ایک اعلیٰ سطحی افغان فوجی وفد نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کا آج ایک غیر متوقع دورہ کیا ہے۔ افغان فوجی وفد اور پاکستانی فوج کے سینیئر کمانڈروں کی ملاقات قیام امن اوردیگر اہم امور پر اتفاق کیا گیا ہے۔
دس رکنی افغان نیشنل آرمی کا اعلیٰ سطحی وفد دو ایم ائی 17 ہیلی کاپٹروں میں کوئٹہ پہنچا۔ وفد کی قیادت افغانستان کی 205 کور کے کمانڈر میجر جنرل امام نظر کر رہے ہیں۔ اس وفد میں افغان 215 کور کے کمانڈر میجر جنرل ولی محمد اور دیگر سینیئر کمانڈرز بھی شامل ہیں۔
افغان فوجی وفد نے کوئٹہ میں سدرن کمانڈ ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا جہاں ان کی پاکستانی فوج کے سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں پاک افغان سرحد کی منیجمنٹ پر تفصیلی گفتگو کی گئی اور اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ باہمی تعاون اور رضا کارانہ کارروائی سے قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
افغان فوجی وفد نےملاقات کے دوران اس عزم کو دہرایا کہ افغانستان خطے میں پائیدار امن کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ اپنی سر زمین سے ایسے عناصر کا خاتمہ کرے جن کی وجہ سے قیام امن کی صورتحال متاثر ہو رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق افغان وفد نے یہ واضح کیا ہے کہ شدت پسندی کےخاتمے کے لیے افغانستان جامع اقدامات کر رہا ہے اورافغان سر زمین پر جو قوتین دہشت گردی پھیلا رہی ہیں وہ اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔ افغان وفد کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحدی کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایسے جامع دو طرفہ اقدامات کی ضرورت ہے جوکہ زمینی حقائق پر مبنی ہوں ۔
ملاقات کے موقع پرپاکستانی فوجی حکام کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد کے محفوظ بننے سے افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی قیام امن کی صورتحال پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
پاک افغان فوجی وفود کے درمیان ہونے والی اس اہم ملاقات میں سرحدی کشیدگی کے خاتمے کے لیے مؤثر سکیورٹی میکنزم مرتب کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
مبصرین کے بقول پاک افغان حالیہ سرحدی کشیدگی اور قیام امن کے حوالے سے افغان فوجی وفد کا کوئٹہ کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ افغان فوجی وفد نے یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب افغانستان میں حکومت نے طالبان کو ایک بار پھرجامع مذاکرات کی دعوت دی ہے۔