ڈیتھ اسکواڈ کا گڑھ بنتا آبسر۔ سنگر بلوچ

467

ڈیتھ اسکواڈ کا گڑھ بنتا آبسر
تحریر: سنگر بلوچ

آبسر تربت بازار کے بالکل قریب ہی واقع ہے، جہاں قبضہ گیر پاکستانی آرمی کے دو کیمپ بھی ہیں۔ اب آتے ہیں اس علاقے کے لوگوں کی طرف ، یعنی آبسر کیطرف اس علاقے کے لوگ کافی شعور یافتہ اور اور ایک زمانے میں قومی تحریک سے کچھ زیادہ قربت رکھنے والے لوگ سمجھے جاتے تھے، آبسر کے نوجوانوں کے دل میں آزادی کیلئے ایک بڑا جوش تها، غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کیلئے آبسرکے نوجوان مکمل سر گرم ہوگئے تھے۔

بلوچ تحریک سے نوجوان منسلک تهے، آبسر سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے بی ایس او اور دوسری پارٹیوں کی طرف رخ موڑ لیا، آتے ہیں میری آبسر میں تعلق رکھنے والے اُن نوجوانوں کیطرف جنہیں جھکنا بالکل بھی نہیں آیا، جن میں شهید کامریڈ منظور شهید، امداد بجیر، شهید سلیمان، شهید سعیب اور شهید الیاس نزر شامل ہیں، ان جیسے نوجوانوں نے اپنی جانوں کو آزاد بلوچستان کی آزادی کیلئے اور آنے والی نسلوں کیلئے قربان کردیا۔

مگر آج افسوس کا مقام یہ بھی ہے کہ اسی آبسر کو دیکهیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے، یہ وه آبسر ہے کہ جنہوں نے الیاس نزر جیسے کامریڈ جنم دیا ہے، نہیں میرے خیال میں یہ وه آبسر نہیں ہے جہاں شهید امداد اور شهید منظور نے ہر گهر جاکر لوگوں کو بلوچستان پر ریاستی ظلم اور زمینی حقائق کے بارے میں آگاہ کیا تھا، نہیں یہ آبسر، ہمارا وہ آبسر نہیں۔

آج یوں محسوس ہورہا ہے کہ آبسر کے لوگوں نے غلامی کی زندگی کو قبول کرلیا ہے اور آج وه یہ نہیں دیکه رہے ہیں کہ آبسر انقلاب کا گڑھ تها، آبسر کے نوجوانوں نے تحریک کیلئے جانیں نچھاور کیئے اور آبسر کے لوگوں نے شهید سلیمان کو بهول دیا ہے کہ پاکستانی فوج اور ڈیته اسکواڈ نے ملکر شهید سلیمان جان کے گهر پر چهاپہ مار دیا، شهید سلیمان نے بجائے سرینڈر کرنے کے موت قبول کی، اس گلزمین کے عاشق نے پستول نکال کر گولی اپنے سر پر ماردیا اور ہمیشہ کیلئے امر ہوگیا، شهید منظور جان، شهید امداد جان، شهید مجید جان، شهید الیاس نزر جان، شهید سعیب جان کو آبسر کے لوگ بھول گئے ہیں۔ جن سروں نے قربانی دیا، آج آبسر کے لوگ ریاست کے سامنے سجده ریز ہوتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں، ریاست کی ہر بات کو ماننے کیلے تیار ہیں، آج آبسر کے لوگ اپنی غلامانہ زندگی میں خوش ہیں، آخر اسکی وجوہات کیا ہیں؟

آج یہ لوگ ریاست پاکستان کیلئے سر گرم ہیں، تحریک کے خلاف کام بھی کر رہے ہیں، آج ذاکر عرفی زیب ولد عبدلروف، عامر عرفی ٹیلوک ولد دلوش جیسے قاتل اور ناسوروں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں، جوکہ ریاستی زرخرید ہیں اور بلوچ نوجوان کو سرعام اغوا کرنے میں ملوث ہیں۔

زاکر ایک بدنام زمانہ شخص ہے، آج آبسر کے لوگ کیوں ان جیسے بدخواہوں کے خلاف آواز نہیں اُٹهاتے؟ کیوں ان لوگوں کے آعمال پرخوش ہیں یا ڈر کے مارے بیغیرتی کی زندگی کو قبول کر رہے ہیں؟ ہم آبسر کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ڈیته اسکواڈ کے کارندوں سے دور رہیں اور زاکر عرفی زیب اور عامر عرفی دلوش کے ساته نہ دیں جنکے ہاتھ ہزاروں نوجوانوں کے خون سے رنگین ہیں۔