بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں یوسف عزیز مگسی اور پروفیسر صبا دشتیاری کی برسی پر انہیں انکی علمی و سیاسی خدمات پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ استاد صبا اور یوسف عزیز مگسی جیسے عظیم ہستیاں صدیوں میں جنم لیتی ہیں ان کے جدوجہد بلوچ تاریخ میں سنہرے الفاظوں میں یاد کیے جائے گے۔
معلم آزادی صبا دشتیاری نے بلوچ سماج میں علم کی جو روشنی پھیلائی ہے وہ نوجوانوں میں مکمل سرائیت کرچکی ہے اور انکا فکر و فلسفہ بلوچ قومی آزادی کی نوید ہے۔ریاست اپنے غلیظ منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے اپنی پوری ریاستی مشینری اسی فکر و فلسفے کو کاونٹر کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے۔ استاد نذیر مری, سفیر بلوچ, استادعلی جان ,سر زاہد آسکانی اور سنگت رسول جان کا حراستی قتل انہی پالیسیوں کا شاخسانہ ہیں اور یہ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان بلوچ سماج میں پھیلنے والی روشنی کی کرنوں سے شدید خوفزدہ ہیں اس لئے بلوچ استادوں , طالب علموں اور سیاسی کارکنان کو اپنا ہدف خاص بنائے ہوئے ہیں تاکہ بلوچ سماج کو مایوسیوں کے گرداب میں پھنسا کر غیر متحرک کردیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ قومی جدوجہد کو سائنسی بنیادوں پر مضبوط کرنے اور بلوچ سماج میں پلنے والی فرسودہ خیالات و روایات کے خلاف جدوجہد کرنے پریوسف عزیز مگسی کی جدوجہد نا قابل فراموش ہے انہوں نے بلوچ سماج کے غیر منصفانہ سماجی و معاشی نظام کو چیلنج کرکے سرداریت کے خلاف علمی جہاد کا اعلان کیا ہے۔ یوسف عزیز مگسی جدید بلوچ نیشنل ازم کے بانی بھی ہے جنہوں نے بلوچ قومی قوت کو منظم کرنے کے لیے اپنی مختصر زندگی میں طویل جدوجہد کی ہے ۔ پروفیسر صبا دشتیاری اور یوسف عزیز مگسی نے اپنی جدوجہد سے بلوچ سماج میں علم کی جو شمعیں روشن کیں ہیں انہیں طاقت اور دہشت گردی سے ختم کرنا ناممکن امر ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں بلوچ طالب علموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی پوری توجہ حصول علم پر مرکوز رکھیں اور آپس میں اتحاد و یکجہتی کو فروغ دیکر ان عظیم ہستیوں کے فکر و فلسفے کو آگے بڑھائیں کیونکہ انکے فکر و فلسفے پر کاربند رہ کر ہی ہم ایک آزاد و خوشحال بلوچ ریاست کے مالک بن سکتے ہیں۔