اسلام آباد اور کراچی سمیت پورے سندھ میں مظاہرے، دھرنے اور ریلیاں

398

سندھ کے گمشدھ افراد کی بازیابی اور سندھی عورتوں پر فورسز کیجانب سے تشدد کے خلاف اسلام آباد اور کراچی سمیت پورے سندھ میں مظاہرے دھرنے اور ریلیاں۔

دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 28 مئی 2018 کو کراچی پریس کلب پر سندھی گمشدہ قومپرست کارکنان کی بازیابی کے لیئے لگائی گئی بھوک ہڑتالی کیمپ پر ریاستی اداروں کے حملے اور مسنگ پرسنس کے اہل خانہ پر تشدد کے خلاف سندھ بھر میں غصے کی لہر آج پانجھویں دن بھی جاری رہی۔

تفصیلات کے مطابق کراچی سے کشمور تک سندھ کے ہزاروں لوگ سیاسی سماجی کارکنان نے سندھ کے گمشدہ افراد کی آازادی اور سندھی عورتوں پر تشدد کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

مزید اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں آج تیسرے دن بھی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رہی، جس میں وائس فار مسنگ پرسنس آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار اور تنویر آریجو بھی پہنچیں۔ اس موقع پر معروف سماجی ورکر جلیلا حیدر اور عصمت شاہجہان نے بھی کیمپ پر شرکت کی۔

دوسری جانب گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیئے آج دوپہر سے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے سندھ کے مختلف سیاسی سماجی پارٹیوں، طلباء تنظیموں اور سول سوسائٹی کے لوگ سیکڑوں کی تعداد میں اکٹھے ہونے شروع ہوگئے، اس احتجاج کی رہنمائی سندھی یوتھ ایکشن کمیٹی کے رہنما سندھو نواز گھانگھرو، شہزاد لاشاری، مہران برڑو، حمزہ چانڈیو، سہیل بھٹو اور دیگر کر رہے تھے۔ جبکہ احتجاج کی حمایت میں سندھ کی سیاسی تنظیموں جسقم (آریسر) کے قائم مقام چیئرمیں امیر آزادپنھور، جسمم چیئرمین ریاض چانڈیو، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے مرکزی رہنما روشن برڑو، دودو مہیری، جی یو آئ کے رہنما مولانا راشد محمود سومرو، عوامی ورکر پارٹی کے رہنما بخشل تھلھو ، نامور سندھی تاریخدان عطامحمد بھنبھرو ، نامور ادیب تاج جویو ، سول سوسائٹی رہنما جامی چانڈیو، پنھل ساریو، امر سندھو، آکاش ملاح، اشوتھاما، مھیش کمار، سندھ یونورسٹی اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی رہنما ارسلان چانڈیو، سندھی ادبی سنگت رہنما احمد سولنگی سمیت سندھ کے سیکڑوں سیاسی سماجی کارکنان نے شرکت کی۔

دوسری جانب جامشورو میں مہران انجنیئرنگ اور ٹیکنالاجی یونیورسٹی کے طلباء سیکڑوں کی تعداد میں نکل آئے، جس ریلی میں آگے چل کے سندھ یونورسٹی اور لیاقت میڈیکل یونورسٹی کے طلباء بھی شامل ہوگئے۔جامشورو پریس کلب کے سامنے سندھ یونائیٹیڈ پارٹی کے کارکنان نے احتجاج کیا۔
ادھر کراچی کی ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے طلباء نے بڑے تعداد میں اکٹھے ہوکر پریس کلب کراچی پر احتجاج کیا۔

جبکہ بدین میں مسنگ پرسنس کی فیملیز نے ایک بڑا احتجاج کیا، جس کی رہنمائی شادی خان سومرو، رضا جروار، عزیز گرگیز، علی احمد بگھیو اور جسقم (آریسر) کے قائم مقام چیئرمین امیر آزادپنھور نے کی۔

مزید موصول اطلاعات کے مطابق سندھ کے دیگر شہروں لاڑکانہ، ڈوکری، نصیرآاباد، ٹھٹہ، گھوٹکی، کوٹری اور کشمور سمیت سندھ کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں احتجا ج کیے گئے۔