11گریڈ کے سب انجینئرز کو ایس ڈی۔اوز کا چارج دیا گیا ہے جن میں سریاب 1 اور سریابII ۔گوالمنڈی ۔ پشتون آباد۔ مالی باغ۔ بروری سب ڈویژن شامل ہیں جبکہ 17گریڈ کے پانچ سینئر ایس ڈی اوز کو کھڈے لائن لگا کر ہیڈ آفس میں تعیناتی کردی گئی ہے

عوامی حلقوں نے محکمہ واسا کی حالیہ صورت حال پر تشویش کو اظہار کرتے مطالبہ کیا ہے کے فوری طور پر پانی کے بحران کا نوٹس لیتے ہوئے تمام علاقوں میں مستقل ایس ڈی اوز کی تعیناتی عمل میں لائی جائے تاکہ پانی کی بلاتعطل فراہمی ممکن ہو سکے اور عوام سکھ کا سانس لیں۔