حیربیارمری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سابقہ امریکی انتظامیہ اور یورپی ممالک نے ایران پر بھروسہ کر کے سنگین غلطی کی، اس معاہدے کی سنگین نتائج کو نہیں سمجھا لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کی دوغلے پن کو سمجھ لیا ہے٬ معاہدوں میں نرمی کی وجہ سے اسلامک رجیم (ایران) نے اور زیادہ طاقت حاصل کی ہے اور اپنے دہشتگردانہ نیٹورک کو شام، عراق اور لبنان میں مزید پھیلا دیا ہے۔ حیربیارمری نے کہا کہ اگر چہ معاہدہ جاری رہا تو یہ ایران کی نیوکلیئر تنصیبات اور یورینیم کی پیداوار کو سست کریگی لیکن یہ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے نہیں روک پائے گی۔ پاکستان جیسے ممالک جو جنگ کے دوران امریکہ کے اتحادی بنے لیکن پس پردہ وہ امریکہ کے دشمنوں کی کمک کرتی رہی اور یہاں تک کہ ایٹمی ٹیکنالوجی کو ایران٬ لیبیا اور شمالی کوریا کو بھی فراہم کی۔ مستقبل میں پاکستان ایران کی مدد کر سکتی ہے امریکہ و ایران اور یورپی ممالک کے خلاف۔ اسی وجہ سے امریکہ اور یورپی ممالک کو ایران کے ساتھ، ساتھ پاکستان پر بھی پابندیاں لگانی چاہیے۔ جوہری ہتھیاریں پاکستان اور ایران جیسے غیر ذمہ دار ممالک کے ہاتھوں میں دنیا بھر کے امن کیلئے خطرہ ہیں.
حیربیارمری نے کہا کہ ایرانی رجیم نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ اس خطے میں غالب ہونا چاہتی ہے اس لیے وہ اس معاہدے سے پیچھے ہٹ رہی ہیں لیکن حقیقت میں ایران پچھلے چالیس سالوں سے شیعہ اسلام کو استعمال کر رہی ہیں دوسرے اقوام کو کنٹرول کرنے اور اپنی سرحدوں کو وسیع کرنے کیلئے آج ایران امریکہ کی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کی بات کرتی ہے لیکن بین الاقوامی قوانین کی سب سے بڑی خلاف ورزی کرنے والا ملک ایران ہی ہے جس نے غیر قانونی طور پر بلوچ٬ کرد٬ جنوبی آذربائجان کے ترک، الحواز کے عربوں اور دوسری اقوام اور اقلیت گروہوں کا قتل عام کیا ہے ان پر اللہ کے دشمن کا لیبل لگا کر ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں بلوچوں کی آبادیاں چھ ملین ہے لیکن آزاد رپورٹس کے مطابق کم سے کم بیس فیصد بلوچ ایرانی رجیم کے ہاتھوں پھانسی پر چڑھا دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ”ایران انسانیت کے خلاف کردستان اور بلوچستان میں جرائم میں شامل ہیں اور یمن لبنان اور بحرین میں پراکسی جنگ بھی چلا رہی ہیں۔ یورپین ممالک اپنے فائدے کیلئے ایران جیسے فاشسٹ ملک کے بارے میں خاموش ہے اور طویل مدتی نتائج کو نظر انداز کررہے ہے جبکہ طاقتور ایران بدلے میں شیعہ پراکسیز جنگ کو مزید وسیع کردیگی۔ حیربیارمری نے کہا متوقع طور پر یورپی میڈیا کے مطابق ایران ایک اکیلا ملک نہیں اور اسکی موجودگی یورپی سلطنتوں کی نو آبادیاتی نظام کو ظاہر کرتی ہیں۔