امریکہ نے ایران کے مرکزی بینک کے سربراہ پر پابندی لگا دی

157

امریکہ نے لبنان کے عسکری گروپ حزب اللہ کی مدد کے لیے لاکھوں ڈالر جاری کرنے کے خلاف ایران کے مرکزی بینک کے سربراہ ولی اللہ سیف پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکہ کے وزیر خزانہ سٹیون منوچن کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے مرکزی بینک کے گورنر نے اسلامی سپاہ پاسداران انقلاب کے نام پر خفیہ طریقے سے لاکھوں ڈالر عراق میں قائم البلاد اسلامک بینک کے ذریعے بھجوا ئے تاکہ حزب اللہ کے کٹڑ اور پرتشدد ایجنڈے کو توانائی اور مدد فراہم کی جا سکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ، ایران کے ہاتھوں بین الاقوامی مالیاتی نظام کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال کی اجازت نہیں دے گا۔ بین الاقوامی کمیونٹی کو ایران کے اپنے پراکسی دہشت گردوں کو مالی مدد فراہم کرنے کی گمراہ کن کوششوں سے چوکنا رہنا چاہیے۔

امریکہ نے ایران کے مرکزی بینک کے بین الاقوامی شعبے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر علی تارزالی اور البلاد اسلامک بینک کے چیئرمین اراس حبیب کو بھی بلیک لسٹ کر دیا ہے۔

منوچن نے کہا ہے کہ پچھلی جمعرات کو متحدہ عرب امارات کے ذریعے اسلامی سپاہ پاسداران انقلاب سے منسلک ترسیل زر کے نیٹ ورک سے تشدد کے لیے لاکھوں ڈالر بھیجے جانے کے بعد منگل کا یہ امریکی اقدام بینکاری نیٹ ورک سے ایران کے رابطے کاٹ دے گا۔

امریکہ اور متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ زرمبادلہ نیٹ ورک کے توسط سے لاکھوں ڈالر اسلامی سپاہ پاسداران انقلاب کو فراہم کیے گئے تاکہ وہ مشرق وسطی میں شورش پسندی پر مبنی کارروائیوں کو سرمایہ منتقل کر سکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات صدر ٹرمپ کے 8 مئی کے اس فیصلے کے تحت مشترکہ جامع پلان آف ایکشن میں امریکہ کو حصہ لینے اور ان پابندیوں کے دوبارہ نفاذ میں آسانی پیدا کرنے کے لیے کیے گئے ہیں، جنہیں اٹھا لیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بات سن 2015 میں ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے کی۔