پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے انگریزی روزنامے ڈان میں شائع ہونے والے اپنے انٹرویو پر شروع ہونے والے تنازعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے اس انٹرویو میں ’کون سی غلط بات کی ہے‘ اور وہ حق بات کرتے رہیں گے۔
نواز شریف کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اس انٹرویو میں ممبئی حملوں کے بارے میں ان کی بات کے تناظر میں قومی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا ہے۔
یہ اجلاس فوج کی تجویز پر طلب کیا گیا اور اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں عسکری حکام اور سول قیادت نے شرکت کی۔
اسلام آباد میں احتساب عدالت کے اندر میڈیا سے بات چیت میں نواز شریف نے کہا کہ ’ذرا ڈان اخبار پڑھیں اور پہلے یہ بتایا جائے کہ میں نے کہا کیا ہے؟
نواز شریف نے ڈان اخبار کی خبر پڑھ کر سنائی اور کہا کہ اس میں کون سی غلط بات ہے؟
ڈان میں شائع ہونے والے انٹرویو کے مطابق نواز شریف نے کہا تھا کہ ‘عسکری تنظیمیں فعال ہیں۔ انھیں غیرریاستی عناصر کہا جاتا ہے، کیا ہم انھیں اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کا قتل کریں؟‘
پیر کو احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت میں نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہم نے قربانیاں دی ہیں لیکن دنیا ہمارے بات ماننے کو کیوں تیار نہیں ہے۔
نان سٹیٹ ایکٹر سے متعلق بیان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مریم نواز نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’پھر آپ نے ضربِ عضب کن کے خلاف کیا تھا۔؟
ایسے میں نواز شریف نے مریم نواز کو جواب دینے سے منع کیا اور کہا کہ ’آپ نہ بولیں۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ایک ایسے شخص کو غدار کہا جا رہا ہے، جس نے ملک کو اندھیروں سے نکالا اور ملک کو ایٹمی طاقت بنایا۔
انھوں نے سابق آمر پرویز مشرف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس نے آئین توڑا، ججوں کو نکالا، بارہ مئی کا سانحہ کروایا اور اُسے محبِ وطن قرار دیا جا رہے۔ نواز شریف نے واضح کیا کہ وہ وہ حق بات کرتے رہیں گے چاہے انھیں کچھ سہنا پڑے۔
اس سے پہلے پاکستان مسلم لیگ نون کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہےکہ انڈین میڈیا نواز شریف کے بیان کو غلط انداز سے پیش کر رہا ہے اور پاکستانی میڈیا حقائق جانے بغیر انڈیا کے پراپیگنڈے کا شکار ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں پاکستانی فوج نے وزیر اعظم کو قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کی تجویز دی ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ اجلاس بلانے کا مقصد ممبئی واقعے کے حوالے سے ‘گمراہ کن’ میڈیا بیان پر بات چیت کرنا ہے۔