بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا پی ٹی ایم کے کراچی جلسے میں شرکت

434

 

دی بلوچستان پوسٹ نمائیندہ کراچی کے مطابق پشتون تحفظ مومنٹ کی جانب سے آج کراچی میں منعقد ہونے والے جلسے میں کثیر تعداد میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے شرکت کی ہے۔ اس حوالے نا صرف انہوں نے اپنے پیاروں کے بازیابی کا مطالبہ کیا ہے بلکہ پشتونوں کے ساتھ بھی یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

نمائیندہ ٹی بی پی کے مطابق آج کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پشتون تحفظ موومنٹ ایک جلسہ منعقد کررہی ہے، جس کے بنیادی مقاصد پشتون قتل عام کو روکنا اور پشتون لاپتہ افراد کی بازیابی ہے۔ مذکورہ جلسے میں کثیر تعداد میں لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین نے بھی شرکت کی ہے۔

بلوچ اسیران کے اہلخانہ نے نمائیندہ ٹی بی پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “ہم پشتونوں کے درد کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کیونکہ جن اداروں اور وردی والوں کے خلاف اپنے لوگوں کیلئے وہ سراپا احتجاج ہیں، انہی لوگوں کے ہی ہاتھوں آج 25000 سے زائد بلوچ لاپتہ ہیں، اس لیئے آج ہم نا صرف اپنی آواز بلند کرنے بلکہ پشتونوں کی بھی آواز بننے آئیں ہیں۔”

اس جلسے میں حمیدہ بلوچ بھی شامل ہیں، جن کے بھائی صغیر بلوچ کو گذشتہ سال نومبر میں کراچی یونیورسٹی سے رینجرز نے اغواء کیا تھا، جو تاحال لاپتہ ہیں۔ انہوں نے گذشتہ دنوں ایک ویڈیو پیغام نشر کرکے اعلان کیا تھا کہ وہ اس جلسے میں دوسری بلوچ خواتین کے ہمراہ شریک ہونگی۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان شبیر بلوچ کی ہمشیرہ بھی اس جلسے میں شریک ہیں، اسی طرح 14 سالہ عاصم بلوچ کی کزنیں سارہ بلوچ اور زویا بلوچ بھی اپنے کمسن کزن کیلئے اس جلسے میں شریک ہیں۔ ان کے ہمراہ درجنوں اور بلوچ خواتین بھی اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھائے اس جلسے میں شریک ہیں۔

نمائیندہ ٹی بی پی کے مطابق لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے علاوہ، کراچی میں مقیم بلوچ کثیر تعداد میں اظہارِ یکجہتی کیلئے جلسہ گاہ آئے ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ پی ٹی ایم کے منعقدہ جلسے میں شرکت کے غرض سے مختلف علاقوں سے لوگ آئے ہوئے ہیں جن میں سے بڑی تعداد لاپتہ افراد کے لواحقین کی بھی ہے، اس دوران سینکڑوں افراد کو راستوں میں روکنے اور گرفتاریوں کی بھی اطلاعات ہیں۔