عالمی ادارے بلوچستان کو متنازعہ علاقہ قرار دیں، ڈاکٹر اللہ نذر

264

ریاستی مظالم بلوچ قوم کو تحریک آزادی سے دستبردار کرانے کے لئے ہیں، ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ
بلوچ آزادی پسند رہنماء ڈاکٹر اللہ نذربلوچ نےمیڈیا میں جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ پاکستان اپنے قبضے کو برقرار رکھنے، بلوچ قومی وجود کو مٹانے کے لئے تمام عالمی و انسانی اقدار کو روند کرجنگی جرائم کا ارتکاب کررہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کی تکمیل کے لیے پاکستان اپنے سامراجی اتحادی چین کی مددسے بلوچ وطن میں بربریت کی انتہاکرچکا ہے ۔ چین بلوچستان میں اپنے سامراجی عزائم کی تکمیل کے لیے تجارتی منصوبوں کی آڑ میں بڑے پیمانے پر تزویراتی منصوبوں پر سرمایہ کررہاہے۔ سی پیک اور گوادر پورٹ کے علاوہ چین کا گوادر کے قریبی علاقے جیونی میں ایک بڑی نیول بیس بنارہاہے جس سے نہ صرف بلوچ قوم خطرات سے دوچار ہے بلکہ پورے خطے میں طاقت کا توازن بگڑجائے گا ۔

سی پیک سمیت تمام استحصالی منصوبے بلوچ قوم کی منشا ء اور مرضی کے بر خلاف ہیں، بلوچ قبضے سمیت تمام استحصالی منصوبوں کے خلاف مزاحمت کررہاہے اور چین کو نوشتہ دیوار پڑھنے کی ضرورت ہے کہ ایک قبضہ گیر کے ساتھ مل کر بلوچستان میں سرمایہ کاری تمام بین الاقوامی قوانین کی علی الاعلان خلاف ورزی ہے اور چین قطعاََ اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ وہ پاکستان کے مل کر بلوچ قومی تحریک کومٹاکر خطے میں بالادستی قائم کرلیں گے ۔

ڈاکٹراللہ نذربلوچ نے کہا کہ سی پیک کے مرکزی روٹ اوراس سے منسلک لنک سڑکوں سے منسلک آبادیوں کوپاکستانی فوج تہس نہس کررہاہے۔ لوگوں کو اپنے آباؤاجدادکی زمینوں سے بیدخل کیاجاچکاہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ سی پیک کے نام پربلوچ قوم اوربلوچ سرزمین کے بڑے حصے کو بری طرح تباہ کیاجارہاہے ۔

پاکستان سی پیک کی کامیابی اور آئندہ الیکشن کے لئے پہاڑوں میں موجود آباد یوں کو گن پوائنٹ پرنقل مکانی پر مجبور کرکے کیمپوں کے قریبی علاقوں میں آباد کررہاہے۔ پہاڑی سلسلوں میں آباد لوگوں کا ذریعہ معاش مالداری سے وابستہ ہے۔ اس طرح انہیں اپنی معاشی ذرائعوں سے محروم کیاجارہاہے تاکہ آنے والے الیکشن کو 2013 کی طرح یکسر ناکامی سے بچایا جائے ۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہاکہ قابض ریاست سے بلوچ قوم نے اپنی جمہوری حق کا اظہار 2013کے الیکشن میں کرچکاہے، جسے جمہوریت کی پیمانوں میں ایک استصواب رائے کی حیثیت حاصل ہے۔ لیکن پاکستان دنیاکو گمراہ کرنے کے لئے ایک بار پھر الیکشن کی تیاریو ں میں مصروف ہے۔ بندوق کی زور پر الیکشن کی تیاری ہی خود اس بات پر دلالت کرتاہے کہ بلوچ قوم پاکستانی فریم ورک کے اندر کسی سیاسی عمل کا حصہ نہیں ہیں ۔

ڈاکٹر اللہ نذربلوچ نے کہاکہ وادی مشکئے میں32خواتین اور بچے پاکستانی فوج اور اس کے ڈیتھ سکواڈکے قبضے میں ہیں۔آواران کے مختلف علاقوں میں آبادیوں کو فوجی کیمپوں کے نزدیک رہنے پر مجبور کیاجارہاہے۔ ڈیرہ بگٹی میں خواتین شہید کئے گئے ہیں۔ تربت میں سیکورٹی فورسز خواتین کو گھروں سے نکال رہے ہیں۔ جنگی حالات میں خواتین ،بچے اورنہتے لوگوں کو حراساں کرنا ،انہیں نقصان پہنچانا تمام عالمی قوانین کے خلاف ورزی ہے۔

بمبور میں پاکستانی جنگی جہاز کئی دنوں سے مسلسل بمباری کررہے ہیں۔ زمینی فوج بلوچ قوم پر جبر و وحشت کی انتہا کررہاہے ۔ لہڑی سمیت کئی علاقوں میں لوگوں کے تیار فصلوں کو نذرآتش کیاجارہاہے۔ پاکستان کے گن شپ ہیلی کاپٹر اور جیٹ جہاز بلوچ آبادیوں پر آگ برسارہے ہیں ۔یہ تما م مظالم بلوچ قوم کو تحریک آزادی سے دستبردار اور پاکستانی قبضے کو تسلیم کرانے کے لئے کئے جارہے ہیں لیکن قوموں کی تاریخ اس بات کا گواہ ہے کہ زندہ قوموں کو نسل کشی ،جبر و وحشت اور انسانیت سوز مظالم سے جھکایا نہیں جاسکتاہے۔

بلوچ قوم ماضی میں بھی قبضہ گیریت کے خلاف لڑکر اپنے مادروطن کا حفاظت کرچکاہے اور آج بھی بلوچ پنجابی قبضہ گیریت کے خلاف اپنے لہو سے اپنے وطن کی حفاظت کرکے تاریخ کے سامنے سرخرو ہورہاہے ۔
ڈاکٹراللہ نذربلوچ نے اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ عالمی ادارے مزید غفلت کے بجائے بلوچستان کو متنازعہ علاقہ قرار دیں اوربلوچستان میں پاکستان کے مظالم ،نسل کشی اور جنگی جرائم کے روک تھام کے لئے فوری اقدام اٹھائیں ۔