پنجگور وشبود کے رہائشی سالم بلوچ کے پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے خلاف خواتیں کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق ریلی وشبود سے لیکر مختلف سڑکوں سے گزرتے ہوئے بازار کے گلیوں سے ہوتے ہوئے پولیس کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے نیشنل پریس کلب کے سامنے جمع ہوکر پولیس کے خلاف نعرے پولیس کی غنڈا گردی نہیں چلے گی ،ہمیں انصاف دو،سالم بلوچ کو رہا کرو،ان پر تشدید بند کیا جائے لگائے اور شدید احتجاج کیا ۔
خواتین کی ریلی پیدل وشبود سے بازار تک پہنچی ریلی میں بوڑھی عورتیں و بچے بھی شامل تھے انہوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی اٹھائے ہوئے تھے ریلی پریس کلب کے بعد پولیس لائن کے گیٹ کے سامنے جمع ہوئے جہاں ڈی پی او اللہ بخش نے انہیں مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے یقین دہانی کی کوشش کی لیکن خواتیں نے ان کی ایک بھی بات نہیں سنی خواتین کی ریلی پولیس لائن سے ہوتے ہوئے ڈپٹی کمشنر ہاوس کے سامنے جمع ہوکر شدید نعرے بازی کی اس دوران ڈپٹی کمشنر پنجگور نعیم گچکی نے ان سے ملاقات کی ملاقات میں سالم بلوچ کے عزیز اقارب خواتین نے پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی پی او اللہ بخش نے میرے بیٹے کو دھوکے میں بلایا اور انہیں گرفتار کیا جیسے لاک اپ میں بند کیا اور انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے انکی حالات شدید تشدد سے انتہائی غیر ہے اور ان سے کسی کو ملنے نہیں دیا جارہاہے تاکہ پولیس کا راز کھل نہ جائے جس وقت وشبود میں امجد ،شہزاد،پرویز پر حملہ ہوا تھا اس وقت سالم وہاں موجود نہیں تھا لیکن انہیں دانستہ صورت میں قتل کے کیس میں نہ جائز پسایا جارہاہے ڈپٹی کمشنر پنجگور نے انہیں یقین دلایا کہ پولیس انہیں تشدد نہیں کرئے گی اور ان سے ملاقات کے مسئلے کو حل کیا جائے گا ۔