پاکستان اور ایران کی جانب سےزیروپوائنٹ کی بندش کی وجہ سے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوگئے،زیروپوائنٹ سے نہ صرف چاغی بلکہ نوشکی، خاران ودیگرشہروں کے لوگوں کاکاروبار وابستہ تھا، خاص کر سرحدی شہرتفتان کی رونق وکاروبار پربڑااثرپڑاہے۔
دی بلوچستان پوسٹ کو موصول تفصیلات کے مطابق پاک ایران کی جانب سے گذشتہ 3 ماہ سے زائد زیروپوائنٹ کونامعلوم وجوہات کی بنا پربندکیاگیاہے، جس کی وجہ سے دیگرشہروں سے آنے والے مزدوروں کے گھروں میں فاقے پڑے ہیں، بیشتر مزدور مایوس ہوکر اپنے اپنے گھروں کولوٹ چکے ہیں۔ زیروپوائنٹ کی بندش کے باعث پورے ڈسٹرکٹ میں ایرانی خوردونوش ودیگراشیاء کی شدید قلت پیداہوگئی ہے اور سرحدی شہرتفتان میں تاجربرادری کے کاروبار بھی متاثرہوچکے ہیں۔ ان 3 ماہ کے دوران پاکستانی حکام کی جانب سے کئی بار تجارتی گیٹ کے سلسلے میں ایرانی حکام سے کئی بار میٹنگ کیئے گئے، مگرکوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی البتہ ایران کی جانب سے طفل تسلیاں آتے رہے۔
مزید تفصیلات کے مطابق ضلع چاغی ودیگرڈسٹرکٹ کے لوگوں کے کاروبار تفتان زیروپوائنٹ سے وابسطہ ہیں، مگر زیروپوائنٹ کو باربارنامعلوم وجوہات کی بنا پربندکرنے کی وجہ سے کاروباری ومزدور طبقہ کے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوکررہ گئی۔ زیروپوائنٹ کی باربار بندش کے خلاف گزشتہ روز تفتان انجمن تاجران ودیگرسیاسی جماعتوں کی جانب سے مشترکہ شٹرڈاؤن ہڑتال کرکے آرسی ڈی شاہراکوٹریفک کے لیئے معطل کردیاگیا تھا، اسسٹنٹ کمیشر تفتان و دیگرآفیسران کی یقین دہانی پرانجمن تاجران ودیگرسےکامیاب مزاکرات کرکے ہڑتال کوختم کردیاگیا، مگر تاحال زیروپوانٹ نہ کھل سکا۔
اہلیان چاغی نے پاکستان و ایرانی حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہےکہ وہ ہنگامی بنیادوں پرزیروپوائنٹ کوکھول دیں تاکہ دوطرفہ کاروباری سلسلہ شروع ہوسکے۔
(رپورٹ:عبدالروف نوتیزئی)