بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے شہید نصر اللہ بلوچ عرف واجہ بلوچ کو سرخ سلام و خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید نصراللہ بلوچ نے ضلع قلات کے کوہ ماران میں پاکستانی فوج کے ساتھ دو بدو لڑائی میں جام شہادت نوش کی۔کوہ ماران میں پاکستانی فوج کے46 گاڑیوں اور دو گن شپ ہیلی کاپٹروں نے29 مارچ کو بی ایل ایف کے ایک آپریشنل ٹیم کو گھیرنے کی کوشش کی۔ 29 مارچ کی علی الصبح قابض فوج نے تین مختلف جگہوں پر گھیرا ڈال کر بی ایل ایف کے سرمچاروں پر حملہ کیا۔ شہید نصراللہ بلوچ پہلے ہی گھیرہ میں پیر اور سینے میں گولی کھا کر زخمی حالت میں لڑ کر باقی ساتھیوں کیلئے ڈھال بنے رہے ۔ پورا دن اسی طرح دو بدو جنگ میں گزر گئی۔ پہلا گھیرا توڑ کر چار فوجیوں کو ہلاک کیا۔ دوسرے اور تیسرے گھیرا میں شام تک جنگ جاری رہی اور دشمن کے مزید سات فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔ اگلے دن فوج نے مزکورہ تمام علاقوں کو گھیرے میں لیکر مختلف مقامات پر جنگی ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ کی۔ دو دن تک انہی علاقوں اور چٹانوں میں فوجی اہلکار اپنے مردہ اور زندہ ساتھیوں کی تلاش میں بھٹکتے رہے اور آخر میں حسب معمول فوجی ترجمان نے صرف ایک فوجی کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جو اپنی شکست خوردہ فوج کو حوصلہ دینے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ ان جھڑپوں میں گیارہ فوجی اہلکار ہلاک اور درجن سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ نوجوان سرمچار نصر اللہ بلوچ اپنی نوجوانی ہی سے ہی بی ایل ایف سے منسلک تھے۔ان کا تعلق دشت ضلع مستونگ سے تھا۔ انہوں نے 2008 میں دوزواہ کی حیثیت سے قومی آزادی کی جہد میں بی ایل ایف کے پلیٹ فارم کا انتخاب کیا اور2015 میں باقاعدہ بی ایل ایف کے ممبر بنے اور جنگی محاذ میں اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے شہید ہوئے۔ گہرام بلوچ نے کہا کہ2008 سے2015 تک انکی خدمات ، محنت و لگن اور صلاحیتوں نے انکوایک بہترین گوریلا سرمچار بنایا اور وہ ڈپٹی کمانڈ ر فائز ہوئے۔ تب سے وہ ڈپٹی آپریشنل کمانڈ کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے کئی محاذوں پر دشمن کوشکست سے دوچار کرتے ہوئے آزادی کی جہد میں اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے قومی فریضہ احسن طریقے سے نبھایا اور آنے والی نسلوں کیلئے ایک آزاد اور خوشحال بلوچستان کیلئے اپنی زندگی قربان کرکے ہمیشہ کیلئے امر ہو گئے۔ ہم جانباز سرمچار کو خراج عقیدت و سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔
گہرا م بلو چ نے مزید کہا کہ ان علاقوں میں شکار اور پکنک منانے والوں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ ان علاقوں کا رخ نہ کریں کیونکہ اسی آڑ میں سرکاری کارندے اس طرف آکر سرمچاروں کے ٹھکانوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ حال ہی میں کچھ مشکوک افراد کو شکار اور پکنک مناتے دیکھاگیا ہے۔ بعض اوقات ان کو سرمچاروں کی جانب سے زبانی تنبیہ کی گئی ہے مگر آج اس بیان میں واضح کرتے ہیں کہ یہاں شکار اور پکنک پر پابندی ہے۔ امید ہے بلوچ قوم اس فیصلے کا احترام کرے گی کیونکہ اس سے صرف سرکاری کارندے فائدہ اٹھاتے ہیں اور عام لوگ چند لمحے محظوظ ہونے کی خاطر سرکاری مخبروں کیلئے راستہ کھولنے کا سبب بن رہے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ31 مارچ کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں ملانٹ چوکی پر سرمچاروں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر کے ایک اہلکار کو ہلاک اور دو کو زخمی کیا۔فورسز پر حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔