افغانستان اور امریکی فورسز نے 17 سے 26 مئی تک اہداف کے تعین کے ساتھ فضائی حملے کیے جن میں 70 سے زیادہ سینئر طالبان کمانڈر مارے گئے۔
اس دس روزہ مہم میں سب سے بڑا حملے 24 مئی کے روز ہوئے جن میں جدید راکٹ سسٹم کے ذریعے موسیٰ قلعہ میں معروف طالبان کمانڈر سمیت 50 افراد اس وقت ہلاک ہو گئے جب طالبان کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہو رہا تھا۔
ہلاک ہونے والوں میں طالبان کا ہلمند کے لیے متبادل ڈپٹی گورنر، کئی اضلاع کے ناظم، انٹیلی جنیس کمانڈر اور قندھار، قندوز، ہرات، فرح، اورزگان اور ہلمند صوبوں کی اعلیٰ طالبان قیادت شامل ہے۔
اسی روز ایک اور حملے میں امریکی ایئر فورس نے ہلمند کے لیے طالبان کے ریڈ یونٹ کمانڈر کو نشانہ بنایا جب وہ اپنے ایک ساتھی کے ساتھ سنگین کے علاقے سے گزر رہا تھا۔
امریکی ایئر فورس کے طیاروں کے طالبان کے ایک متبادل ضلعی ناظم کو ہلاک اور 25 مئی کو نہر سراج میں ان کا متبادل ضلعی ہیڈکوارٹر کو بھی تباہ کر دیا۔
اگلے روز 26 مئی کو ایک امریکی ڈرون ایم کیو ۱ سی گرے ایگل نے خام دھماکہ خیز مواد فراہم کرنے والے سینیر رکن کو ہلاک کر دیا جو افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز، بین الاقوامی فورسز اور افغان عوام کے خلاف 13 برسوں سے بارودی مواد کی فراہمی میں تعاون کر رہا تھا۔
اس کے علاوہ 17 اور 26 مئی کے دوران جاری رہنے والے آپریشن میں، الگ الگ واقعات میں 15 سے زیادہ طالبان ہلاک ہو گئے۔
طالبان کمانڈروں اور تنصیبات کے خلاف حربی حکمت عملی پر مبنی ان فضائی حملوں سے افغان نیشنل آرمی اور سیکیورٹی فورسز کو جارحانہ بالادستی قائم رکھنے، فوجی کارروائیوں کے لیے تیار رہنے، اپنے ملک کے عوام کو آزادانہ اور محفوظ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تحفظ فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔