امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ طے پائے اس کے متنازع جوہری پروگرام کے سمجھوتے سے علیحدگی کے اعلان کے بعد عالمی کمپنیوں کی طرف سے ایران کےساتھ لین دین بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکی صدر کے اعلان کے ایک ہفتے کے دوران کئی عالمی کمپنیوں اور مالیاتی اداروں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ لین دین ختم کرنے اور سرمایہ کاری واپس لینے کے اعلانات کیے ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کے مطابق فرانکفرٹ شہر میں واقع جرمنی کے ’ڈی زڈ‘ بنک نے اعلان کیا ہے کہ وہ یکم جولائی 2018ء سے ایران کے ساتھ ہرطرح کا لین دین بند کر دے گا۔
’ڈی زیڈ‘ بنک کی طرف سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کئی دوسری عالمی کمپنیوں جن میں عالمی کنٹینر شپنک کمپنی ’اے ابی مولر میرسک‘ نام سر فہرست ہے نے ایران کے ساتھ تجارتی روابط ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو سورین سکو کاکہنا ہے کہ امریکی صدر کے ایران کے جوہری پروگرام سےعلیحدگی کے اعلان کے بعد کمپنی کا ایران کے ساتھ لین دین جاری رکھنا ممکن نہیں رہا ہے۔ کمپنی کے امریکا میں بھی مفادات ہیں۔ اس لیے ہم امریکی فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے تہران سے اپنے تجارتی اور کاروباری روابط ختم کرنے جا رہے ہیں۔
اس سے قبل فرانس کی آئل کمپنی ’ٹوٹل‘ نے بھی عالمی پابندیوں سے بچنے کے لیے ایران سے تجارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔