چیچینا کے ایک آرتھوڈوکس چرچ پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک ہوگئے۔
واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک شہری، 2 پولیس اہلکار اور 4 حملہ آور شامل ہیں۔
حکام کے مطابق اس سے قبل موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق حملے میں چرچ کی سیکیورٹی پر مامور 2 پولیس اہلکار اور ایک شہری کے ہلاک ہونے کی اطلاع تھی۔
حکام کا کہنا تھا کہ 4 حملہ آوروں کو ایک آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا اور اس کارروائی میں 2 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
رپورٹس میں کہا گیا کہ حملہ آوروں کے قبضے سے آتشی اسلحہ اور چاقو برآمد کیے گئے اور ساتھ ہی دعویٰ کیا گیا کہ پولیس کی بروقت کارروائی کی وجہ سے چرچ بڑے جانی نقصان سے محفوظ رہا۔
چیچن صدر رمضان قدریروف نے ایک روسی نیوز ایجنسی کو بتایا تھا کہ مغربی ممالک کے احکامات پر حملہ آور چرچ میں لوگوں کو مغوی بنانا چاہتے تھے، مذکورہ علاقے میں علیحدگی پسند گزشتہ 20 سال سے روسی فورسز کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
خیال رہے کہ 1994 سے 1996 تک جاری رہنے والے تنازعے کے باعث علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔
جون 2015 کو مذکورہ علاقے میں موجود علیحدگی پسند گروہوں نے شام اور عراق میں لڑنے والی تنظیم داعش سے اتحاد کرلیا تھا۔
یاد رہے کہ چرچ پر ہونے والا حالیہ حملہ ایسے موقع پر کیا گیا جب روس آئندہ ماہ میں فٹ بال ورلڈ کپ کا انعقاد کرنے جارہا ہے۔
چیچنیا کا صوبائی دارالحکومت گروزنی ورلڈ کپ کے کسی بھی میچ کی میزبانی نہیں کررہا لیکن مصر کی ٹیم اس علاقے کو ٹریننگ کیمپ کے طور پر استعمال کرنے کا ادارہ رکھتی ہے۔
ماسکو کے حمایت یافتہ مقامی چیچین رہنما رمضان کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے وسطی گروزنی میں آرکنگل مائیکل چرچ پر حملہ کیا۔
انہوں نے اپنے بلاگ میں بتایا کہ مذکورہ آپریشن ان کی نگرانی میں کیا گیا جس میں تمام حملہ آور ہلاک ہوگئے۔
روس کی اعلیٰ انویسٹیگیٹو ایجنسی ’انویسٹیگیٹو کمیٹی‘ کا کہنا تھا کہ واقعے میں 2 پولیس اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے جبکہ چرچ کا ایک خدمت گار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔