آئی ایس آئی کو معلومات فراہم کرنے والی انڈین سفارتکار مادھوری گپتا کو تین سال قید

293

انڈیا کی دہلی کی عدالت نے پاکستانی انٹیلیجنس سروسز کو خفیہ ریاستی معلومات دینے کے جرم میں انڈین سفارتکار کو تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔

انڈین سفارتکار مادھوری گپتا کو نئی دہلی میں ایک عدالت نے اسلام آباد میں اپنی پوسٹنگ کے دوران ’جاسوسی اور معلومات کی غیر مناسب ترسیل‘ کا قصوروار پایا۔

61 سالہ مادھوری گپتا کو 2010 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے پاکستان کی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی کو خفیہ معلومات فراہم کیں۔

مادھوری گپتا قدرے زیادہ سینیئر سفارتکار نہیں تھیں اور انھیں دو سال تک قید میں رکھنے کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

ان کے وکیل جوگندر کا کہنا ہے کہ وہ اعلیٰ عدالت میں سزا کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے ہی 21 ماہ سے زیرِ حراست ہیں اور انھیں جیل میں پہلے ہی گزارے گئے وقت کی بنیاد پر رہائی مل جانی چاہیے تھی۔

انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ مادھوری گپتا کو قدرے کم سزا اس لیے ملی کیونکہ جو معلومات انھوں نے پاکستانیوں کو 2009 اور 2010 میں دی وہ عسکری نوعیت کی نہیں تھی۔

تاہم عدالت کا موقف تھا کہ مادھوری گپتا کے اقدامات نے انڈیا کی ساکھ کو نقصان پہنچایا اور سکیورٹی میں خلل ڈالا اور اسی لیے عدالت نے انھیں مذکورہ جرم میں سب سے زیادہ ممکن قید دی۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا کہنا ہے کہ ’جو معلومات ملزمہ نے افشاں کی وہ حساس نوعیت کی تھیں اور یہ دشمن ملک کے لیے کارآمد ہوسکتی تھیں۔‘

مادھوری گپتا کون ہیں؟

مادھوری گپتا غیر شادی شدہ ہیں اور اسلام آباد میں واقع بھارتی ہائی کمیشن میں وہ انفارمیشن اور پریس کے شعبے سے وابستہ تھیں۔ ان کا تعلق انڈین فارن سروس سے تھا اور وہ اسلام آباد کے علاوہ کوالا لمپور میں بھی کام کر چکی ہیں۔ وہ اردو کی مترجم بھی تھیں اور بعض اطلاعات کے مطابق وہ دو سال سے زیادہ عرصے سے اسلام آباد میں تعینات تھیں۔

انہیں 2010 میں سارک کے سربراہی اجلاس میں مدد کے بہانے دہلی بلایا گیا تھا۔ انھیں دہلی میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

جاسوسی کا یہ معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب سارک ملکوں کا سربراہی اجلاس شروع ہو رہا تھا اور انڈیا و پاکستان کے وزرائے اعظم تھمپو میں مذکرات کرنے والے تھے۔

گرفتاری کے وقت مادھوری گپتا کی عمر 53 سال تھی۔ اُس وقت وہ اسلام آباد میں واقع بھارتی سفارت خانے میں سیکنڈ سیکریٹری (پریس اور انفارمیشن) کے عہدے پر فائز تھیں۔

گرفتاری کے وقت انڈین وزارت خارجہ نے ایک مختصر بیان میں کہا ‘اسلام آباد میں واقع ہندوستان کے ہائی کمیشن میں تعینات ایک افسر، پاکستان کی خفیہ سروس کو اطلاعات فراہم کر رہی تھیں۔ اس وقت تفتیش جاری ہے اور متعلقہ اہلکار تفتیش کاروں سے تعاون کر رہی ہیں’۔

الزام کیا تھا

مادھوری گپتا پر سرکاری رازداری قانون کے تحت جاسوسی کا مقدمہ چلایا گیا ہے۔ انہیں مجرمانہ سازش کرنے کے الزامات کا بھی سامنا تھا۔

مادھوری جمشید اور مبشر رانا نام کے مبینہ ایجنٹوں سے رابطے میں تھیں اور جمشید سے محبت کرتی تھیں جو ان کا ‘ہینڈلر’ تھا۔

تفتیشی اداروں نے ان کے خلاف سات سو صفحات پر مشتمل فرد جرم داخل کی تھی اور دہلی پولیس کا دعویٰ تھا کہ آئی ایس آئی کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کے لیے انھوں نے ایک لاکھ روپے کی رقم بھی لی تھی۔

پولیس نے ان کے خلاف 30 گواہوں کے بیانات بھی عدالت میں پیش کیے تھے۔ تفتیش کاروں کا دعویٰ تھا کہ وہ ای میل کے ذریعے پاکستانی ایجنٹوں کو خفیہ معلومات فراہم کرتی تھیں۔

تفتیش کے دوران اسلام آباد میں ان کی رہائش سے پانچ کمپیوٹر بھی ضبط کیے گئے تھے جو وہ مبینہ طور پر استعمال کرتی تھیں۔

فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ‘ان کے ای میل پیغامات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جمشید سے محبت کرتی تھیں اور دونوں شادی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ پیغامات کے متن سے بالکل واضح ہے کہ جم (جمشید) پاکستانی شہری ہیں۔’

(بشکریہ بی بی سی اردو)