بی ایس او آزاد کی مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریاستی بربریت اور مشکے میں خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عسکری ادارے اپنے تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ مل کر مشکے میں کشت و خوں کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں۔ مشکے کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن شدت کے ساتھ جاری و ساری ہیں ۔ ان کاروائیوں میں شدت دسمبر 2017 میں لائی گئی اس نئی پالیسی میں ریاستی ادارے چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے خواتین اور بچوں پر تشدد کرنے کے بعد انہیں اپنے ٹارچر سیلوں میں منتقل کررہے ہیں جو بین القوامی جنگی قوانین کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کا مظہر ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ 4 اپریل 2018ء کو پاکستانی فوج اور ڈیتھ اسکواڈ نے مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے آواران کے علاقے مزار گوٹھ اور چیرہ بازار کو محاصرہ میں لیکر گھر گھر تلاشی کے دوران خواتین اور بچوں کو لائن پہ کھڑا کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ مشکے کے عوام کو زبردستی آرمی کیمپوں کے قریب آباد کرنے کے ساتھ خواتین کو شدید تشدد کا نشانہ بنارہا ہے۔ وادی مشکے پچھلے کئی عرصوں سے ریاستی فوجی کاروائیوں کا شکار ہے۔ دسمبر 2017 میں آپریشن میں زبردست تیزی لاتے ہوئے کئی افراد کو لقمہ اجل بنادیا گیا جس میں شیر خوار بچے اور حاملہ خواتین بھی شامل تھے۔ میر محمد علی کے خاندان کے 29 افراد جن میں 24 خواتین و بچے شامل ہیں جبکہ عرض محمد کے خاندان کے متعدد افراد ، محمد اسماعیل کو انکی دونوں اہلیہ اور بچوں کے سمیت عبدالمالک حاجی رحیم اور اقبال ولد علی محمد کی فیملی کے کئی افراد پاکستانی فوجی اور ڈیتھ اسکواڈ کے کیمپوں میں جسمانی و ذہنی تشدد کا شکار ہیں جبکہ ریاستی اہلکاروں کی تشدد سے زخمی ہونے والے ناز گل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئی۔
علاوہ ازیں ترجمان نے بلوچستان کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی میں شازیہ بی بی کے ساتھ جنسی زیادتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی پولیس نے درندگی کی انتہا کرتے ہوئے معصوم لڑکی اپنی درندگی نشانہ بنا کر سوئی واقعہ کی یاد تازہ کردی ہے ۔ بلوچستان میں خواتین و بچے ریاستی عسکری اداروں کی شدید ظلم وجبر کا شکار ہیں ۔ مہذب ممالک بلوچستان میں خواتین اور بچوں پر تشدد کے واقعات کا نوٹس لیکر خواتین و بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔