کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے مارچ کے ماہ مقبوضہ بلوچستان کی صورت حال حوالے ماہنامہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے بلوچستان بھر میں76 آپریشن کر کے107 افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا، اسی ماہ 105 گھروں میں لوٹ مار کی گئی جبکہ دوران آپریشنز 68 گھروں کو نذر آتش کیا گیا۔مقبوضہ بلوچستان سے26 لاشیں برآمد ہوئیں۔ 19 بلوچ فرزند شہید کیے گئے، جس میں کراچی سے پانچ بلوچوں کو شہید کرنے کے ساتھ، ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے تاوان نہ دینے پر نال، وادی مشکے تین افراد کو قتل کیا گیا، جبکہ7 افراد کے ہلاکت کے محرکات سامنے نہ آسکے۔
پاکستانی فوج نے اس ماہ بھی تین اسکولوں کو ضلع آواران میں فوجی چوکیوں میں تبدیل کیا۔ ریاستی عقوبت خانوں سے گزشتہ کئی ماہ سے زیر تشدد 44 بلوچ بازیاب کر اپنے گھر پہنچ گئے جس میں سے زیادہ تر کی ذہنی حالت غیر ہے۔
پاکستانی فوج اور فوج کے متوازی ریاستی سرپرستی میں قائم مختلف دہشت گردی کے مراکز بلوچستان کے طول و عرض میں دندناتے پھررہے ہیں بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر ہیں۔ پاکستانی ریاست اور فوج کے مظالم میں روزافزوں اضافہ اس امر کا غماز ہیں کہ پاکستان اپنے قبضے کو دوام اور استحصالی منصوبوں کو پائے تکمیل تک پہنچانے کے لئے بلوچ قومی وجود کو مٹانے کا تہیہ کرچکا ہے اس عمل میں پاکستانی ریاست اور فوج نے بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کو راولپنڈی کے جی ایچ کیو میں دفن کرکے مقبوضہ بلوچستان میں اپنے درندگی اور حیوانیت سے انسانیت کو شرمندہ کردیاہے ۔
دل مراد بلوچ نے کہا کہ اگر پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ غیر انسانی مظالم سے بلوچ قومی تحریک کو کچل سکتا ہے تو قوموں کی تاریخ بارہایہ ثابت کرچکا ہے کہ قوم اور قومی تحریکوں کو اس طرح کے درندگی اورحیوانیت سے ختم نہیں کیا جاسکتا ہے اگر ایساممکن ہوتا تو اس وقت دنیا میں کمزور اور مفتوحہ قوموں کا وجود کب کا مٹ چکا ہوتا لیکن حق و باطل کی جنگ میں ہزارہا سالوں سے فتح حق و سچائی کے حصے میں جبکہ شکست باطل کے مقدر بنتا آرہا ہے پاکستانی ریاست اور فوج کے مظالم سے بلوچستان میں ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے مگر عالمی اداروں کی بے حسی اور نام نہاد انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی بلوچ نسل کشی میں براہ راست پاکستان کے معاونت کے مترادف ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی اداروں سے اپیل کرتا ہے کہ اس انسانی المیے اور بلوچ نسل کشی پر فوری روک لگانے کے لئے کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بلوچستان کی صورت حال اس وقت دنیا کی کسی بھی جنگ زدہ خطے سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر بلوچوں کو حراست بعد لاپتہ کرنا و آپریشنز اس لیے معمول بن چکے ہیں کہ بلوچ اپنی قومی تشخص وشناخت کے لیے ایک دہشت گرد ریاست سے نبرد آزما ہے۔
بی این ایم کی تفصیلی رپورٹ درج ذیل ہے
1 مارچ:
۔کوئٹہ سے نوشکی کے رہائشی مہرک جمالدینی اغوا کے بعد لاپتہ ۔
۔پیدارک کے علاقے درمکول میں فورسز اور مذہبی دہشت گرد لشکر خراساں کے کارندوں نے ایک گھر پر دھاوا بول کر لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔بلیدہ فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے تین افراد بازیاب ہو کر گھر پہنچ گئے ہیں۔ 24 فروری 2018 کو فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے حفیظ ولد داد محمد، اکرام ولد عبدین، 12 فروری کو الندور سے فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والا ملا عمران ولد فقیر جان بازیاب ہوگئے ہیں۔ جبکہ اسی آپریشن میں فورسز ہاتھوں لاپتہ، وسیم ولد جلال، آصف جی ایم ولد غلام جان، صوالی ولد داد کریم سکنہ الندور بلیدہ تاحال لاپتہ ہیں۔
۔وادی مشکے کے علاقوں مُرماسی، بُزی، کلکلونک کے پہاڑی سلسلوں میں فورسز اور ڈیتھ اسکواڈ کا آپریشن، پہاڑی علاقوں میں آباد بلوچوں کے 25 گھروں کو نذر آتش کیا گیا ہے۔
2 مارچ:
۔پنجگور کے علاقے تسپ میں آئی ایس آئی و ڈیتھ اسکواڈ اہلکاروں نے گورنمنٹ ہائی اسکول میں گھس کر دوران امتحان ایک طالب کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے۔ جس کی شناخت انیس ولد عبدالخالق کے نام سے ہوگئی۔
3 مارچ:
۔فورسز نے تْمپ ملانٹ سے عظیم ولد امام بخش اور گزشتہ روز نہنگ سے بابا اور اکرم ساکن ملانٹ کو حراست بعد لاپتہ کردیا، یاد رہے دونوں خلیج سے چھٹیوں پر آئے ہوئے تھے۔
۔آواران کولواہ کے رہائشی سدھیر ولد امین کو حب ضلع لسبیلہ سے اغواء کے بعد لاپتہ کیا گیا۔
۔دو سال پہلے فوج کے ہاتھوں اغواء ہونے والا کلانچ پسنی کے رہائشی امداد ولد دل مراد بازیاب ہو کر گھر پہنچ گیا۔
4 مارچ:
۔سری گڈگی بالگتر ضلع کیچ سے بہرام ولد مولا داد اغوا اور لاپتہ۔
۔قابض آرمی نے صغیر اور جلیل ساکن تْمپ بندگوز کو حراست میں لیکر لاپتہ کریا ہے۔ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
۔کوئٹہ کے گنجان آباد علاقے علی بھائی روڈ پر خراد کی دکان پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دکان پر کام کرنیوالے نوجوان سجاد علی موقع پر ہلاک ہو گیا۔
۔تربت شھر میں کرفیو کا سماں، ایف سی نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
۔کراچی رینجرز کی تشدد سے بلوچ نوجوان اختر بلوچ شہید جن کو کچھ روز قبل رینجرز نے اغواء کیا تھا جسے تین روز وحشیانہ تشدد کے بعد پولیس کے حوالے کردیا جو رینجر کی وحشیانہ تشدد کی وجہ سے پولیس کے حراست میں شہید ہوگیا ہے۔
۔وادی مشکے ڈیتھ سکواڈ نے ایک شخص کو فوج کے حوالے کردیا، سردار علی حیدر کے سربراہی میں قائم ڈیتھ سکواڈ کے بدنام زمانہ کارندے مہر اللہ اور عیدو نے پک اپ ڈرائیور دودا ولد دین محمد ساکن نوکجو کو ایک ہفتے قبل اٹھاکر فوج کے حوالے کردیا۔
۔پنجگور کے علاقے پروم ریش پیش میں گذشتہ شب پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے حاجی داد محمد نامی ایک شخص کے گھر پر حملہ کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر گھر کے قیمتی اشیاء لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔
5 مارچ:
۔تربت ضلع کیچ سے چودہ سالہ طالب علم عاصم اغوا۔
۔ضلع تربت سے شاپک کے رہائشی ماسٹر مجاہد کلوزائی ولد ماسٹر شہداد جو کہ” پڈی لعل محمد بازار، جرک کولواہ ” میں بطور ٹیچر ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں، تنخواہ کی غرض سے اور اپنے بچوں سے ملنے کی خاطر تربت آئے تھے کہ کل رات ایک بجے کے وقت آبسر تربت میں پاکستانی فورسز نے اس کے گھر پہ چھاپہ مار کر اغواء کر لیا ہے۔ یاد رہے کچھ مہینے قبل اس کے بھائی منیر احمد جو کہ ڈنڈار ہائی اسکول میں بطور ہیڈماسٹر ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں کو تربت کے ایجوکیشن دفتر کے اندر سیکورٹی اہلکاروں نے اغواء کر کے کچھ دن تشدد کا نشانہ بنا کر چھوڑ دیا تھا۔
۔بولان میڈیکل کالج مین ہاسٹل سے سعید اللہ بادینی کو سیکورٹی فورسز نے اپنی تحویل میں لیکر نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے جو کہ اپنے فائنل ائیر کے امتحانات کی تیاریوں میں مصروف تھا۔
۔کولواہ کے علاقے کنیچی کور میں پاکستانی زمینی فوج نے چار بلوچی ھنکین پر دھاوا بول کر 18 گھروں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ پانچ افراد کو لاپتہ کر دیا، فورسز ہاتھوں لاپتہ تین افراد کی شناخت، واھگ ولد میا مدد، جبکہ میا بہرام اورنیک صالح دونوں بھائی ہیں اور عید محمد کے صاحبزادے ہیں کے ناموں سے ہوئی۔ جبکہ اسی علاقے میں ایک ذکری عبادت گاہ (زیارت) سید ملا عیسیٰ کو بھی فوج نے نذر آتش کر دیا۔
۔ضلع تربت کے علاقے تمپ، ملانٹ سے دوران آپریشن فورسز نے فہد ولد ابراہیم کو حراست بعد لاپتہ کردیا، واضح رہے کہ انکے بڑے بھائی حکیم ولد ابراہیم کو فورسز نے چار ماہ قبل تربت سے حراست بعد لاپتہ کیا ہے جو تاحال فورسز کے عقوبت خانوں میں ہے۔
6 مارچ:
۔کولواہ ضلع آواران سے نیاز ولد عبداللہ اغواء اور لاپتہ۔
۔پروم جائین ضلع پنجگور کے رہائشی دودا ولد دین محمد کیلکور سے اغوا۔
۔الندور بلیدہ کے رہائشی جمیل ولد انور شاہی تمپ ضلع کیچ سے اغواء۔
۔تئیس جنوری کو اغوا ہونے والا الطاف ولد دوست محمد سکنہ آپسر کیچ بازیاب۔
7 مارچ:
۔تمپ ضلع کیچ سے صغیر اغواء بعد لاپتہ۔
۔خضدار میں دو بھائی سیوریج کے گہرے کنوئیں میں گر کر جاں بحق ہوئے، غلام حیدر زہری ولد غوث بخش زہری محمد اسماعیل زہری ولد غوث بخش زہری غربت کے باعث گھر میں پختہ سیوریج سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے مٹی کے گارہ اور لکڑیوں سے سیوریج سسٹم بنایا گیا تھا، ٹوائلٹ ڈہ گیا اور یکے بعد دیگرے دونوں بھائی اند ر گرکر زندگی کی بازی ہار گئے۔
8 مارچ:
۔سات جنوری کو آپسر کیچ سے اغواء ہونے والا سلیم ولد رحمت بازیاب۔
۔تربت، کیساک سے گذشتہ روز پاکستانی فوج نے علی بخش ولد قادر بخش اور عوض ولد ملنگ نامی دو افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جو ڈرائیور و کلینر تھے ۔
۔ہوشاپ میں فورسز نے ایک گھر پر حملہ کرکے خواتین و بچوں تشدد کا نشانہ بناکر صمد ولد علی جان سکنہ مند ہوشاپ تنک کو حراست میں لیکرلاپتہ کر دیا ۔
۔۔بروز جمعرات کوعلی الصبح تربت کے علاقے آبسر کہدہ یوسف محلہ میں فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر 8 سالہ شجاع کو حراست میں لیکر لیجانے کی کوشش کی، خواتین و بچوں کی شدید مزاحمت پر فورسز نے انہیں چھوڑ دیا جبکہ عظیم ولد داد رحیم نامی ایک شخص کو لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔
9 مارچ:
۔تمپ کے علاقے پل آباد میں جمعہ کے صبح فورسز نے آبادی کا محاصرہ کر کے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ناصر ولد دلمراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔
۔قابض فورسز نے تمپ کے علاقے عبدوئی میں ایک گھر پر چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں کو تشدد کا شدید بنایا اور گھر میں لوٹ مار مچائی اور بالاچ ولد موسیٰ اور دل جان ولد محمد ساکن عبدوئی کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔
۔آواران، کولواہ میں پارگ، ھیروئی میتگ، میں آبادی پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں سمیت تمام افراد کو گھروں سے باہر نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا لوٹ مار کے بعد اسکول ٹیچر سدھیر سکنہ شاپک ضلع کیچ کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔
۔ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ سے آرمی کے اہلکاروں نے ایک گھر پر دھاوا بول کر لوٹ مار کی اور صحمد ولد بجار سکنہ بل نگور کو حراست بعد ملٹری کیمپ منتقل کر دیا۔
۔وادی مشکے سے متصل علاقے رونجھان میں سرکاری ڈیتھ سکواڈ کی لوٹ مار، ڈیتھ سکواڈ کے سربراہ سردار علی حیدر کے دست راست نیکا نے رونجھان کے مقام پر مشکے سے خضدار جانے والے مسافر لے جانے والے گاڑیوں کو لوٹ لیا، انہوں نے کئی گھنٹوں تک سڑک بند کرکے جمع ہونے والے تمام مسافروں کو لوٹ لیا ان مسافر میں بڑ ی تعداد خواتین کی تھی، سردار اور اس کے لوگوں نے خواتین کی بے حرمتی کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کانوں سے سونے کے زیورات نوچ ڈالے، کئی خواتین زخمی ہوئے، مسافروں اور گاڑی ڈرائیوروں کا ہر چیز چھین لیا۔ جس میں نقدی اور روزمرہ کی اشیاء بھی شامل ہے.
۔شادی کورفورسز کے ساتھ جھڑپ بی آر اے کے چار بلوچ سرمچار شہید، شہید ہونے والوں کی شناخت جمیل ولد شکاری امین پیدارک،رئیس ولد مراد ڈانڈل شاپک،منیر ولد زباد تلسراور ظفر ولد مراد جمک کے نام سے ہوگئی ہے۔
۔ضلع آواران ایک اور اسکول پاکستانی فوج کی چوکی میں تبدیل، پیراندر کے علاقے گزی مڈل اسکول پر فوج نے قبضہ کر کے مڈل اسکول کو چوکی و کیمپ میں تبدیل کردیا ہے۔
10 مارچ:
۔بی ایم سی سے چار مارچ کو اغوا ہونے ولا ڈاکٹر سعیداللہ بادینی ڈاکٹروں کی شدید احتجاج کے بعد بازیاب۔ انہیں پاکستانی فوج نے بی ایم سی ہاسٹل سے اغوا کیاتھا۔
۔جعفر ولد مولاداد ریش پیش پروم ضلع پنجگور سے اغوا۔
11 مارچ:
۔19 مئی 2015کو گل ڈن تربت سے بل نگور کے رہائشی میرداد ولد خان محمد بازیاب۔
۔نو مہینے پلے گچک ضلع پنجگور سے اغوا ہوانے والا وحید ولد مراد بازیاب۔
12 مارچ:
۔قابض آرمی نے 12مارچ کو شہید صدام کے والد ماسٹر عبدالعزیز ولد خان محمداورصحافی لطیف بلوچ کے بھائی خالد ولد جان محمد کو لسبیلہ سے حراست میں لے کر لاپتہ کیاہے۔
۔درچکو دشت سے عظیم ولدپیرل اغوا۔
۔پروم کے علاقے مکد میں فورسز نے چھاپہ مارکر حنیف ولد محمد امین کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔
13 مارچ:
۔تمپ بالیچہ سے ملا جان ولد یوسف اور مہیم ولد بہادر فوج کے ہاتھوں اغوا اور لاپتہ۔
۔۔۔کلری ہارونی اور کہن زیلگ ضلع آواران سے صوالی ولد حمل، کریم بخش ولد بجار، حضور بخش ولد خدا بخش، شاکر، خدا بخش، ملا عابد، اور خالد اغوا کے بعد لاپتہ۔
۔تمپ کے علاقے رودبن میں فورسز ایک گھر پر حملہ کرکے خالد شہباز ولد جلال خاں کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
۔آواران فورسز کا آپریشن، پانی چشمے پر قبضہ، علاقہ خالی کرنیکی دھمکی، آواران کے علاقے جھکرو میں اللہ بخش بازار میں پاکستانی فورسز نے آپریشن کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر گھروں میں لوٹ مار کی۔ پیراندر کے علاقے گزی میں گذشتہ روز پاکستانی فورسز نے دو چوکیاں قائم کر کے علاقے کے واحد پانی کے چشمے پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
۔مغربی و مغربی بلوچستان کے سرحد پر آئی ایس آئی کے کارندوں کی فائرنگ سے بی ایل ایف کا کمانڈر جہانگیر عرف کیپٹن شہید ہوگئے۔
14 مارچ:
۔گزشتہ روز پروم کے علاقے ریش پیش میں پاکستانی فورسز نے صوفی علی کے گھر پر حملہ کرکے لوٹ مار کی اورپروم ہی کے علاقے جاہئین سے شاہ دوست ولد عظیم کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ۔
۔وادی مشکئے پروار میں ڈیتھ اسکواڈ کی فائرنگ سے باپ بیٹا محبت خان ولد مبارک اور مبارک ولد لشکران جابحق۔
16 مارچ:
۔پاکستانی فوج نے سبی ، مچھ کرتگ، ڈیرہ مراد جمالی ، اوچ اور مستونگ میں آپریشن کرکے ایک شخص قتل جبکہ 4 کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔جن میں تین لاپتہ افراد کی شناخت میر جان ولد سیدان، جنگان ولد شاہ میر اور قابل ولد حیات کے نام سے ہوگئی. جبکہ قتل کئے گئے اور ایک دوسرے لاپتہ شخص کی شناخت تا حال نہ ہوسکی۔
پاکستانی فوج کے ترجمان آئی ایس پی آر نے مذکورہ آپریشن کی تصدیق کردی ۔آئی ایس پی آر نے اپنے جاری کر دہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے سبی، ڈیرہ مرادجمالی، اوچ، مستونگ میں آپریشن رد الفساد کے دوران ایک مشتبہ شخص کو ہلاک جبکہ چار کو حراست میں لے کر ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں، اسلحہ ایمو نیشن، آئی ای ڈیز، ڈیٹونیٹر، دھماکہ خیز مواد، بال بیئرنگ اور مختلف اقسام کے راؤنڈ برآمد کر کے قبضے میں لے لیاہے۔
17 مارچ:
۔آواران فورسز نے ریاستی مخبر لیاقت کے نماز جنازہ کے دوران عبدالحمید ولد محمد کریم سکنہ بزداد گیشتری کو حراست بعد ملٹری کیمپ منتقل کر دیا۔
18 مارچ:
۔کیچ کے علاقے تمپ میں کلاہو کراس سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے کی شناخت سلمان ظفر ولد ظفر محمد کے نام سے ہوگئی۔ سلمان کو فورسزنے اس وقت حراست میں لیکرلاپتہ کیا تھا جب وہ اپنے کھیتوں پر کام کرنے کیلئے جارہے تھے۔
۔پنجگور سے قابض فوج نے چکل کے رہائشی محمدیونس ولد عبدالحکیم کو چتکان میں ایک شادی کے تقریب پرچھاپہ مار کرحراست بعد لاپتہ کردیاہے۔
۔آواران کے علاقے ماشی سے سات ماہ قبل فوج کے ہاتھوں حراست بعدلاپتہ ہونے والے دوشخص عالم اور جمیل گزشتہ دن بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
۔نال کے علاقے ہوڈان میں مشہور زمیندار حاجی ابراہیم لانگو کے جوان سال بیٹے خالد لانگو کو تعاون نہ دینے پر ڈیتھ سکواڈ نے قتل کردیاہے ۔
۔کراچی سے بلوچ نوجوان حراست بعد لاپتہ ، گزشتہ رات 4بجے کراچی میں آٹھ چوک کے مقام پر الجمیل ہوٹل سے پاکستانی خفیہ اداروں نے ایک بلوچ نوجوان عبدالرزاق ولد حسن کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ،عبدالزراق ولد حسن کا تعلق آواران درمان بھینٹ سے ہے واضح رہے کہ عبدالرزاق کو بیٹے اور ایک اور ہمراہ برکت کوشدید تشددکابنانے بعد انکا سامان ساتھ لے گئے۔
۔لیاری فورسز کا بدترین محاصرہ ،چار بلوچ فرنزد شہید متعدد افراد حراست بعد لاپتہ،شہید کئے جانے والو ں میں ایک نوجوان کا نام مہرعلی ولد میار ہے جوتیرتیج آواران کا رہائشی تھا مہرعلی کا والدسال 2006 کو ایک زمینی تنازعے میں مارا گیا تو وہ کراچی چلے گئے اورفیکٹریوں میں مزدوری کرتا تھا اس سے قبل بھی مہر علی ایک چھاپے میں گرفتار کئے چکے تھے اور رینجرنے بڑی رقم لے کر انہیں چھوڑ دیا تو وہ مختلف فیکٹریوں میں مزدوری کرکے اپنے خاندان کا پیٹ پالتا تھا لیکن رینجر نے انہیں ایک سال قبل سنگولین سے دوبارہ حراست میں لے کر لاپتہ کردیا، کل شام کو انہیں کلری میں ایک جعلی مقابلے میں شہید کیاگیا۔
شہداء میں ایک چاکر ہیں جو شہید اسلم بلوچ کا بھتیجا ہے شہید چاکر کو تین سال قبل کیچ سے پاکستانی فورسز نے اٹھا کر لاپتہ کردیاتھا دوران حراست شدید تشددسے وہ اپنا ذہنی توازن کھوچکے تھے بعد میں بازیاب ہوگئے تھے انہیں بھی کل رینجرنے گھر سے نکلنے پرشہید کیا۔
۔دشت،پیروتگ میں پاکستانی فورسز نے بلوچی زبان کے شاعر ایاز ولد مجید بلوچ کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے،فورسز نے چھاپے کے دوران خواتین اور بچوں کو شدید تشددکا نشانہ بنایا اور گھروں میں لوٹ مار مچائی۔
۔تمپ سے دو لاپتہ افراد شدید تشدد کے بعد بازیاب، تمپ نذر آباد سے لاپتہ ہونیوالے انور اور حامد بازیاب ہوگئے جن پر وحشیانہ تشدد کیا گیا جس سے ان کی حالت خراب بتائی جارہی ہے۔
۔وادی مشکئے/میوار سے 9 مارچ 2018 کو قابض فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے دو افراد لالا لطیف ولد جان محمد اور فتح ولد شاہ داد گزشتہ شب بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے، لطیف بلوچ مشہور صحافی ہیں اور اس علاقے کے صحافت کے میدان میں انہوں نے بہت کام کیاہے لطیف بلوچ پہلی مرتبہ 2016 کو فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا اور دسمبر 2017کو وہ بازیاب ہوگئے ،حراست کے دوران ان پر شدید تشدد کیا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ جسمانی اور ذہنی طورپر کافی مریض ہیں ان کے گمشدگی کے دوران ان کی ماں غم کی شدت سے وفات پاگئے اس ماں کا ایک اورجوان سال بیٹا راشد بھی پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے کے بعد شہید کئے تھے 9 مارچ کو اٹھانے کے بعد انہیں آج چھوڑدیاگیاہے لطیف کے ساتھ بازیاب ہونے والاشخص ان کا قریبی رشتہ دار ہے۔
۔آواران کے علاقے کہن زیلگ ،آسکانی ،چمگ میں فورسز نے آپریشن کرکے متعدد افراد لاپتہ کردئیے ،دوران آپریشن خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ گھروں میں تلاشی اور لوٹ ماری کی گئی ،فورسز نے خدا بخش ، حضور بخش ولد خدا بخش ،شاکر ولدخدا بخش اور ملا عابد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔
۔آواران کے مختلف علاقوں کالاری، ہارونی ڈن اور تیرتیج میں آپریشن میں بھی متعدد افراد کو حراست کے بعد لاپتہ کردیاخواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ گھروں میں لوٹ مار مچائی اور توڑ پھوڑ کی، حراست بعد لاپتہ ہونے والوں کے شناخت صوالی ولد حمل، کریم بخش ولد بجار ساکن کالاری کے ناموں سے ہوئی۔
۔کیچ کے علاقے عومری کہن سے 28فروری 2018کوفورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا مسعود ولد عیسیٰ آج بایاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔
۔نذرآباد میں فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر ایک بزرگ شخص انور ولد حامد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔
۔بلوچ آزادی پسند حاجی انور ایڈوکیٹ کے گھر پر قابض فورسز نے چھاپہ مار کر ،گھر موجود تمام اشیا جن میں نقدی، زیورات اور زمینات کے کاغذ شامل ہیں کو لوٹ کر لے گئے۔لوٹنے کے ساتھ حاجی کے بھتیجے تینتیس سالہ مجاہد ولد منور ایڈوکیٹ کو بھی فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا`
۔پاکستانی آرمی نے درچکو میں انور اور ڈاکٹر پیرل کی گھروں پر چھاپہ مار کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ڈاکٹر پیرل کے گھر سے 4 لاکھ نقدی اور سونا چوری کرکے ساتھ لے گئے ،بلوچستان میں فورسز کی جانب سے گھروں میں لوٹ مار ایک معمول بن چکاہے،
۔کولواہ کے علاقے گندچائی میں ریاستی فورسزنے آزادی پسند لوگوں کے گھروں کو مہندم کردیا ،مہندم کرنے کے ساتھ ساتھ فوج نے کئی گھر لوٹ بھی لئے، فوج نے گاؤں کے لوگوں کو ایک جگہ جمع کرکے دھمکی دی کہ تمام جہدکاروں نے جلدہی کیمپ میں آکر سرنڈر نہیں کی تو اس کے مزید سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
۔۔بالگتر سے گزشتہ روز لاپتہ ہونے والے دو افراد ، واحد بخش ولد محمد کریم اور منیر ولد جعفر بازیاب ہوگئے۔
۔تربت سے 19 مئی 2015 کو گل ڈن میں سیٹھ حامد کے گھر سے لاپتہ کئے جانے والے میر دادولد خان محمد ساکن کلیرو بل نگور آج بازیاب ہوگیا ہے۔
۔درمکول سے لشکر خراسان کے ہاتھوں 17 فروری 2018کو اغوا ہونے والا ماسٹر عیسی ولد پیر جان ساکن درمکول بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
۔وادی مشکئے کے علاقے تنگ گزی میں پاکستانی فوج نے ایک گاؤں پر دھاوا بول کر لوگوں کو ایک جگہ پر جمع تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گاؤں چھوڑنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ’’الیکشن نزدیک ہیں آپ لوگ گاؤں چھوڑ کر شہر چلے جائیں۔فوجی افسر نے مزید دھمکی دیتے ہوئے کہا اگر گاؤں خالی نہ کی تو پورے گاؤں کو بلڈوز کردیا جائے گا جس کی وجہ سے آبادی گاؤں چھوڑنے پر لاچار ہو چکی ہے۔
۔پنجگور کے علاقے بالگتر، کیلکور کے علاقے ’عالی ریک‘ میں آپریشن کرتے ہوئے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ،گھروں کے قیمتی اشیا لوٹنے کے ساتھ ایک موٹر سائیکل اور ایک گاڑی بھی ساتھ لے گئے اور فورسزنے متعدد افراد لاپتہ کر دئیے ہیں جن میں سے دو کی شناخت واحد بخش ولد محمد کریم اور منیر ولد جعفر کی ناموں سے ہوئی ہے ،یاد رہے واحد بخش کے بھائی کو بھی ایک سال قبل اغواء کردیا گیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے۔
۔جھاؤ کے علاقے ’کرچ‘ میں علی حیدر کے ڈیتھ سکواڈکے خاص بدمعاش’دینو‘ نے گزشتہ روز ایک دکان کو لوٹ لوٹنے کے بعد اسے نذرآتش کردیاہے اور دکان کے مالک یعقوب ولدعیدو سمالاڑی کو اغواء کرکے ساتھ لے گئے، سردارعلی حیدر کاڈیتھ سکواڈمشکئے اورجھاؤمیں مختلف جرائم میں ملوث ہیں ،لوٹ مار اور بدمعاشیاں ان کا معمول بن چکاہے لوگوں کو اغواء کرکے تعاون کے عوض چھوڑدیتے ہیں جبکہ کئی لوگوں کوانہیں فوج کے حوالے کرتے ہیں۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ آرمی کے اہلکاروں نے ایک گھر پر دھاوا بول کر لوٹ مار کی اور صحمد ولد بجار سکنہ بل نگور کو حراست بعد ملٹری کیمپ منتقل کر دیا۔
۔تمپ کے علاقے پل آباد میں جمعہ کے صبح فورسز نے آبادی کا محاصرہ کر کے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ناصر ولد دلمراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔
18 مارچ:
۔فورسز نے تمپ کے علاقے میں نہنگ ندی کے آس پاس آبادیوں کا محاصر کرکے عبدالباسط ولد گل جان سکنہ پل آبادکو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
۔آواران، ہفتہ کے روز فورسز نے دراسکی،’’ناگ چڑائی‘‘ پر چوکی قائم کرنے کے ساتھ گرد نواع کے آبادیوں کا محاصرہ کر دیا ہے۔ آواران جھکرو’’رحیم دادی جھو‘‘ میں بھی آرمی نے چوکی قائم کر کے آبادیوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
19 مارچ:
۔خاران کے پہاڑی علاقے لجے توک میں پاکستانی فوج کے ساتھ ڈیتھ سکواڈنے رحمت اللہ ساسولی کو فائرنگ کرکے شہید کردیا۔
۔تربت مین بازار سے پاکستانی خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے صوالی ولد گوران ساکن ہوشاب تل سر کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
۔دشت سبدان میں آپریشن ، فورسزتشدد سے 4 خواتین بے ہوش، گھر کے املاک و نقد رقم لوٹ لئے۔فوررسز نے گھر میں توڑ پھوڑ کے بعد مکمل لوٹ مار کی۔ 4 لاکھ نقد رقم، 4 موبائل فون اور ایک ٹی وی اپنے ساتھ لے گئے۔
۔آواران کے علاقے بزداد مندی پارگ سے تین ماہ قبل لاپتہ ہونے والے جمال ساکن مندی پارگ تین دن پہلے آرمی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیاہے.
20 مارچ:
۔بولان میں مچھ پولیس نے ایک شخص کی لاش برآمد کر لی، جسے فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا مقتول کی شناخت رضا محمد سکنہ شاہرگ سے ہوئی تاہم ہلاکت کی وجہ سامنے نہ آسکی۔
۔کوئٹہ، زہری ٹاؤن سے ایک لاش ملی ہے، جسے شناخت کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
۔حب چوکی سے فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے دو بلوچ فرزند بازیاب ہو گئے، گزشتہ شب حب چوکی سے دو بھائی چاکر اور گل داد ولد مراد سکنہ ضلع کیچ گورکوپ جمک بازیاب ہوگئے ہیں جنکو فورسز نے 26 جنوری 2018 کو حب سے حراست بعد لاپتہ کیا تھا۔
۔بدھ کے روز علی الصبح فورسز نے بلیدہ کے علاقے سلو میں رفیق بلوچ کے گھر پر دھاوا بول کر وحید ولد رفیق کو حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا جبکہ دوران آپریشن گھر وں میں موجود قیمتی اشیاء کا بھی صفایا کر دیا گیا۔
21 مارچ:
۔کراچی ایئر پورٹ سندھ سے گوک مند کے رہائشی داد محمد ولد عزیزاغوا۔
۔کیچ سے دوافرادبازیاب، 28فروری2018 کو گنہ چیک پوسٹ سے قابض فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے ماجد ولد عبدالقادرساکن گوبرد مند آج کیچ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں ، ایک دن قبل تربت سے ایجنسی کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے ہوشاب تل سر کی رہائشی صوالی ولد گوران تربت سے بازیاب ہوگئے۔
۔دشت تو لگی میں پاکستانی آرمی و ایف سی نے آپریشن کرتے ہوئے خواتین و بچوں کو ہراساں کرنے کے ساتھ گھر گھر تلاشی لی اور متعددگھروں میں قیمتی اشیاء کاصفایاکردیا۔
۔ضلع واشک کے علاقوں ٹوبہ، سولیر، پشتکوہ، بٹیجی، میں پاکستانی فوج نے مذکورہ علاقوں کا محاصرہ کرکے علی الصبح آپریشن کا آغاز کر دیا ہے، درجنوں گھروں کو مسمار کرنے کے ساتھ مال مویشیوں کو لوٹا، گزشتہ رات وادی مشکے کے علاقے تنک کور سے فورسز بڑی تعداد میں مذکورہ علاقوں کی جانب روانہ ہوئی تھی،پاکستانی آرمی کے ساتھ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کو بھی فوج کے ساتھ اس آپریشن میں دیکھا گیا ہے۔
۔بی ایل اے کے سینئر ساتھی نادر مری المعروف گوانڈو ماما روڈ حادثہ میں جابحق.
22 مارچ:
۔بائیس دسمبر 2017 کو اغوا ہونے والا سامی کیچ کے رہائشی شہداد ولد ہاشم فوج کے خفیہ زندانوں سے بازیاب۔
۔دو دسمبر کو اغوا ہونے والا رازق ولد ہاشم سکنہ سامی کیچ بازیاب۔
۔کرکی ہوشاپ ضلع کیچ سے اٹھارہ دسمبر دو ہزار سترہ کو اغوا ہونے والے باران ولد نور محمد اور قمبر ولد باران بازیاب۔
۔بلوچ آزادی پسند رہنما اختر ندیم کے گاؤں گورجک میں آپریشن ،گرلز اسکول پر قبضہ کرکے چوکی قائم کر لی، تمام رشتہ داروں کو 48 گھنٹوں میں علاقہ چھوڑنے کی دھمکی ۔واضع رہے کہ اس سے قبل بلوچ رہنما اختر ندیم سمیت علاقے کے 90 سے زائدگھر بلڈوز کئے گئے ہیں۔
۔پاکستانی فوج نے بسیمہ کے مختلف علاقوں سولیر ،پشت کوہ اور توبا ہ کے آبادیوں پر دھاوا بول کر آپریشن کیا، گھر گھرتلاشی دوران خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر گھروں میں مکمل لوٹ مار کی گئی ۔
جبکہ کئی گھروں کو نذر آتش کیا گیاہے ۔جن میں علی محمد ولد لال بخش اور حبیب بلوچ ولد لال بخش نامی دو بھائیوں کے گھربھی شامل ہیں ۔
۔۔۔ہوشاپ فوج نے گھروں میں لوٹ مار اور خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ کئی گھروں کو نذر آتش کیا۔
24 مارچ:
۔اٹھارہ مہینے پہلے اغوا ہونے والے تمپ ضلع کیچ کے رہائشی حفیظ ولد جلال، نظر ولد جمعہ، صدام ولد دل مراد، مسلم ولد گل محمد.
۔چار مہینے پہلے اغوا ہوانے والا کولواہ جت ضلع کیچ کا رہائشی رفیق ولد دل مراد بازیاب۔
۔تمپ سے اغوا ہونے والے واجو دلد ہاشم اور اسد ولد ناسر بازیاب۔
۔ضلع کیچ کے علاقے مند میں ڈلسر کے مقام پر گذشتہ رات 3 بجے کے قریب پاکستانی فوج نے ایک گھر پر حملہ کرکے خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر گھر میں تلاشی و لوٹ مار کے بعد تین سگے بھائیوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔جنکی شناخت مدیر ولد خان محمد،منیر ولد خان محمد اور حسین ولد خان محمد کے نماوں سے ہوگئی ہے۔
۔ضلع کیچ کے علاقے دشت میں جتانی بازار سے فورسز و خفیہ اداروں نے 25 مارچ کو علی الصبح ایک گھر پر حملہ کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر سب کے شناختی کارڈ چیک کرکے ایک نوجوان عبدالوہاب کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
۔تمپ سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ 2افراد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ۔جن کی شناخت دلمراد ولد علی سکنہ دازن تمپ اور احمد ولد عبدالکریم سکنہ گومازی کے ناموں سے ہوگئی۔ دلمراد ولد علی کو 5 دسمبر 2017 کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں پاکستانی فوج نے ایک آپریشن کے دوران حراست میں لیکرلاپتہ کیا تھا۔
جبکہ احمد ولد عبدالکریم کو 2 ستمبر 2017 کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ گومازی میں عید گاہ سے فوج و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کیاتھا۔
۔بسیمہ کے پہاڑی علاقہ لِڈی چڑھائی میں آپریشن کر کے متعدد لوگوں کو حراست میں لے کر کیمپ منتقل کر دیا جبکہ خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے جھونپڑیوں کو جلا کر خاکستر کر دیا۔ بسیمہ کے کئی علاقوں کو فوج نے اپنے محاصرے میں لے رکھا ہے جس کی وجہ سے عام آبادیاں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بسیمہ کے بازار میں پاکستانی فوج نے نئی چوکی بھی قائم کر لی ہے۔
۔ضلع خضدار کے علاقے وڈھ سے لاش برآمد۔ ،مقتول کو سر میں گولی مار دی گئی ہے ، نعش وڈھ بازار سے تین کلو میٹر شند کے مقام سے ملی ہے۔
۔ضلع واشک کے علاقوں سولیر،ٹوبہ و گرد نواع میں دوران آپریشن دو بلوچ فرزندوں شہید ہوئے ہیں جنکی شناخت، غلام قادر ولد دلشاد سکنہ سولیر اور اکرم ولد محمد عیسی سکنہ سولیر سے ہوئے ۔ فورسز ہاتھوں شہید ہونے والے دونوں افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ جاری آپریشنز میں تاحال دو سو سے زائد گھروں کو لوٹ مار بعد نذرآتش کرنے کے ساتھ پچاس سے زائد افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا ہے جس میں سے چار کی شناخت غلام جان ولد پنڈوک، باسط ولد پنڈوک،ریکو ولد پنڈوک،اشرف ولد جمعہ سے ہوئی ہے۔
25 مارچ:
۔تسپ پنجگور میں ڈیتھ اسکواڈ کی فائرنگ سے بی این ایم کے ممبر سمیر ولد غلام رسول شہید۔
۔۔۔ایک سال پہلے اغوا ہونے والے کوہاڑ کے ایاز ولد خان محمد اور اشرف بازیاب۔
۔آواران کے علاقے پیراندر ڈھل بیدی کو گذشتہ شب رات 10کے قریب فورسز نے محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی لی ۔ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر گھروں میں لوٹ مار کی۔
۔خاران کے علاقے کِلّہ میں پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے دو افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔جن میں ایک کی شناخت لیویز ملازم عبدالماجد جبکہ دوسرے کی شناخت عبدالمالک نے نام سے ہوگئی جو ایک فٹبالر ہے۔
۔ضلع آواران کے علاقے ڈل بیدی میں فورسز نے دھاوا بول کر جمیل ولد مراد کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے،دوران آپریشن فورسز نے گھروں میں موجود تمام اشیاء کو صفایا کرنے کے ساتھ خواتین کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا،۔
۔گزشتہ روز پنجگور چتکان بازار سے خفیہ ادارے اور فورسز کے اہلکاروں نے ایک بلوچ نوجوان کوحراست بعد لاپتہ کر دیا ہے، جس کی شناخت وشدل ولد امیر بخش سکنہ سیاہ دْمب گچک کے نام سے ہوئی ہے۔
۔۔۔لہڑی علاقوں ٹیڑی ، ریلو میاں اور ریلو گلاب میں فورسز کا آپریشن متعدد گھروں کو مسمار کیا گیا۔
26 مارچ:
۔کلیرو بل نگور سے یاسر ولد ناصر اغوا۔
27 مارچ:
۔سولیر ضلع واشک سے کریم ولد روزو اور دلبود ولد بہارفوج کے ہاتھوں اغوا اور لاپتہ۔
۔سنیما بازار تربت سے پُل آباد تمپ کے رہائشی عبدالوہاب ولد شاہ مراد فوج کے ہاتھوں اغوا ور لاپتہ۔
۔چھ مہینے پہلے دشت کیچ سے اغوا ہونے والا تنویر ولد عثمان بازیاب ۔
۔ضلع کیچ علی الصبح قابض فورسز نے دشت کے علاقے نگور میں آپریشن کرکے خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا،۔ دشت کے علاقے مچی نگور میں قابض فورسز نے دھاوا بول کر تمام گھروں کی تلاشی لی گئی اور خواتین اور بچوں کو تشددکا نشانہ بنایا ،گاؤں کے تمام لوگوں کو اکھٹے کرکے کہا کہ ،آپ لوگ جہدکاروں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں ،ہمیں ان کے نام اور ٹھکانے بتادیں،مقامی لوگوں کے مطابق فوج نے فوج نے دھمکی دی کہ ہے کہ اگر جہدکار وں نے سرنڈر نہیں کئے تو ان کے خواتین کو اٹھایا جائے گا۔
۔ضلع کیچ کے علاقے تمپ ریاستی فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے منصور ولد عثمان ساکن گومازی تمپ کو حراست کے بعد لاپتہ کر دیا۔
۔مارگٹ میں پاکستانی فورسز کا آپریشن4 افراد حراست بعد لاپتہ،۔
جبکہ فورسز نے ان افراد کی گرفتاری کی تصدیق اپنے جاری کردہ بیان میں کیا جس میں کہا گیا کہ چار افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے،فورسز نے دعوی کیا کہ ان کے قبضے سے اسلحہ ایمو نیشن ، دھماکہ خیز مواد دستی بم ، راکٹ کے گولے ، کلاشنکوف اور دیگر مواد برآمدکیا گیا ہے۔حسب معمول گرفتار افراد کو نہ میڈیا کے سامنے لایا گیا اور نہ ہی انکے بارے و شناخت حوالے معلومات سامنے لائے گئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق مارگٹ کے پہاڑی علاقے سے چار عام بلوچوں کو فورسز نے اغوا کیا ہے جو پیشے سے چرواہا ہیں۔
29 مارچ:
۔ناصر ولد غفار لانگو بازیاب جنہیں چار مہینے قبل کوئٹہ سے فوج نے اغوا کیا تھا ۔
۔پُل آباد تمپ سے ایک مہینے پہلے فوج کے ہاتھوں اغوا الے عبدالصمد ولد دل مراد، طارق ولد دل مراد اور عادل ولد دل مراد آج بازیاب۔
۔کوئٹہ کچلاک میں کچرے کی ڈھیر سے ایک لاش ملی ہے جس کو خنجر کے وار کرکے قتل کیا گیا ہے جس کی شناخت جمال الدین ولد عین الدین کے نام سے ہوگئی ۔عمر 25 سے 30 سال کے درمیان ہے جبکہ تعلق بڑیچ قوم سے ہے۔
۔ضلع کیچ کے علاقے دشت کلیر بلنگور سے گذشتہ دو دن قبل پاکستانی فوج کی آپریشن دوران لاپتہ ہونے والے 3افراد کی شناخت نسیم ولد خان محمد ،نصیر ولد خان محمد اوریاسر ولد ناصر کے ناموں سے ہوگئی ۔ نسیم اورنصیر کو بعد ازاں فورسز نے چھوڑ دیا جبکہ یاسر تاحال لاپتہ ہے ۔
۔ضلع آواران کے علاقے دراسکی میں لنڈکی ندی میں پاکستانی فوج نے ندی کے اندر خفیہ ناکہ لگایا اور آتے جاتے لوگون کو حراساں کیا گیا۔
۔آواران غنی ولد مراد بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا ہے جسے 7 روز قبل فورسز نے آواران ڈل بیدی میں حراست بعد لاپتہ کے تھا،۔
۔ڈیرہ بگٹی کے علاقے درنجین سے دوبلوچ خواتین اور ان کے تین بچوں کو قابض فورسز نے ایک آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ کیاہے جن کے بارے میں تاحال کوئی معلومات نہیں ہے۔
۔تمپ کے علاقے نزرآباد سے قابض فورسز نے دو بلوچ فرزندوں کو حراست بعد لاپتہ کردیا جن کی شناخت صدام ولد سبزل اور زبیر ولد ملا فدا ساکن تمپ سے ہوئی۔
۔تمپ سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ تین افراد بازیاب ، ایک مہینے قبل پل آباد آپریشن کے دوران فورسز کے ہاتھوں حراست میں لئے جانے والے تین افراد کیچ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے جن کی شناخت عبدالصمد ولد دلمراد ،طارق ولد دلمراد، اورعادل ولد عبدالصمدکی ناموں سے ہوئی ہے۔
30 مارچ:
۔ضلع آواران دراسکی،گواش پاکستانی فوج کا آپریشن آبادی پر شیلنگ و فائرنگ گھروں میں لوٹ مار۔
۔بولان کے علاقے مارگٹ، جعفری ، کندھا ار اور انڈس میں زمینی فوج کے آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی گشت ۔
۔وادی مشکے رندک چیک پوسٹ سے نوجوان الطاف ولد علی حسن کو اس وقت حراست بعد لاپتہ کر دیا جب وہ خضدار جارہے تھے۔
۔لسبیلہ سے نوندڑہ جھاؤ ضلع آواران کے رہائشی عالم ولد حاجی امام پاکستنای فوج کے ہاتھوں اغوا اور لاپتہ۔
۔پندرہ اکتوبر دو ہزار سولہ کو اغوا ہونے والا پروم پنجگور کے رہائشی ممتاز ولد طاہر بازیاب۔
31 مارچ:
۔ضلع آواران،ضلع واشک گن شپ ہیلی کاپٹروں و جاسوس طیارے کا گشت،ضلع آواران،ضلع واشک کے پہاڑی سلسلوں میں زمینی فوج کی بڑی تعداد میں نقل و حرکت و نئی چوکیوں کے قیام سے لگتا ہے کہ فورسز جاری آپریشنز میں مزید شدت لائیں گے۔
۔دراسکی،گواش پاکستانی فوج کا آپریشن آبادی پر مارٹر لے گولے داغے گئے و شدید فائرنگ کی گئی۔
۔مشکے کلر میں قابض آرمی نے آپریشن کرتے ہوئے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گھر گھر تلاشی لی اور کئی قیمتی اشیا لوٹ کر ساتھ لے گئے یاد رہے کئی عرصے سے علاقے میں آپریشن جاری ہے، جس سے مقامی لوگ علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور کئی خاندان علاقہ چھوڑ کر سندھ کے مختلف علاقوں دربدری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔