دالبندین منشیات با آسانی دستیاب نشے کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ۔
نوجوان نسل بڑی تیزی سے منشات کی لت میں بڑے پیمانے پر مبتلا ہورہا ہے ۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق ضلع چاغی کے ہیڈ کوارٹر دالبندین میں چرس اور شراب جیسے نشہ آور اشیاء کی با آسانی دستیابی کے ساتھ ساتھ اب کرسٹار تریاق ہیروئین شیشہ اور دیگر منشیات بھی میسر آ سکتے ہیں اور منشیات کے عادی افراد میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا آ رہا ہے۔
زرائع کے مطابق پہلے منشیات کے عادی افراد کی تعداد درجنوں میں تھی اب تو سینکڑوں بلکہ ہزاروں لوگ اس لعنت میں مبتلا ہو
کر معاشرے کے لئے بوجھ بنتے جا رہے ہیں ان لوگوں میں زیادہ تر بے روزگار نوجوان ہیں جو کہ اس دلدل میں پھنس چکے ہیں
دوسری جانب افغان مہاجر کیمپ گردی جنگل کے عادی افراد بھی دالبندین کا رخ کر رہے ہیں اور دالبندین وہ واحد شہر ہے کہ آس پاس کے علاقوں کے علاوہ کوئٹہ اور دیگر شہروں سے بھی منشیات کے عادی افراد دالبندین آ کر اپنی نشی ضروریات پوری کر دیتے ہیں ۔
پرانے و کھنڈرات بننے والی عمارتیں کچرے کے ڈھیر بڑے بڑے کھڈے ان نشی افراد کے لئے خاص ٹھکانے کی حیثیت رکھتے ہیں شام ہوتے ہی ہیروئنچی گروہ کی شکل میں بازار کا رخ کر کے چوری کی وارداتیں کر کے رفو چکر ہو جاتے ہیں ۔
اہل علاقہ نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ دالبندین شہر میں پولیس، لیویز اور اے این ایف کی بھاری نفری کے باوجود منشیات کا با آسانی دستیاب ہونا اور نشے کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ایک سوالیہ نشان ہے ۔
اہل علاقہ نے مزید کہا کہ اگر انتظامیہ اور نے اس جانب کردار ادا نہ کیا تو نہ صرف نشے کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ہو گا بلکہ پورے معاشرے اور علاقے پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔
عوامی و سماجی حلقوں نے منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے اور نشے کے عادی افراد کی بحالی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کر دیا ہے ۔