بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کا دو روزہ اجلاس پارٹی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا اجلاس کی صدارت پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے کی جبکہ سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کارروائی سر انجام دی ۔
اجلاس کے ابتداء میں معروف قانون دان انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر، پارٹی کے سابق مرکزی کمیٹی کے ممبر واجہ شہہ حیدر بلوچ ، ارباب میر نواز کاسی ، میر مصری خان مینگل کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیاان ساتھیوں نے ثابت قدمی کے ساتھ ہماری ساتھ جدوجہد کی ان کی جدوجہد ہمارے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے ۔
جنہوں نے مستقبل مزاجی کے ساتھ پارٹی کے فکر و فلسفے کی بلوچستان بھر میں پرچار کی پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر جاوید بلوچ کے چچا ، ملک عادل شاہوانی کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی اجلاس میں بلوچستان ، ملکی اور بین الاقوامی سیاسی صورتحال ، تنظیمی امور پر سیر حاصل بحث کی گئی اور تنظیمی کاری کے حوالے سے مختلف تجاویز بھی دی گئیں ۔
تاکہ پارٹی کو مزید متحرک بنانے کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی قومی جمہوری جماعت ہے جو جمہوری اداروں کے استحکام پر یقین رکھتی ہے پارٹی مثبت سیاسی جمہوری کردار بھی ادا کرتی رہے گی تاکہ جمہوری اداروں حقیقی طور پر مضبوط ہو سکیں ہماری جدوجہد غیر جمہوری قوتوں کے خلاف رہی ہے ۔
ماضی اس بات کی گواہ ہے کہ ہم نے بلوچستان میں دور آمریت میں غیر آئینی ، غیر جمہوری اقدامات کی حوصلہ شکنی کی تاکہ معاشرے میں جمہوریت کے فروغ کو یقینی بنایا جا سکے اسی پاداش میں پارٹی کے رہنماؤں کارکنوں کے جام شہادت بھی نوش کئے مضبوط جماعت ہی بلوچستان کے مشکلات کو حل کر سکتی ۔
بلوچستان میں انتخابات کی شفافیت ضروری ہے غیر جمہوری اقدامات کئے گئے تو بلوچ و بلوچستانی عوام کے جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائیگا جو جمہوری اداروں کے مفاد میں نہیں ہو گا قومی مفادات کی بجائے طبقاتی اور گروہی مفادات کو ترجیح گئی جس کی وجہ سے آج ملک معاشی ، انتظامی ، خارجہ پالیسی کے حوالے سے بحران کا شکار ہے ایک دفعہ پھر ایسی پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں جو آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑیں گی ۔
بلوچستان کے ساحل وسائل پر حق ملکیت ، حق حاکمیت کی جدوجہد ، بلوچستان کے جملہ مسائل جن میں لاپتہ افراد ، انسانی حقوق کے حوالے سے غیر متزلزل انداز میں جہد کی اور یہ جدوجہد ثابت قدمی کے ساتھ مسلسل و تواتر کے ساتھ جاری رکھنے کا عزم بھی کیا گیا مصلحت پسندی کو خاطر میں نہ لیتے ہوئے جدوجہد کو دوام دی جائے گی ۔
ماضی میں بھی بلوچستانی عوام کو باور کرایا کہ قومی اجتماعی مفادات کے عزیز ہیں ہم عوام کے امنگوں کے مطابق سیاسی و جمہوری جدوجہد کر رہے ہیں سی پیک اہم جو اہمیت کا حامل منصوبہ ہے اس حوالے سے پارٹی نے بلوچوں کے خدشات کو اجاگر کیا تاکہ ملک کا ہر طبقہ کو آگاہی مل سکے کہ گوادر سی پیک میں وہاں کے عوام کے انسانی بنیادی ضروریات زندگی ، ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ ، تہذیب ، تمدن ، بقاء ، قومی تشخص سے جوڑی ہے ۔
اس حوالے سے فوری طور پر قانون سازی کی جائے تاکہ ہم اپنے ہی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل نہ ہوں گوادر پورٹ پر بلوچستان کے مکمل اختیار اور انسانی بنیادی ضروریات زندگی کی فراہم ،پانی ، سکول ، ہسپتال ، دانش گاہیں ، انفراسٹرکچر کی فراہمی ، ماہی گیروں کے لئے علیحدہ جے ٹی کا قیام ، ہنر مندی کے ادارے اور اسی طرح وہاں پر روزگار میں گوادر و مکران کے بلوچوں و بلوچستانیوں کو روزگار کی فراہمی میں اولیت دینا،اے پی سی کی قراردادوں پر من و عن عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے ۔
جن پر تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق کیا تھا جو ہماری سیاسی و اخلاقی کامیابی ہے اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ عام انتخابات کوصاف شفاف بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں کیونکہ 2018ء کے انتخابات جمہوری اداروں کا استحکام وابستہ ہے حالیہ انتخابات میں کسی قسم کی مداخلت کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائیگا ۔
بلوچستان میں انتخابات کی شفافیت ضروری ہے غیر جمہوری اقدامات کئے گئے تو بلوچ و بلوچستانی عوام کے جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائیگا جس کے اثرات بہتر نہیں ہونگے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی ترقی پسند روشن خیال سیاسی فکری جدوجہد کو پروان چڑھا رہی ہے ۔
تاکہ نفرت کے خاتمہ یقینی بنایا جا سکے ہر قسم کی انتہاء پسندی ، مذہبی جنونیت ، فرقہ واریت اور بے گناہ انسانوں کے خون بہانے اور انسانوں کو آپس میں دست و گریبان کرنے کی سازشوں تشویش کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کئی روز سے کوئٹہ میں قتل و غارت گری ، ٹارگت کلنگ ، ہزارہ اقوام کے فرزند ، مسیح برادری کے نوجوانوں کی قتل و غارت گری اسی طرح طوغی روڈ پر پیش امام کے بھائی اور جان محمد روڈ پر دکاندار وں کی قتل وغارت گری انتہائی قابل مذمت عمل ہے ۔
ایسے واقعات کے روک تھام کیلئے حکومت وقت اور انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فوری اقدامات کرے کوئٹہ میں تواتر کے ساتھ ایسے واقعات کی وجہ سے خوف و ہراس پھیل رہا ہے عوام عدم تحفظ کا شکار ہوتے بنتے جا رہے ہیں ان تمام متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں ۔
اجلاس میں کہا گیا کہ حکمرانوں نے بلوچستان کے جملہ مسائل کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جس کی وجہ سے بلوچستان کے معاشرے میں بے روزگار ی ، معاشی تنگ دستی ، بدحالی میں اضافہ ہونا اور عوام مزید کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے جا رہے ہیں۔
بلوچستان باوسائل سرزمین ہے عوام مزید معاشی اور سماجی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں حکمران ان کے مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے اجلاس میں کہا گیا کہ اکیسویں صدی میں عوام انسانی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں ۔
بلواسطہ یا بلاواسطہ ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے جن میں اتنی صلاحیتیں نہیں تھیں کہ عوام کو خوشحا ل معاشرے کی جانب گامزن کر سکیں ہم عوام کے احساس جذبات کی ترجمانی کرنے والی جماعت ہیں ہمارے سامنے عوام کی قومی اور اہم مسائل زیادہ اہمیت رکھتے ہیں ۔
عوامی جماعت ہونے کے ناطے عوام کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی جہد کر رہے ہیں بلوچستان میں صنعتیں نہ ہونے کے برابر ہیں زرعی شعبہ جو غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر جا پہنچی ہے ۔
حکمران بجلی کے اہم مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں بلوچستان کے 80فیصد لوگ مالداری کے شعبے سے وابستہ ہیں زمیندار اور مزید معاشی استحصال کا سامنا کر رہے ہیں مزید کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے جا رہے ہیں سولر سسٹمز کی تنصیب کے حوالے سے بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ۔
اجلاس میں کہا گیا ہے کہ حکمرانوں اور کیسکو کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان کے ذمہ داروں کے معاشی اور معاشرتی مشکلات کو ملحوظ خاطر رکھ کر غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور زمینداروں کے مشکلات کو حل کرنے کیلئے فی الفور اقدامات کریں بلوچستان نیشنل پارٹی تمام طبقہ فکر کی نمائندہ جماعت ہے ۔
اس حوالے سے عوام کو سیاسی اخلاقی مددکرتے ہوئے عوام کے جملہ مسائل کو حل کرنے کیلئے کوشاں رہیں گے حکمرانوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان جیسے پسماندہ سرزمین کے عوام کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے کیلئے فوری اقدامات کریں تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں ۔
پارٹی کی تنظیم کاری کے حوالے سے بھی بہت سے فیصلے کئے گئے جن میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پارٹی کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے اور انہیں مضبوط بنانے کیلئے عوام سے قریبی روابط رکھے جائیں گے ایک مضبوط جماعت نے بلوچستان کے مشکلات کو حل کر سکتی ۔
بی این پی کو بلوچستان بھر میں مزید مستحکم کرنے کیلئے تجاویز بھی پیش کی گئیں اور اس امر کو بھی قابل ستائش گردانا گیا کہ موجودہ حالات میں بلوچستان نیشنل پارٹی میں آئے روز بلوچستانی عوام کی شامل ہونے ہماری سیاسی و اخلاقی کامیابی کے مترادف ہے کیونکہ عوام نے بی این پی کو ہی اپنا نجات دہندہ سیاسی قوت تسلیم کر لیا ہے اور جان چکے ہیں کہ سردار اختر جان مینگل ہی موجودہ حالات و واقعات کے تناظر میں معاشرے میں مثبت تبدیلی رونما کرنے میں اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔
اجلاس میں انتخابی منشور مرتب کرنے کے حوالے سے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے فیصلہ کا اختیار پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کو پارٹی قائد کی جانب سے تشکیل دی جانے والی پارلیمانی بورڈ کے سربراہ پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ہونگے ۔
ممبران میں ملک نصیر احمد شاہوانی ، غلام نبی مری ، شکیلہ نوید دہوار ، ڈاکٹر پروفیسر شہناز بلوچ اور ثناء بلوچ شامل ہونگے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ تمام اضلاع کے ضلعی صدور ، جنرل سیکرٹریز انتخابی منشور کے حوالے تجاویز ایک ہفتے کے دوران کمیٹی سربراہ کو ارسال کر دیں ۔