دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا رپورٹر کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر اپنے جاری کردہ پیغام میں آزادی پسند بلوچ رہنما و بی ایل ایف کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر نے بلوچستان میں رونما ہونے والے دو مختلف واقعات کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے گزشتہ روز اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ “میں جمیلہ بلوچ کے قتل کی شدید مذمت کرتا ہوں، یہ انسانیت کے خلاف ایک گھناؤنا جرم ہے۔ میں ایک مخصوص تنظیم سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگوں کے غلط پروپیگنڈے کے بھی مذمت کرتا ہوں اور دوسری جانب کچھ نام نہاد صحافی ریاستی بیانیہ کی تائید کر رہے ہیں”۔
I condemn the murder of Jameela Baloch. It is a heinous crime against humanity. I also condemn the false propaganda by some people who belong to certain organizations. On the other hand some so called journalists are brazenly endorsing the state narrative.
— Allah Nazar Baloch (@DrAllahNizar) April 3, 2018
نمائندے نے بتایا کہ آج ٹویٹر پر ایک اور پیغام میں ڈاکٹراللہ نذر نے صحافی امانت حسرت کے اغوا کے حوالے سے کہا ہے کہ “میں صحافی اور شاعر امانت حسرت کی خاران میں پاکستانی آئی ایس آئی کے ہاتھوں اغوا کی شدید مذمت کرتا ہوں، یہ عمل بلوچ نسل کشی سمیت بلوچ قوم کے سوچ و زہانت کے قتل کا تسلسل ہے۔
I strongly condemn the abduction of poet and journalist Amanat Hasrat in Kharan by ISI of Pakistan. It is continuation of killing the brains of Baloch nation along with Baloch genocide.
— Allah Nazar Baloch (@DrAllahNizar) April 4, 2018
یاد رہے کہ جمیلہ بنت صوالی کا 2 اپریل کو کیچ کے علاقے ہوشاب میں پراسرار طور پر قتل ہوا تھا، جبکہ امانت حسرت کا تعلق بلوچستان کے علاقے خاران سے ہے، وہ ایک شاعر اور صحافی بھی ہیں اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایم فل کر رہے ہیں۔ انہیں گزشتہ روز اسلام آباد کے سفر سے واپسی پر احمدوال چیک پوسٹ سے سیکیورٹی اہلکار بس سے اتار کر اپنے ساتھ لے گئے، جس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں۔