حزب اللہ کے 10 کمانڈر دہشت گرد اور حسن نصراللہ دہشت گردی کا اسپانسر قرار

325
لبنانی ملیشیا کا معاون بھی دہشت گرد قرار پائے گا،امریکا اور سعودی عرب سمیت خلیجی ریاستوں کا مشترکہ فیصلہ

 

سعودی عرب کی اسٹیٹ سکیورٹی پریذیڈینسی نے لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے دس کمانڈروں کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیے ہیں۔

سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی (ایس پی اے) کی اطلاع کے مطابق حزب اللہ کی شوریٰ کونسل کے پانچ ارکان کو بھی دہشت گرد قرار دے دیا گیا ہے۔ یہ اقدام سات ممالک پر مشتمل ٹیررسٹ فنانسنگ اور ٹارگٹنگ سنٹر ( دہشت گردوں کی مالی معاونت اور اہدافی مرکز ،ٹی ایف ٹی سی) کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا ہے۔سعودی عرب اس مرکز کا شریک چیئرمین ہے۔

اس کے دوسرے ارکان میں بحرین ، کویت ، اومان ، قطر اور متحدہ عرب امارات اور امریکا شامل ہیں۔اس مرکز نے پہلے ہی حزب اللہ کی شوریٰ کونسل کے ارکان کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔امریکا کے محکمہ خزانہ کے تحت دفتر برائے خارجہ اثاثہ کنٹرول (او ایف اے سی) نے بھی بدھ ہی کو اپنے خلیجی شراکت داروں کے ساتھ مل کر حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل حسن نصراللہ کو دہشت گردی کا اسپانسر قرار دیا ہے۔

او ایف اے سی اور ٹی ایف ٹی سی دونوں نے حزب اللہ کی شوریٰ کونسل کے ارکان اور سینیر لیڈروں نعیم قاسم ، محمد یزبک ، حسین الخلیل اور ابراہیم الامین السید کو دہشت گرد قرار دیا ہے اور جو ان کی معاونت کرے گا ، وہ بھی دہشت گرد قرار پائے گا۔

مزید برآں ٹی ایف ٹی سی کے رکن ممالک نے حزب اللہ سے وابستہ بعض شخصیات اور اداروں کو بھی دہشت گرد قرار دیا ہے۔ان کے نام یہ ہیں: طلال حامیہ ، علی یوسف شرارا، سپیکٹرم گروپ ، حسن ابراہیمی ، ماہر ٹریڈنگ ، ہاشم صفی الدین ، اعظم طباجہ ، الانمعا گروپ اور الانمعا انجنیئرنگ اور کنٹرکٹنگ ۔ ان تمام کو امریکا نے پہلے ہی دہشت گرد قرار دے کر بلیک لسٹ کررکھا ہے۔

امریکا کے وزیر خزانہ اسٹیون ٹی نوشین نے حزب اللہ کی شوریٰ کونسل پر پابندیاں عاید کرتے وقت کہا ہے کہ ہماری قوم اجتماعی طور پر نام نہاد سیاسی ونگ اور حزب اللہ کی عالمی دہشت گردی کی سازش کے درمیان غلط تفریق کو مسترد کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’’ ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کی ہدایات کے تحت حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل اور شوریٰ کونسل کے سربراہ حسن نصراللہ شام میں انسانی مصائب کو طول دے رہے ہیں ،عراق اور یمن میں تشدد کو ایندھن مہیا کررہے ہیں،لبنانی ریاست اور لبنانی عوام کو خطرے سے دوچار کررہے ہیں اور پورے خطے ہی کو عدم استحکام سے دوچار کررہے ہیں‘‘۔