خاران سے لاپتہ ہونے والے عامر گرگناڑی اور اعجاز مینگل کے اہلخانہ کا درد – شاھبیگ بلوچ

515

خاران سے لاپتہ ہونے والے عامر گرگناڑی اور اعجاز مینگل کے اہلخانہ کا درد

شاھبیگ بلوچ

بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ ہر گھر کا مسئلہ بن چکا ہے اور اغواء نما گرفتاریاں، ٹارچر، قید و زندان کی صعوبتیں اور بعد ازاں مسخ لاشوں کا ویرانوں، جنگلوں پہاڑی علاقوں اور سڑک کنارے ملنے کے واقعات سے بلوچ قوم سمیت پوری دنیا واقفیت رکھتی ہے۔ یہ ایک نہ رکنے والا ایسا تسلسل ہے، جس کی زد میں بلوچستان کا تقریباً ہر ایک گھر آچکا ہے۔ اسی طرح خاران میں بھی ریاستی ظلم و بربریت جاری و ساری ہے۔ جہاں لوگوں کی اغواء نما گرفتاری روز کا معمول بن چکا ہے۔

خاران میں جاری اس ریاستی بربریت کا نشانہ بھی کافی لوگ بن چکے ہیں جن کے اہلخانہ نے تمام سرکاری و نیم سرکاری اداروں سمیت انسانی حقوق کے مقامی اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کی درخواست دائر کررکھی ہے لیکن ریاستی فورسز کے سامنے یہ تمام ادارے بے بس نظر آتی ہیں۔

26-08-2016 کو بھی ایک ایسا واقعہ خاران میں پیش آیا، جہاں ریاستی فورسز نے رات کی تاریکی میں گھر میں گھس کر پولی ٹیکنیکل کالج کوئٹہ کے سول انجنیئرنگ کے اسٹوڈنٹ اعجاز مینگل کو مارپیٹ کے بعد اپنے ساتھ لے گئے جس کے بابت اب تک کسی بھی قسم کی کوئی خبر نہیں آئی۔

اعجاز کے اغواء نما گرفتاری کا درد ابھی اہلخانہ کی دل و دماغ پر قہر بن کر ٹوٹ رہا تھا کہ اسی خاندان کے ایک اور نوجوان عامر گرگناڑی جو کہ اعجاز کے ساتھ پولی ٹیکنیکل کالج کوئٹہ کے سول انجنیئرنگ کے طالب علم ہیں کو بھی ٹھیک اسی طرح گھر میں گھس کر نامعلوم افراد نے اٹھا کر لاپتہ کردیا، جو تاحال لاپتہ ہیں۔

اعجاز مینگل اور عامر گرگناڑی کے اہلخانہ نے تمام تر قانونی طریقے بروئے کار لاکر اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے کوششیں کئیں، جس میں لوکل ایم پیز، ایم این اے یہاں تک کہ ایف سی کرنل سے بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کی درخواست کی اور جب اہلخانہ نے ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی تو ڈی پی او خاران نے انکی گذارش رد کرکے انہیں دھمکی دیکر واپس بھیج دیا، بعد ازاں کورٹ آرڈر ملنے پر ایف آئی آر درج کردی گئی۔ جس پر کسی بھی قسم کا تاحال ایکشن بھی نہیں لیا گیا۔

عامر گرگناڑی اور اعجاز مینگل کے عزیز و اقارب نے انکی بازیابی کیلئےسوشل میڈیا میں گذشتہ کچھ دنوں سے ایک کمپین کا بھی آغاز کیا ہے۔ جہاں وہ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے دردمندانہ اپیل کررہے ہیں عامر اور اعجاز کے اہلخانہ کافی کربناک حالات سے گذر رہےہیں اور کافی ذہنی اور دیگر بیماریوں کا شکار بن چکے ہیں اور پینک اٹیک اور ہارٹ اٹیک کا شکار ہورہے ہیں یہ باتیں اعجاز اور عامر کی خاطر آواز اٹھانے والے سوشل میڈیا پر ایکٹیو قمبر بلوچ نے پوسٹ میں لکھے ہیں ۔ اس واقعہ کی بابت لاپتہ لوگوں کیلئے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی فیسبک پیج پر بھی اعجاز مینگل اور عامر گرگناڑی کی بازیابی کی اپیل کی گئی ہے۔