بی این ایم سے اختلاف رکھ کر الگ ہونا غلطی تھی: محمد عمر بلوچ

268

بلوچ آزادی پسند ایکٹویسٹ محمد عمر بلوچ نے کہا ہے کہ آزادی کی جہد کو مضبوط بنانا ایک سخت اور ضروری عمل ہے، تحریک کو مضبوط کرنے اور اسے دورِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق قوم و دنیا کے سامنے پیش کرنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں، لیکن اس محنت کو ضائع کرنا ہو تو ایک لمحے میں ضائع ہوجاتی ہیں. میں بلوچ قوم سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرکے شہداء کی پارٹی بی این ایم کو مضبوط کریں۔

ہم نے اُس وقت غلطی کی جب ہم بی این ایم سے اختلافات رکھ کر الگ ہوئے اور بی این ایم (شہید غلام محمد) کے نام سے نئی پارٹی بنائی، ہم نے محسوس کیا کے ہم سے غلطی ہوئی حالانکہ ہمیں اپنے یہ اختلافات پارٹی کے اندر ختم کرنے چاہیے تھے، پر ایسا نہیں ہوا بلکہ ہم نے اپنے سابقہ تجربات سے کچھ نہیں سیکھا ہے، چار لوگ ناراض ہو کر دوسری پارٹی بناتے ہیں اور ہم عقل کے اندھے انکے پیچھے لگ جاتے ہیں. ہمیں اپنے مسائل اور اختلافات اپنے پارٹی کے اندر دانش مندانہ طور پر حل کرنے چاہئیں، کیونکہ ہمارے درمیان کوئی بھی نظریاتی اختلافات نہیں ہوتے اگر تھوڑے بہت اختلاف ہوتے بھی ہیں، تو وہ بھی رویوں پر مشتمل ہوتے ہیں یا یہ کہ ہر آزادی پسند پارٹی یہی کہتی ہے کہ میں مخلصانہ طور پر جہد کر رہا ہوں۔ یہ ایک مثبت عمل ہے لیکن اس سوچ کے تحت دوسروں کو نیچھا دکھانے اور انکی محنت اور خلوص پر اعتراض کرنے سے مسائل جنم لیتے ہیں۔

بی این ایم جیسی پارٹی وجود رکھتی ہے، تو کیوں نہ ہم سب بلوچ اس کو مضبوط اور بہتر بنائیں اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ہم کبھی ایک پارٹی کے پیچھے تو کبھی دوسری پارٹی کے پیچھے لگ جاتے ہیں اور کبھی نئی پارٹی کے چکر میں لگ جاتے ہیں، اس سے نقصان بلوچ تحریک کا ہوتا ہے اور نئی پارٹی تلاشنے اور بنانے میں ایک بار پھر سے ہمارا قیمتی وقت ضائع ہوجاتا ہے۔ وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم مل کر بی این ایم جو بلوچ شہدا کے خون سے بنی ہے، اسے مضبوط کریں اور طاقتور بنائیں۔

میں اپنی قوم خاص کر نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے آکر ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے بی این ایم و بلوچ تحریک کو عالمی سطح پر متعارف کرانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ آزادی کا حصول ممکن ہو سکے۔