بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے کہاہے کہ اپریل کے مہینے میں پاکستان کی جانب سے بلوچ نسل کشی اور جارحیت اپنے عروج پر رہاہے۔ انہوں نے اپریل 2018 کی ماہانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس ماہ ریاستی فورسز نے 66 آپریشنز کر کے سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار لیا، پچاس سے زائد گھروں کو نذر آتش کیاگیاجبکہ کئی دکانوں کو بھی لوٹا گیا ۔اسی ماہ پاکستانی فورسز اورخفیہ اداروں کے ہاتھوں115 افراد حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کیے گئے۔واضح رہے کہ ریاستی فورسز کی آپریشنز و لاپتہ افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتاہے کیونکہ پاکستانی فوج لوگوں کو حراست میں لینے کے بعد’’ خبر‘‘ باہر نکلنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہیں اس لئے بعض خاندان معلومات دینے سے گریزکرتے ہیں مگرہم دستیاب اورمصدقہ ریکارڈ کے مطابق ماہانہ رپورٹ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپریل کے مہینے میں23 لاشیں ملیں جس میں 13 بلوچ فرزند شہید وں کے تھے ،جنہیں فورسز نے شہید کیاجبکہ ہزارہ برادری کے 7 افراد کو ہدف بناکرقتل کیا گیا۔تین لاشوں کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔ دو اسکول اور دو ہسپتال فورسز نے چوکیوں میں تبدیل کرنے کے ساتھ درجن بھر نئی چیک پوسٹ و کیمپ بھی بنائے ہیں۔ ریاستی عقوبت خانوں سے40 بلوچ فرزند بازیاب ہوئے ،جس میں 9 افراد2017 سے فورسز کے ٹارچر سیل میں تھے جبکہ25 بازیاب افراد وہ تھے جن کو کچھ ماہ قبل لاپتہ کیا گیا تھا۔بازیاب افراد میں سے 6 افراد وہ ہیں جنھیں اس ماہ کے شروع میں دوران آپریشن لاپتہ کیا گیا تھا۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے کہاہے کہ اپریل کے مہینے میں بھی پاکستان کی جانب سے بلوچ نسل کشی اور جارحیت اپنے عروج پر رہاہے۔ ایک عرصے سے پاکستان فوج ،خفیہ ادارے اور ریاستی فوج کے متوازی دہشت گردی کے ادارے بلاتخصیص خواتین وبچے ،نوجوان و بزرگ اور ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو قتل عام کررہے ہیں ۔مشکئے میں بتیس خواتین پاکستانی فوج اور متوازی دہشت گرد ڈیتھ سکواڈ کے قبضے میں ہیں جن کے بار ے میں تاحال کوئی معلومات نہیں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری بلوچ کے خون سے ہولی کھیلنے میں ریاست اور ریاست کے گماشتے نئی حدوں کو پار کررہے ہیں۔ پاکستان اپنا قبضہ برقرار رکھنے اور گماشتہ افراد چند مراعات کے لئے جنگی جرائم کی تاریخ میں نئی باب رقم کررہے ہیں جن کا محاسبہ تاریخ کے ساتھ بلوچ قوم بھی کرے گا ۔
دل مراد بلوچ نے کہا آئندہ انتخابات کے لئے پاکستان تمام پارلیمانی پارٹیوں کے ساتھ مل کر بلوچ قوم پر دہشت گردی کے ایک مختلف شکل سامنے لارہاہے ۔ بلوچ قوم کی بکھری ہوئی اور پہاڑی سلسلوں میں آبادیوں کو فوج بندوق کے زور پر اپنے آبائی علاقوں سے منتقل کرکے بڑی کیمپوں اور فوجی مراکزکے قریب بسنے پر مجبورکررہاہے تاکہ 2013ء کے انتخابات کے حشر سے بچاجائے جس کا بلوچ قوم نے مکمل طورپر بائیکاٹ کیاتھا ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بلوچ قومی تحریک سے منسلک سرگرم جہدکاروں کو اجتماعی سزا کا نشانہ رہاہے۔ فوج جہدکاروں کے رشتہ داروں کو جبر وتشدد کا نشانہ بنارہاہے لیکن قوموں کی تاریخ گواہ ہے کہ زندہ قوموں کو اس کے طرح کے درندگی ،حیوانیت اور دہشت گردی سے زیرنگوں نہیں کیاجاسکتاہے ۔آج ماضی کی تجربات کو مدنظر رکھ کر بلوچ قومی تحریک اب ادارتی بنیادوں پر مستحکم ہورہاہے اور قومی تحریک سے جڑے جہدکار ایک مضبوط فکر اور نظریہ کے پابند ہیں، ریاستی بربریت ان کے ارادوں کو کمزور نہیں کرسکتے ہیں ۔
دل مراد بلوچ نے کہا کہ عالمی میڈیا کوبلوچستان میں جاری دہشت گردی نظر نہیں آتاہے ،ان کے مقامی نمائندے یک طرفہ پاکستانی بیانیے پر تکیہ کرکے بلوچ نسل کشی کونظرانداز کررہے ہیں اور اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے تمام عالمی دعویدار اپنے بنیادی فرائض سے روگردانی کرکے پاکستان کو مزید مواقع فراہم کرنے کا سبب بن رہے ہیں ۔
مصدقہ اعدادو شمار پرمشتمل تفصیلی رپورٹ درجہ ذیل ہے۔ `1اپریل ۔۔۔وشبود پنجگور سے زیداللہ ولد بابو رحمت علی فورسز ہاتھوں اغوا۔ ۔۔۔چوبیس فروری کو اغوا ہونے والے بالیچہ تمپ کے رہائشی قاسم ولد فقیر محمد، اور حنیف ولد فقیر محمد فوجی کیمپ سے بازیاب۔ ۔۔۔ وادی مشکے کے مین آرمی کیمپ میں پانچ ہیلی کاپٹر پہنچ گئے، وادی مشکے و گرد نواع میں پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بڑی تعداد میں آمد و پروازوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے بالگتر ،نلی میں پاکستانی آرمی نے منیر ولد فقیر محمد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔ ۔۔۔ تربت کے علاقے ہوشاب میں گھر میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کر دی گئی جس کے نتیجے میں ایک خاتون جمیلہ ولد صوالی ہلاک ہوگیا 2 اپریل ۔۔۔ دشت روڈ سبی پھاٹک کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے مستونگ کے رہائشی نوید احمد کو ہلاک کر دیا گیا ۔ ۔۔۔ کوئٹہ کے علاقے شاہ زمان روڈ کے قریب واقع نیشنل ٹاؤن میں نامعلوم افراد نے رکشے پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 4افراد پرویز ،پردوس ،کامران اور طارق جاں بحق جبکہ 12سالہ بچی سحر پرویز زخمی ہوگئی ،جاں بحق افراد کا تعلق مسیحی برادری سے ہے ،۔ ۔۔۔ حب شہر کے وسط میں واقع نجی ہوٹل پر پولیس و خفیہ اداروں نے دھاوا بول کر ضلع خضدار وڈھ کے رہائشی تین نوجوانوں نذیر،جاوید اور ایک رکشہ ڈرائیور کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔ ۔۔۔ خضدار یونیورسٹی کے طالب علم رشیدعمرانی کو اسکے دو ساتھیوں کے ساتھ فورسز حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔ ۔۔۔ضلع تربت کے علاقے تمپ سے فورسز نے عبدالوہاب ولد شاہ مراد بلوچ جو کہ نویں جماعت کا طالبعلم حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔ ۔۔۔ ضلع پنجگور کے علاقے کیل کور عزت بازار میں فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے گھر گھر تلاشی ،دوران آپریشن فورسز نے عورتوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں سے قیمتی اشیاء کو لوٹ کر ساتھ لے گئے۔ ۔۔۔دشت کیچ سے پاکستانی فورسزکے ہاتھوں مہیم جان اغوا اور لاپتہ۔ ۔۔۔بلیدہ کور پشت سے سلیم ولد مراد کو فورسز نے اغوا کر لیا۔ 3 اپریل ۔۔۔آواران کے علاقوں زیلگ،کُچھ،ڈل بیدی،گرائی کے علاقوں کو رات گئے فوج نے محاصرے میں لے کر آپریشن شروع کر دیا ہے ۔ ۔۔۔ گریشگ کے گاؤں اسپکنری کو رات گئے پاکستانی فوج نے محاصرے میں لے کر خواتین اور بچوں کو تشدد کا بنانے کے بعد گاؤں کے تمام مردحضرات کو قریبی کیمپ منتقل کیا فوج نے گاؤں کے تما م لوگوں کے موبائل فون چھین لئے اور مقامی لوگوں کے مطابق جمعہ خان ولد پیرداد اوررحمت ولد دوستا کوشدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ۔۔۔وادی مشکے کے علاقے جیبری میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ سردار علی حیدر کے کارندوں نے داد محمد ولد لعل محمد کے گھروں پر فوج کے ساتھ دھاوا بول کر گھر میں موجود تمام اشیاء بشمول برتن،کپڑے سب کا صفایا کر دیا ۔ ۔۔۔ضلع کیچ میں دشت کے علاقے بلنگور میں گزشتہ رات آبادی پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور تین افراد زھیر سکنہ رند بازار، رؤف سکنہ سورک،عاشق سکنہ سورک کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔ ۔۔۔ضلع پنجگور کے علاقے پروم سے فورسز نے 2 اپریل کو شہید حنیف بلوچ کے بھائی سلیم ولد مراد کو حراست بعد آرمی کیمپ منتقل کر دیا۔ ۔۔۔وادی مشکے سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ نوجوان الطاف ولد علی حسن ساکن مشکے کلرسے آج بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا،جنکو 29 مارچ کو مشکے ریندک چیک پوسٹ سے فورسز نے لاپتہ کیا تھا۔ 4 اپریل ۔۔۔ایک مہینے پہلے فورسز ہاتھوں اغوا ہونے والے پل آباد تمپ کے رہائشی ناصر ولد غلام قادر اور اصغر ولد عبدالماجد بازیاب ہوگئے۔ ۔۔۔26 اپریل2013 کو ڈی بلوچ چیک پوسٹ سے اغوا ہونے والا گومازئی کا رہائشی فیصل ولد عبدالسلام بازیاب ہو گیا۔ ۔۔۔کوئٹہ کے علاقے تھانہ خالق شہید کی حدود سے نوجوان رکشے سمیت پراسرار طورپر لاپتہ ہو گیا ، عبدالرحمان نے رپورٹ دی کہ گزشتہ ماہ 27 مارچ کو میرا بھائی عبداللہ جوکہ رکشہ چلا تا ہے گھر سے رکشہ لے کر گیا اور پراسرار طور پر لاپتہ ہو گیا تا حال اس کا کچھ آتا پتہ نہیں ۔ ۔۔۔ خاران کے نوجوان ادیب امانت حسرت کو فورسز نے لاپتہ کرد یا۔ ۔۔۔رودبن تمپ سے ظہور ولد عبداللطیف اور نصیر احمد کو فورسز نے اغوا کر لیا۔ ۔۔۔ضلع کیچ فورسز کے ساتھ جھڑپ میں بی ایل ایف کے دو سرمچار مدیر عرف میراث،امیر عرف اعظم شہید ہو گئے۔ 5 اپریل ۔۔۔ ضلع آواران کے علاقے مزار گوٹھ، چیری بازار کو پاکستانی زمینی فوج نے محاصرے میں لے کر گھر گھر تلاشی کے ساتھ گھروں میں موجود تمام اشیاء کا صفایا کر دیا ہے ،۔خواتین و بچوں کو باہر لائن میں کھڑا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا۔ ۔۔۔گذشتہ مہینے بسیمہ کے علاقے سولیر میں پاکستانی فوج کے دوران آپریشن حراست بعد لاپتہ کئے 6افراد کی شناخت رشید ولد محمد کریم، بارہ سالہ قادر داد ولد رشید، تیرہ سالہ پیرداد ولد سول جان، سول جان ولد کمالان ،لعل جان ولد پیر محمد اور ظہور ولد عبداللطیف کے ناموں سے ہوگئی ۔ ۔۔۔ بسیمہ میں فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والا سات سالہ کریم ولد رزو بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔کریم ولد رزو کو گذشتہ مہینے فورسز نے بسیمہ کے علاقے سولیر میں دوران آپریشن حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔ ۔۔۔ یکم مارچ 2018کو تربت تعلیمی چوک سے فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والا مجاہد ولد رحمدل سکنہ گورکوپ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ۔ مجاہدپہلے بھی فورسز ہاتھوں لاپتہ ہوئے تھے 2فروری 2018 میں بازیاب ہوگئے پھر یکم مارچ 2018کولاپتہ کئے گئے ۔ 6 اپریل ۔۔۔چند مہینے پہلے گجلی مشکے سے اغوا ہونے والے عبدالنبی ولد عرض محمد، خدا رحم ولد عرض محمد، عبداللہ ولد رحیم بخش، سعداللہ ولد شکیل ، محمد خان ولد نبی بخش، کمالو ولد عبدالجبل، عبدالرزاق ولد کمالو، بھائی خان ولد کمالو، امام بخش ولد محمد بخش اور بابل ولد عید محمد فوجی کیمپ سے بازیاب ۔ ۔۔۔ایک مہینے پہلے فورسز ہاتھوں مشکے سے لاپتہ ہونے والی خاتون نازگل فوج کے ہاتھوں شہید اور لاش برامد۔ ۔۔۔وادی مشکے ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ کا عوام پر جبر و ظلم، پاکستانی سردار و ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ سردار علی حیدر کا مقامی لوگوں پر ظلم و جبر عروج پر ہے۔مذکورہ ریاستی سردار کی جانب سے عوام کو انکی زمینوں سے بے دخل کر نے کے ساتھ لوگوں کو بھتہ وصولی کے ساتھ شدید تشدد کا نشانہ بنانا معمول بن چکا ہے۔ارد گرد کے آبادیوں کو زبردستی آرمی کیمپوں کے قریب آباد کر نے کے ساتھ خواتین و بچوں ،بزرگوں کو بھی اپنے قائم کردہ تشدد خانوں میں لا کر ٹارچر کیا جا رہا ہے۔ ۔۔۔ضلع آواران ،پیر اندر ،گزی میں سورک ندی میں گری کوہ میں پاکستانی فوج کا نئی کیمپ قائم ۔ ۔۔۔ضلع کیچ دشتی بازار سے پاکستانی خفیہ اداروں کے کارندوں نے زعمران نوانو کے رہائشی ملا رزاق ولد داد محمد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔ 7 اپریل ۔۔۔ وادی مشکے ریاستی بربریت عروج پر ،تیس سے زائد خواتین و درجن بچے فوجی حراست میں تشدد کا شکار، شہید غوث بخش کے بھائی عبدالنبی کے بیوی کو فورسز نے اتنا تشدد کیا کہ وہ قریب المرگ ہے۔ ۔۔خیر آباد ضلع کیچ سے حنیف ولد اسلم اور نعیم بلوچ فورسز ہاتھوں اغوا ۔ ۔۔۔ کیچ کے علاقے تجابان سنگ آباد میں پاکستانی فوج نے دھاوا بول کر تین افراد کو حراست بعد لا پتہ کیاہے بتایا جارہاہے کہ فورسز کی فائزنگ سے ایک شخص حسن ولد درمحمد شدیدزخمی ہوا تھاجوچند دن قبل دبئی سے آیا تھا، حسن کو زخمی حالت میں فورسز اپنے ساتھ لے گئے جبکہ حسن کے خاندان سے تعلق رکھنے والے قمبر ولد مراداورمجید ولد سلیم کو بھی حراست بعد لاپتہ کیاگیاہے ۔ ۔۔۔ تمپ فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عبدالوہاب ولد شاہ مراد سکنہ پل آباد تمپ گزشتہ دن کیچ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں ۔ ۔۔۔ بلیدہ کے علاقے میناز میں ایک گھر پرپاکستانی فورسزنے چھاپہ مارکر خواتین اور بچو ں کو شدید تشددکا نشانہ بنایا اور آٹھویں جماعت کے طالب علم کامران ولد نوربخش کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیاہے ۔ 8اپریل 2018 ۔۔۔ بالگتر کے علاقے کیل کور میں پاکستانی فوج کی جارحیت جاری ہے ،چندروز قبل فوج نے گڈگی میں واقع ہسپتال پر قبضہ کیاتھا ،ہسپتال کے علاوہ ذکری فرقے سے تعلق رکھنے والے چند بزرگوں کے چلہ کشی کے ٹھکانوں پر بھی فوج نے قبضہ جمایا ہے ان ٹھکانوں پر یہ بزرگ چلہ کشی اورعبادت کیاکرتے ہیں ،اس سے قبل پاکستانی فوج نے مختلف علاقوں میں کئی زیارتوں کو نذرآتش کردیاہے ۔ ہسپتال پر قبضے کے بعد آج آرمی نے پیش قدمی شروع کرکے کیلکور کے بڑے حصے میں آپریشن کر کے مکینوں سے بیدخل کرکے بہار ولد دوشمبئے کے گھروں کو لوٹ لیاہے ،بتایاجارہاہے کہ بہارولد دوشمبے بلوچ کے گھروالے کھلے آسمان تلے پڑے ہیں، اس کے ساتھ فوج نے کرکی کے اسکول پر بھی قبضہ جماکر اسے فوجی کیمپ میں تبدیل کیا ہے ۔ ۔ ۔۔۔پنجگور شہر میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے دوروز قبل حاجی غازی کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھرمیں موجود قیمتی سازوسامان اور سب لوگوں کے موبائل فون لوٹ لئے ،فوج اور خفیہ اداروں نے ٹوبہ گچگ سے تعلق رکھنے والے طالب علم ثناء جان ولد خیر جان کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔ ۔۔۔بل نگور ضلع کیچ سے یونس ولد شمبے کو فورسز نے اغوا کر لیا۔ 9اپریل2018 ۔۔۔ قابض فوج حواس باختہ ہوکر مند گیاب بازار پر دھاوا بول دیا اور کئی بے گناہ افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔ جن کی شناخت محمد رضا،نجیب ولد نصیر،علی ولد شہداد،درا ولد علی،توفیق اور دو بھائی خلیل اور جمیل کی ناموں سے ہوئی ہے ۔ ۔۔۔ دشت کے علاقے جان محمد بازار پر پاکستانی کی فورسز کی بربریت ۔ آج فورسز نے خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر گھروں کو لوٹ لیا اور گھرو ں کو لوٹنے کے بعد ساتھ ساتھ خواتین کو اکٹھے کرکے ان کے موبائل بھی چھین لئے ۔درایں اثنا قابض فورسز نے دوبلوچ فرزند عبداللہ ولد ہدایت جن کا عمر محض بارہ بتایا جاتا ہے او وارث ولد غفور کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ،واضح رہے کہ ان علاقوں پر فورسز کی دہشت گردی جاری ہے۔ ۔۔۔نے ضلع کیچ کے علاقے امری کھن میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر2 نوجوانوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پہ منتقل کردیاہے۔لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کی شناخت قاسم ولد سوال جان اور جلال ولد مراد کے نام سے ہوگئی۔ ۔۔۔ کیچ کے علاقے دشت میں فورسز نے جتانی بازار پر دھاوا بول کر گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو حراساں کیا اور دو افراد دوست محمد اور مراد جان کو لاپتہ کر دیا۔ ۔۔۔ دشت ہی کے علاقے بل نگور میں فورسز نے یونس ولد شمبے کو حراست بعد ملٹری کیمپ منتقل کر دیا ہے۔ ۔۔۔ کیچ کے علاقے دشت دِلسرمیں پاکستانی فوج نے ایک گھر پر حملہ کرکے چادر وچاردیواری کی تقدس کو پامال کیا، خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر سنی ولد برکت نامی ایک نوجوان کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لئے گئے ۔ ۔۔۔ بسیمہ کے مختلف علاقوں میں گذشتہ دو ہفتوں قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ کئے گئے 6افراد کی شناخت بدل خان ولد خدا بخش اور ان کے دو بچے،اعظم ولد شادی خان،عمر ولد امام بخش،عبدالغیاث کے ناموں سے ہوگئی ۔ ۔۔۔ تربت گوگدان سے دو سال قبل فورسز ہاتھوں اغواء ہونیوالے صدیق نامی 16 سالہ نوجوان گزشتہ روز بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔ ۔۔۔ فورسز نے گوادر کے علاقے پسنی سے ایک شخص کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پہ منتقل کردیا۔گرفتار ہونے والے شخص کی شناخت دلدار بلوچ کے نام سے ہوئی جو کہ شادی کؤر کا رہائشی بتایا جاتاہے۔
10اپریل2018 ۔۔۔پنجگور وشبود سے شاہجان ولد بابو عبدالصمد فورسز ہاتھوں اغوا۔ ۔۔۔نومبر 2017 کو پاکستانی فوج سکن پنجگور سے اغوا ہونے والے محمد طاہر ولد میر یار جان، ضمیر ولد خلیل، نورالدین ولد نبی بخش، شہباز خان ولد حاصل خان ، مجید ولد کمال خان، اسداللہ ولد کمال خان، فوجی کیمپ سے بازیاب ۔ ۔۔۔ کوئٹہ کے علاقے کیچی بیگ میں ایک نامعلوم شخص کی دوروز پرانی جلی ہوئی ناقابل شناخت لاش برآمد ہوئی ہے ،تاہم اس کے محرکات ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں ۔ ۔۔ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے تین بلوچ فرزند بازیاب ہوگئے ہیں ۔ 24جنوری 2018کو پروم کے علاقے ریش پیش سے لاپتہ کئے جانے والے نورجان ولد دوست محمد ،10فروری 2018کو بلال ولد قادر بخش اور دلاور ولد اسماعیل آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں ۔ 11اپریل 2018 ۔۔۔بالگتر کیل کؤر میں آپریشن تین سگے بھائی حراست بعد لاپتہ ، کیل کؤر کے گاؤں بیرونٹ میں پاکستانی فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر حاتم ،مقبول اور عظیم ولد مراد بخش کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے ۔مراد بخش کے بیٹوں کو اٹھانے کے ساتھ ساتھ ان کے ایک اور بیٹے ملنگ کے دکان کو بھی فوج نے لوٹ لیاہے بتایا جاتاہے کہ دکان میں لاکھوں روپے کے الیکٹرانکس و دیگراشیاء موجود تھا ۔ ۔۔ وادی مشکے ایک ہی خاندان کے چالیس سے زائد افراد جن میں زیادہ تعداد بچوں و خواتین کی ہے تاحال پاکستانی فوج و ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کی تشدد خانوں میں زندگی و موت سے دوچار ہیں۔ وادی مشکے جو پچھلے کئی سالوں سے پاکستانی زمینی و فضائی آپریشنوں کا شکار ہے،وہاں عوام آئے روز فوج و ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ سردار علی حیدر محمد حسنی کی بربریت کا شکار ہیں۔ یکم دسمبر2017 کو جاری آپریشنز میں تیزی لاتے ہوئے ایک اور بڑے آپریشن میں جہاں کئی افراد کو شہید کیا گیا جس میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں اسی آپریشن میں میر علی محمد جنکی عمر 70 سال ہے، انکے خاندان کے29 افراد جن میں پانچ مرد اور باقی خواتین و بچے شامل ہیں کو پاکستانی فوج نے حراست میں لیا اور انکے ساتھ میر علی محمد حسنی کے قریبی رشتہ داروں شکاری عرض محمد کے خاندان کے کئی افراد کوحراست بعد آرمی کیمپ منتقل کیا گیا۔ جو اس وقت پاکستانی فوج و سر داد علی حیدر محمد حسنی کی عقوبت خانوں میں بند ہیں۔ دوران آپریشن فورسز کے ہاتھوں حراست بعد آرمی کیمپ منتقل کیے جانے والے افراد کی تفصیل۔ میر علی محمد،محمد حسنی جس کو یکم دسمبر2017 کے بڑے آپریشن دوران فوج نے خاندان سمیت حراست میں لے کروادی مشکے آرمی کیمپ منتقل کیا،جو اس وقت پاکستانی فوج اور سردار علی حیدر محمد حسنی کے مشترکہ قید خانہ میں اپنے خاندان کے ساتھ بند ہے۔ میر محمد علی جو 70 سال کے بزرگ ہیں اور پیروں سے معذور ہیں۔ ۔۔۔بی بی عزیزہ زوجہ اول۔محمد اسماعیل ولد علی محمد ۔۔۔مہیم خان۔ عمر 15 سال ۔۔۔کریم خان عمر 13 سال ۔۔۔وحید خان عمر 11 سال ۔۔۔نصرت عمر 9 سال یہ افراد محمد اسماعیل کے پہلے بیوی کے بچے ہیں،جو ماں کے ساتھ فوج و ڈیتھ اسکواڈ کے زیر حراست ہیں۔ ۔۔۔فرید زوجہ، محمد اسماعیل۔ زوجہ دوئم ۔۔۔مجیب الرحمان عمر 8 سال ۔۔۔خلیل عمر 6 سال ۔۔۔عبداللہ عمر 4 سال ۔۔۔حسیدہ عمر 2 سال ۔۔۔حمیدہ عمر 9 ماہ یہ اسماعیل بلوچ کے دوسرے بیوی و بچوں کی تصیل ہے جو زیر حراست ہیں۔ عبدالمالک ولد علی محمد عمر38 سال مریم زوجہ عبدالمالک عمر 35 سال عبدالمالک کے پانچ لڑکے جن میں سے بڑے بچے کی عمر12 سال ہے اور ایک بیٹی جو ایک سال کی ہیں۔عبدالمالک بلوچ کے خاندان کے 8 افراد کے ساتھ زیر حراست ہیں۔ ۔۔حا جی رحیم ولد علی محمد عمر 36 سال ہے اپنے زوجہ 6 بچوں سمیت پاکستانی فورسز و ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ علی حیدر محمد حسنی کے تشدد خانوں میں بند ہے۔ ۔۔۔گل پری زوجہ رحیم عمر 30 سال ۔۔۔علی احمد ولد رحیم عمر 9 سال ۔۔۔یار جان ولد رحیم عمر 6 سال ۔۔۔رحیم بلو چ کے دو بیٹیاں جن میں سے ایک کی عمر4 سال اور ایک 6 ماہ کی ہیں۔ ۔۔اقبال ولد علی محمد عمر 34 سال۔ ناز گل زوجہ اقبال عمر28 سال جو کچھ روز قبل دوران حراست شہید ہو گئیں تھیں۔ اقبال بلوچ کی دو بچیاں جنکی عمریں3 سال اور ایک سال ہیں۔اس خاندان کے 4 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا ایک خاتون شہید ہوئیں اور اس وقت اقبال بلوچ دو بچیوں سمیت حراست میں ہیں۔ ْ۔واجہ علی محمد کے خاندان کے ساتھ اس کے قریبی رشتہ دار غوث بخش ولد شکاری عرض محمد کا خاندان۔غوث بخش کے بھائی عبدالنبی، اور اسکا خاندان بھی فورسز و ڈیتھ اسکواڈ کی قید میں ہے۔ جبکہ اسی آپریشن میں غوث بخش ولد عرض محمد شکاری اسکی بیوی اور ایک14 سالہ بیٹی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ سے شہید ہو گئیں تھیں۔ ۔۔۔ آواران میں پاکستانی فورسز کی کئی گاڑیاں اورموٹر سائیکل دراسکی کور کی جانب روانہ ہوچکے ہیں ،جبکہ ہیلی کاپٹروں کی پرواز شروع ہوچکے ہیں ،آج صبح سے مشکئے جانے والے راستوں کو فورسز نے سیل کردیاہے۔۔ ۔۔۔ بالگتر کے علاقے کیل کؤر میں کئی دنوں سے جاری آپریشن میں مزید شدت ۔آج کیل کؤر کے علاقے پَل مکئی خدال دپ کے مقام پر فورسز نے ایک نئی چوکی قائم کی ہے 12اپریل ۔۔۔لہڑی ،تازی ،ریلو میاں،ریلوگلاب ،بمبور کے علاقوں میں شدید نوعیت کی آپریشن ایک خاتوں سمیت تین افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ متعد د کو حراست بعد لاپتہ کیاگیا ، ۔ ڈیرہ بگٹی کے علاقے سنگسیلہ میں ایک گھر پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹروں کی بمباری سے مکمل تباہ اورایک خاتو ں سمیت تین افراد شہید ہوچکے ہیں ۔ہیلی کاپٹروں کی خان بخش کے گھر پر بمباری سے ان کی اہلیہ بی بی دری بگٹی اُس کے بیٹے گل محمد بگٹی اورلال محمد بگٹی موقع پر شہید ہوگئے ہیں ۔۔ ۔ضلع واشک سے خدا نظر اور عیدو کو دوران آپریشن فورسز نے اغواکرلیا۔ ۔۔۔ ضلع واشک کے علاقوں راغے،تنکی،شنگر،گجلی،خیرادونی و گرد نواع میں پاکستانی فوج کا آپریشن تیسرے روز بھی جاری ہے۔دوران آپریشن گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ،چالیس سے زائد گھروں کو نذر آتش کیا گیا،۔جبکہ ایک بزرگ بلوچ ماں، بی بی ماہ بانو پاکستانی فوج کی تشدد سے شدید زخمی ہو گئی ہیں جنکی حالت انتہائی تشویشناک ،۔ 13اپریل ۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے دشت جان محمد بازار میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ گھروں میں لوٹ مار کی اور5 افراد کوحراست لیکرانہیں لاپتہ کردیا۔جن کی شناخت حمل ولد احمد، طارق ولد حاجی ولی محمد، جابر ولد رشید، شاہو ولد سید محمد، محسن ولد میاں کے ناموں سے ہوگئیں۔ ۔۔۔دشت جتانی بازار سے 9اپریل 2018دوران آپریشن پاکستانی فورسزکے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے فداولد محمد اورمرادجان ولد محمودسکنہ جتانی بازار جبکہ تین ماہ قبل جتانی بازار ہی سے آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ ہونے والے ندیم ولد علی اکبر سکنہ جتانی بازارگزشتہ روز بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔ ۔۔۔شاہد ولد ماسٹر نذیر تمپ اغوا کے ایک مہینے بعد فوج کے ہاتھوں قتل اور لاش فیملی کے حوالے ۔ 15 اپریل ۔۔۔پشین ، کلی علیزئی سے اختر نامی شخص کی لاش ملی جسے گولیاں ما ر کر قتل کیا گیا ہے ۔ ۔۔۔ کیچ کے علاقے تحصیل بلیدہ سے منسلک،جالگی زعمران میں پاکستانی فورسز نے علی الصبح دھاوا بول کر تمام دکانوں کو تھوڑ کر ان میں موجود تمام اشیاء کو لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ ۔۔۔ ضلع واشک کے علاقے سولیر میں گزشتہ ماہ23 مارچ کو دوران آپریشن درجنوں افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا جن ،فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے ایک اور نوجوان کی شناخت جمعدار ولد وبدالغنی سکنہ سولیر سے ہوئی ہے۔ ۔۔۔بیرونٹ بالگترضلع پنجگور سے دوران آپریشن لیاقت ولد حسین، بیبگر ولد حسین، احمد ولد در محمد، لطیف ولد حسین، ہاشم ولد حسین، نبی داد ولد حسین، عظیم ولد مراد بخش، منیرولد بیداد پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغوا۔ ۔۔۔ کیچ کے علاقے تجابان سنگ آباد میں قابض فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر دوسگے بھائی شاہی ،گزیر ولد بائیاں کوحراست میں لے کر لاپتہ کیاہے ،واضح رہے کہ شاہی دس سال کا بچہ ہے جبکہ گزیرحال ہی میں دبئی سے چھٹیاں گزارنے آیاتھا ۔بتایاجارہاہے کہ ان کا ایک اور بھائی رمضان 27ستمبر 2016سے فورسز کی تحویل میں ہیں ۔ ۔۔۔ سنگسیلہ ،سوہری دربار،بوبی ،پیشی ،کاہان،سورآف،گانڈار ،سوہریں کؤرکے علاقوں پاکستانی بمبار جہازوں کی شدید بمباری ۔ ۔۔۔کیچ کے علاقے تجابان میں پاکستانی فورسز نے آج علی الصبح ہلہ بول کر پورے گاؤں کو محاصر ے میں لے لیا اور گھر گھر تلاشی کے ساتھ خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ، فورسز نے بلوچ فرزند شمبئے ولدمحمد بخش ،دلشاد ولد بوھیر ،سخی ولد کریم بخش اور سبزل ولد میراں کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیاہے۔ 16 اپریل ۔۔کیل کور کے علاقے کاشت کور میں بھی فورسز نے باقی ولد زباد نامی ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا ہے۔ ۔۔۔کیچ کے علاقے شاہی تمپ سے دوبلوچ فرزندبالاچ اور اعجاز سکنہ شاہی تمپ کو اغواء کرکے لاپتہ کیاہے ۔ ۔۔۔ کیچ کے علاقے تجابان سنگ آباد میں آج صبح سویرے پاکستانی فورسز ایک گھر پر چھاپہ مارکرحاترولد بختیار ساکن تجابان سنگ آباد کو حراست بعد لاپتہ کیا ہے ۔نوٹ :۔حاتر ولد بختیار کو تشددکے بعد سامی میں چھوڑدیاگیا۔ ۔۔۔ بالگتر کے علاقے سہکی کؤر کے مقام پر ایک بلوچ فرزند عیسیٰ ولد ویدی کو فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیاہے ۔ ۔۔۔بالگتر کیلکور آپریشن کے دوران اغوا ہونے والے تین افراد باقی ولد زباد ،الیک ولد زباد سکنہ کیل کؤر کاشت اوربدادسکنہ بیرونٹ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ان کے ساتھ لاپتہ ہونے والے کئی افراد کی تاحال زیر حراست ہیں۔ ۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے تجابان میں پاکستانی فوج نے علاقے پر حملہ کرکے فائرنگ کی جس سے حسن ولد درمحمد نامی ایک شخص زخمی ہوگیا ۔ فورسز نے زخمی حسن سمیت قمبرولد مراد اورمجید ولد سلیم کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لئے گیا ۔ ۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے دشت میں فورسز نے علی الصبح کاشاپ میں آبادی پر حملہ کر کے گھروں میں لوٹ مار کی ،خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ ثنا اللہ ولد رحیم کو حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے۔ 17 اپریل ۔۔۔ ضلع کیچ میں کولواہ کے علاقے شاھو باتل،مارستان بازار و گرد نواع میں پاکستانی فوج نے آبادیوں کا محاصرہ کرکے آپریشن کیا۔ 18 اپریل ضلع آواران،مالارکہن:پاکستانی فوج کا آپریشن،پانی کے چشمے پر قبضہ، نئی چوکیاں قائم۔ ۔۔۔کیچ عطا شاد ڈگری کالج دوران امتحان فوج کے محاصرے میں،خوف کا ماحول۔ ۔۔۔وادی مشکے گرلزہائی اسکول فوجی کیمپ میں تبدیل۔ 19 اپریل ۔۔۔عومری کہن کیچ سے اسد ولد دلمراد فورسز ہاتھوں اغوا۔ ۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے دشت کلانانی سر کے علاقے سے ذاکر ولد محمد کریم سکنہ جمک دشت کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔ ۔۔۔کیچ کے علاقے سامی میں فورسز نے آبادی کا محاصرہ کر کے، خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی۔ ۔۔۔ آواران سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ لباچ کا رہائشی نواز ولد موسیٰ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا، نواز کو فورسز نے 6 فروری 2017 کوحراست بعد لاپتہ کردیا تھا۔ ۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے مند سے ساجد ولد غلام محمد کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ساجد کی لاش مند کے علاقے فقیر چات سے ملی ہے۔ 2014 کو ساجد کے والد غلام محمد اور انکے چھوٹے بھائی راشد کو ڈیتھ اسکواڈ کے میجر بہرام کے کارندوں نے اغوا کیا تھا جنکو بعد میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ ۔۔۔کاہان فورسز کے ساتھ جھڑپ میں بی ایل اے کا سرمچار قادر مری شہید۔ ۔۔۔بی ایل ایف سرمچار ایوب بلوچ سامی تربت میں فوج کے ہاتھوں شہید۔ 20 اپریل ۔۔۔ ضلع آواران کے علاقے پیراندر میں رات گئے فوج نے آبادی کا محاصرہ کر کے تین افرادفضل ولد واھد بخش،شیر جان ولد صالح محمد،محمد بخش ولد انور کو حراست میں لے کر ملٹری کیمپ منتقل کر دیا۔جبکہ دوران آپریشن گھروں میں لوٹ مار کی گئی اور خواتین و بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ۔۔۔ ضلع آواران کے علاقے پیراندر زیلگ میں پاکستانی فوج نے آبادی کا محاصرہ کر کے آپریشن،گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ تمام گھروں کے دروازے،کھڑکیاں اکھاڑ دی گئیں ہیں۔ ۔۔۔ کیچ کے علاقے زعمران میں فورسز نے ایک آپریشن میں تیل کے ڈپو جلادیے ہیں ، ،واضح رہے کہ ایک ہفتے میں دوسری بار جالگی میں پاکستان فوج نے آپریشن کرکے دکان اور ڈپونذرآتش کئے ہیں ، تیل کے کاروبار سے جڑے ہزاروں لوگوں کا روزی وابستہ ہے ،فوج نے دکان اور ڈپو نذرآتش کرنے کے علاوہ لوگوں کے جنریٹر سمیت دوسری سازوسامان لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ ۔۔۔گوادرسے ابراہیم ولد عبدالرحیم سکنہ شولی دشت کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیاہے۔
22 اپریل ۔۔۔ہیرونک تربت ضلع کیچ سے فیض جان اور محمد جان فورسز ہاتھوں اغوااور لاپتہ۔
23 اپریل ۔۔۔کراچی سے پشتون تحفظ موومنٹ کیساتھ اظہارِ یکجہتی کرنے والا بلوچ نوجوان بلال بلوچ اور پشتون تحفظ موومنٹ کے سرگرم کارکن کریم پرھار 7 ساتھیوں سمیت فورسز ہاتھوں گرفتاری بعد نامعلوم مقام پر منتقل۔ ۔۔۔آواران کے علاقے پیراندر لوپ کی مکمل آبادی کو پاکستانی فوج نے زبردستی نقل مکانی کرواکر آرمی کیمپ کے ساتھ آباد کر دیا۔ آواران کے علاقے پیراندر لوپ ،قادر بخش بازا رکے آبادیوں کو زبردستی نقل مکانی کرواکر اپنے کیمپ کے ساتھ آباد کیا ہے۔جن کی تعداد 200سے اوپر ہے ۔ فوج نے علی الصبح مذکورہ آبادیوں میں گھس کر لوگوں کے گھروں میں موجود سامانوں کو ٹرکوں میں لاد کر انہیں زبردستی نقل مکانی کروائی ہے ۔ پہاڑی علاقوں کے آبادیوں کو زبردستی نقل مکانی کرواکر کیمپ کے ساتھ آباد کرنے کا مقصد صرف الیکشن کو کامیاب بنانے کیلئے کیا جارہا ہے کیونکہ فوج نے الیکشن کمیشن سمیت بلوچستان حکومت کو کہاتھا کہ فوج الیکشن عملے کو پہاڑی علاقوں میں سیکورٹی فراہم کرنے سے قاصر ہے ۔ 24 اپریل ۔۔۔پاکستانی فورسز نے بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے سنےئر رہنما کچکول علی ایڈوکیٹ کے بھانجاکو اغوا کر لیا،جبکہ فورسز و ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے بی این ایم کے رہنما کے زمینوں پر بھی قبضہ کر لیا،رشتہ داروں پر حملوں کا سلسلہ بھی جاری۔ کچکول علی ایڈوکیٹ کے22 سالہ بھانجا امداد ولد غوث بخش کو پاکستانی فورسز و ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے اغوا کر لیا ہے۔ ضلع پنجگور درمکان سے اطلاعات ہیں کہ فورسز و ڈیتھ اسکواڈ نے بی این ایم کے رہنما کچکول علی ایڈوکیٹ کے زمینوں پر قبضہ کر کے انکو ڈیتھ اسکواڈ کے مقامی سربراہ سرفراز کے حوالے کر دیا ہے۔ ۔۔۔ضلع آواران کے علاقوں درمان بیٹ ، اللہ بخش بیٹ اور دیگر قصبات کے مکینوں نے پاکستانی فوج کی جانب سے زبردستی نقل مکانی کرانے کیخلاف فوج کے درانکولی چیک پوسٹ پر شدید احتجاج کیا ۔مکینوں کا موقف تھا کہ وہ غریب لوگ ہیں ،اپنے جدی پشتی گھر بار اور زمینوں کوچھوڑکر نقل مکانی کرکے شہری ایریا میں نہیں جاسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے مال مویشی جنگلوں میں ہیں اور انہیں تلاش کرکے اکھٹے کرنے سے انہیں ایک مہینے سے بھی زائد کا وقت لگے گا۔ فوج کی جانب سے احتجاجی مکینوں کو ایک ہفتے کی الٹی میٹم دی گئی کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرکے فوجی کیمپ کے ایریاز میں آباد ہوجائیں اگر کسی نے بھی حکم عدولی کی ہے تو اس کے خواتین وں بچوں کو اٹھا کر لاپتہ کیا جائے گا۔ ۔۔۔گذشتہ دنوں آواران کے علاقے پیراندر لوپ میں پاکستان آرمی نے آپریشن کرکے100سے زائد ا فراد کو حراست بعد اپنے کیمپ منتقل کردیا جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں ۔جن میں چندخواتین کی شناخت حاجر، بیبو، گْلی، پیروز، قیمتی، ماہ جان، جان بی بی،آمنہ، شریپہ، شاہ گْل، نورجان، بیبل، گْل نسا، جان بی بی، زیبا، مریم، مَلکی، حمیدہ، زرجان، حسینہ، زیبا، گْل بہار، گْلوک اور سمیدہ کے ناموں سے ہوگئیں۔جبکہ 7مردوں کی شناخت بارگ، شہداد، وحید، رحمت اللہ، کَسو، وشی، اختر اور سلام کے ناموں سے ہوگئی۔ ۔۔ کیچ کے علاقے تجابان سنگ آباد سے پاکستانی فوج نے گذشتہ روزدر محمد ولد حسین نامی ایک 80سالہ بزرگ شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کر دیا ہے ۔ ۔۔۔ پاکستانی فوج نے پنجگور کے علاقے عیسائی قلات میں ایک گھر پر حملہ کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور گھر میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے بعد ایک شخص کو حراست میں لیکر لاہتہ کردیا ۔جس کی شناخت عبدالرشید کے نام سے ہوگئی ۔ 25 اپریل ۔۔۔آواران سے فورسز ہاتھوں لاپتہ 2افراد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔پاکستانی فوج نے آواران کے علاقے پیراندر لوپ میں دودن قبل غلام قادر اور حمید نامی دو افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔لیکن بعد ازاں فوج نے انہیں رہا کردیا جو اپنے گھر پہنچ گئے ۔ ۔۔۔ بدھ کو پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کے علاقے پیدارک درمعکول میں 40گاڑیوں پر مشتمل وارد ہوکر علاقے کو محاصرے میں لیااور گھر گھر تلاشی لی ۔ ۔۔۔ درمکول پیدارک سے یوسف ولد سخی، لوپ بالگتر سے عبدالغنی ولد امین اور محمدولد محمد عمر فوج کے ہاتھوں اغوا۔ ۔۔۔قلات میں بی بی بیگم ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں شہید۔ جن میں بعد ازاں صمد ولد حاجی برکت ،الہی داد ولد یعقوب کو چھوڑ دیا گیا جبکہ یوسف تاحال لاپتہ ہیں۔ 26 اپریل ۔۔۔گورکوپ ضلع کیچ سے واحد بخش ولد نورالدین فورسز ہاتھوں اغوا۔ ۔۔۔دشت کا رہائشی حسین ولد رشید اور حکیم ولد ولی محمد کراچی سے فورسز ہاتھوں اغوا۔ ۔۔۔گاڑی ڈرائیور عثمان ولد عبدالواحد سکنہ شادی کور پسنی ضلع گواد فورسز ہاتھوں اغوا۔ 27 اپریل ۔۔۔اٹھارہ مہینے پہلے فوج کے ہاتھوں اغوا ہونے والے نصراللہ ولد محمد اکبر اور فیصل ولد محمد صدیق فوجی کیمپ سے بازیاب۔ 28 اپریل ۔۔۔پنہودی دشت ضلع کیچ کے رہائشی حنیف ولد داد محمداور صدام ولد اسماعیل ، ملیر کراچی سے اغوا۔ ۔۔۔جھاؤ سے فضل ولد پیرجان فوج کے ہاتھوں اغوا۔ ۔۔۔مشکے رونجان کا رہائشی مولابخش ولد غلام قادر حب چوکی ضلع لسبیلہ سے فورسز ہاتھوں اغوااور لاپتہ۔ ۔۔۔پدی زر گوادر سے محسن ولد جماعت فورسز ہاتھوں اغوا۔ 29 اپریل ۔۔۔شادی کور پسنی ضلع گوادر سے سیاکی ولد خدا بخش فورسز ہاتھوں اغوا ۔ ۔۔۔مستونگ میں گولیوں سے چھلنی لاش برآمد۔ لاش کی شناخت مقصود احمد ولد رحمت اللہ کے نام سے ہوئی جو کلی قابو کا رہائشی تھا۔ ایف سی نے آپریشن کے دوران فائرنگ کر کے انکو قتل کیا ۔۔ ۔۔۔آواران میں فوجی آپریشن ، بچہ سمیت 5افراد حراست بعد لاپتہ ۔لاپتہ کئے گئے افراد کی شناخت اسد ولد اللہ داد،زمان ولد عظیم ،قدیر ولد موسیٰ،عاصمی ولد شہداداور کمسن نظام ولد محمد عمرکے ناموں سے ہوگئیں۔ 30 اپریل ۔۔۔ضلع آواران کے علاقے دراسکی میں گواش،دودری،آسکانی،زنڈو،ریدگو میں پاکستانی زمینی فوج کا علی الصبح سے گشت و آپریشن کا سلسلہ جاری ۔ ۔۔۔کوئٹہ میں نامعلوم افراد نے کانوں پر فائرنگ کر کے تین ہزارہ کوقتل اور دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ۔۔۔گرے چیر بلیدہ ضلع کیچ سے برکت ولد اعظم ، مسلم ولد محمد، مطلب ولد محمداغوا اور لاپتہ ۔۔۔تربت سنگانی سر سے گورکوپ کے رہائشی عارف ولد محب اللہ، اور محراب ولد رضائی فوج کے ہاتھوں اغوا اور لاپتہ۔