بی آر پی سے مستعفیٰ کارکنوں کا بی این ایم میں شمولیت

428

بلوچ قومی جدوجہد آزادی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے بلوچ قومی پارٹی کو منظم کرنا ہوگا، سیاسی کارکنوں کا ایک نظم و ضبط کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے جدوجہد کرنا ضروری ہو گیا ہے.

بی آر پی کے مرکزی صدر کی جانب سے 27 مارچ کے حوالے تاریخی متنازعہ بیان کے بعد بی آر پی سے مستعفی ہونے والے بلوچ سیاسی کارکنان سمیت ہم خیال دوستوں نے بلوچ نیشنل موومنٹ کی قیادت سے ایک مہینے کی طویل بحث مباحثے کے بعد بی این ایم کی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے باقاعدہ طور پر بی این ایم میں شمولیت اختیار کر لی.

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم بی این ایم کی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے آج سے اپنے آئندہ سیاسی سرگرمیاں بی این ایم کے پلیٹ فارم سے ہی کریں گے ہماری کوشش ہوگی کہ بی این ایم کے پلیٹ فارم پر قومی جدوجہدِ آزادی کیلئے اپنے سیاسی جدوجہد کو مزید تیز کریں اور پارٹی قیادت کے ساتھ ملکر تنظیمی امور میں بہتری لانے کی کوشش کریں گے. ہم ان تمام ہم خیال اور فکری دوستوں سے بھی اپیل کرتے ہیں جو آزادانہ سیاست کر رہے ہیں کہ وہ بھی بی این ایم میں شامل ہو کر ایک نظم ونسق کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے جدوجہد کریں.

بلوچ قومی جدوجہد ایک عوامی تحریک ہے جس کی بنیاد بلوچ عوام نے رکھی ہے اور بلوچ قوم نے 27 مارچ 1948 کو بلوچستان پر پاکستانی قبضہ کے دن سے اپنی مادر وطن کی آزادی کیلئے جدوجہد اور جنگ کا آغاز کیا ہے. اس تحریک کی آبیاری کیلئے ہر طبقہ فکر کے بلوچ نے قربانی دی ہے، اس میں کسی قسم کے طبقاتی تقسیم کی کوئی گنجائش نہیں ہے.

شہید واجہ غلام محمد بلوچ نے بلوچستان کے ہر گلی کوچے اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں تک قومی آزادی کا پیغام پہنچایا.
کچھ سیاسی اکابرین کی غلط پالیسیوں یا سیاسی کارکنوں کی سیاسی نا پختگیوں کی وجہ سے شاید آزادی پسند دوست ماضی میں یا اب اگر کہیں ذہنی اضطراب یا متفرق سوچ میں ہیں تو اب بھی وقت ہے کہ وہ جدوجہد آزادی کو مستحکم کرنے کیلئے بلوچ قومی پارٹی میں شامل ہو جائیں، جن دوستوں کے بلوچ قومی سیاست کے طریقہ کار یا ماضی کے حوالے تحفظات یا خدشات ہیں وہ بھی قومی آزادی کی سیاسی پلیٹ فارم میں شامل ہو کر اپنے تحفظات پیش کریں اور پارٹی فریم ورک میں رہتے ہوئے مسائل کا حل نکالیں. ہمیں سیاسی حالات یا طریقہ کار کی بہتری کیلئے کسی دوسرے فریق کا منتظر نہیں رہنا ہے. یہ تحریک بلوچ عوام کی ہے اس میں شامل ہوکر ہی کوتاہیاں ختم کی جا سکتی ہیں.

مزید یہ کہ ہم بی این ایم میں واجہ شہید قائد کے نظریات کے مطابق عمل پیرا ہوکر محض بیانات ،مظاہروں ، لفظوں کی مشغافیوں پر عمل نہیں کریں گے بلکہ بلوچ قومی تحریک کے حقیقی روح کو اجاگر کرکے واجہ شہید قائد کے فکر و فلسفہ کے مطابق منظم ہوکر قومی آزادی کو سائنسی بنیادوں پر سمتیں فراہم کرکے جرآت مندانہ اقدام کرکے خود تنقیدی کے پیرائے میں رہ کر منزل مقصود تک پہنچا دیں گے اور اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کو ایک آزاد ،جمہوری ،سیکولر اور ترقی یافتہ وطن دے کر شہیدوں کی لہواور ان کی خواہشات کو نظریاتی ہم آہنگی دیکر ساری دنیا میں بلوچ قوم کا نام روشن ستارے کی مانند کریں گے۔ یہی ہمارے شہید قائد کا فکر تھا ۔