امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کی طرف سے وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ شام کی طرف سے مشتبہ کیمیاوی حملوں کے جواب میں ایسے امریکی میزائل ضرور شام پہنچیں گے جو ’’طاقتور، نئے اور سمارٹ‘‘ ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے آج ایک ٹویٹ میں کہا کہ،’’روس کا دعویٰ ہے کہ وہ شام پر گرائے جانے والے تمام میزائلوں کو تباہ کر دے گا۔ روس! تیار رہو، کیونکہ طاقتور، نئے اور سمارٹ میزائل آ رہے ہیں۔ روس کو ایک ایسے جانور کا ساتھ نہیں دینا چاہئیے جو انسانوں کو گیس کے ذریعے ہلاک کر دیتا ہے اور پھر اس پر خوش رہتا ہے۔‘‘
کہا جاتا ہے کہ شام میں مبینہ کیمیاوی حملوں کے نتیجے میں کم سے کم 40 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں یہ واضح نہیں کیا کہ میزائلوں کا یہ حملہ کیسا ہوگا اور کیا یہ میزائل امریکی ہوں گے۔ امریکی حکام شام میں مبینہ زہریلی گیس سے لوگوں کو ہلاک کئے جانے کے اقدام کے رد عمل کیلئے دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں سے صلاح مشورہ کرتے رہے ہیں۔
امریکی صدر نے شام کے صدر بشر الاسد کے خلاف اقدامات کے حوالے سے موجود بحران سے نمٹنے کی خاطر اپنا غیر ملکی دورہ بھی منسوخ کر دیا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے آج بدھ کے روز ایک بیان میں صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کو پاگل پن سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ان دھمکیوں نے بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اُدھر صدر ٹرمپ کی ٹویٹ پر روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے بھی فوری رد عمل ظاہر کیا ہے۔
اُنہوں نے فیس بک پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’سمارٹ‘ میزائل کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد کو بھی مٹا دیں گے۔
’سمارٹ‘ میزائل کی اصطلاح کئی دہائیاں پہلے سامنے آئی تھی اور اس سے مراد ایسے ترقی یافتہ گائیڈڈ میزائل کا نظام ہے جو GPS کو استعمال کرتے ہوئے ہدف کو نہایت درستگی کے ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے۔ موجودہ دور میں امریکہ کے لگ بھگ تمام میزائل ہی ’سمارٹ‘ میزائلوں کے زُمرے میں آتے ہیں۔
روس نے پہلے ہی امریکہ کو خبردار کر رکھا ہے کہ وہ شام پر کسی قسم کے فضائی حملے کو جنگی جرائم کی نگاہ سے دیکھے گا جس سے امریکہ اور روس کے درمیان براہ راست جھڑپ شروع ہو سکتی ہے۔ لبنان میں روسی سفیر نے کہا ہے کہ شام پر داغے جانے والے میزائلوں کو تباہ کر دیا جائے گا اور اُن مقامات کو بھی نشانہ بنایا جائے گا جہاں سے یہ میزائل داغے گئے ہوں۔