ایرانی جوہری معاہدہ سےامریکہ کی علیحدگی سے خطے میں عدم استحکام کا خدشہ ہے : روس

424

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے سے امریکا کے الگ ہونے سے خطے میں عدم استحکام کا خدشہ ہے کیونکہ اگر تہران مکمل ایٹی پروگرام دوبارہ شروع کرتا ہے تو یہ اسرائیل کے لیے بھی نیا خطرہ پیدا کرے گا۔

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ  کے مطابق روسی صدر نے بزنس فورم سے سوال کیا کہ ’ ہم شمالی کوریا کے ساتھ معاملات ٹھیک نہیں کرسکے تو کیا ہم اسی نوعیت کا ایک اور مسئلہ چاہتے ہیں؟

روسی صدر نے کہا کہ امریکا نے 2015 کے معاہدے سے اس وقت علیحدگی اختیار کی جب عالمی جوہری ادارے نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ تہران اپنی ذمہ داریاں پوری کررہا تو کیا اس کے بعد اسے سزا ملنی چاہیے؟

خیال رہے کہ ایران کے ساتھ نئے معاہدے پر بات چیت کے لیے ٹرمپ انتظامیہ نے مطالبہ کیا تھا کہ ایران یورانیم کی پیداوار روکے اور شام، یمن، لبنان اور افغانستان میں اپنی دخل اندازی ختم کرے۔

ولادی میر پیوٹن کی جانب سے اس بات کی نشاندہی کی کہ امریکا کے سابق صدر باراک اوبامہ کی انتظامیہ نے ایران کے ساتھ معاہدے میں بات چیت کے لیے اہم کردار ادا کیا تھا اور انہوں نے زور دیا تھا کہ امریکی پالیسی میں سخت تبدیلی عالمی استحکام کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی۔

روسی صدر نے کہا کہ ’اگر بین الاقوامی معاہدوں پر ہر 4 سال بعد نظر ثانی کی جائے گی تو یہ منصوبہ بندی کے لیے موضوع نہیں ہوگا اور یہ بداعتمادی اور پریشانی کی فضاء پیدا کرے گا۔

انہوں نے کہا اگر چہ اسرائیل نے امریکا کے معاہدے سے علیحدہ ہونے کی تعریف کی لیکن میں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر یہ معاہدہ مکمل طور پر ختم ہوگیا تو اس سے اسرائیلی سیکیورٹی کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ولادی میر پیوٹن کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ اسرائیل کے لیے بہتر ہوگا کہ اگر ایران اس معاہدے سے باہر نکلتا ہے یا اسے نکال دیا جاتا ہے؟ ایسی صورتحال میں اس کی تمام جوہری سرگرمیاں غیر شفاف ہوجائیں گی تو اس سے کس طرح کے خطرات لاحق ہوں گے؟

انہوں نے کہا کہ 2014 کے بعد یہ پہلی مرتبہ تھا کہ روس اور مغرب کے درمیان معاملات بہتر ہوئے اور ایک بڑے عالمی معاملے پر ایران کا یہ پہلا معاہدہ تھا، جس میں روس، فرانس، جرمنی اور دیگر راضی ہوئے تھے۔

اپنے خطاب کے دوران امریکا کی ایران سے متعلق پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے روسی صدر نے ٹرمہ کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کیا اور ان کے ساتھ اجلاس منعقد کرنے کی امید ظاہر نہیں کی۔