جلیلہ حیدر کی بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں، خلیل بلوچ

534

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے محترمہ جلیلہ حیدرکی عظمت اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اقدار سے محروم ریاست کے سامنے بھوک ہڑتال ایک بہادرانہ اقدام ہے مگر ایسے احتجاجوں سے ریاستی پالیسی میں بنیادی تبدیلی ناممکن ہے کیونکہ ہزارہ کمیونٹی کا قتل عام ایک گروہ ،فرقہ یا مسلک کے لوگ نہیں بلکہ باقاعدہ ریاست کا ایک ستون کررہاہے ۔ مذہبی جنونیت اور دہشت گردی پاکستانی ریاست کا ایک ستون بن چکاہے ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ پاکستان کے جنگی جرائم اُس نہج پر پہنچ چکے ہیں، جہاں بین الاقوامی اداروں کی مداخلت کے بغیر ان کا سدباب ناممکن ہے ۔ ہم شروع دن سے کہتے آرہے ہیں کہ بلوچستان میں کوئی فرقہ واریت اور مذہبی جنگ نہیں ہے بلکہ بلوچ قومی تحریک کو بدنام کرنے ،اسے فرقہ وارانہ جنگ ظاہر کرنے کے لئے نہ صرف ہزارہ برادری کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے بلکہ ریاست بلوچ سماج میں فرقہ واریت کا زہر گھولنے کے لئے مذہبی جنونیت کی پرورش کررہا ہے لیکن بلوچ سماج اپنے مضبوط روایات اور تہذیبی پس منظر کی وجہ سے فرقہ واریت کا شکار نہیں بن سکا تو ہزارہ برادری کو ہدف بنایا گیا اوروہ مسلسل ہدف بن رہے ہیں ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ پاکستان بلوچ قومی تحریک کا مقابلہ میدان سیاست اور میدان جنگ میں کرنے سے قاصر ہے۔ عالمی توجہ بلوچستان اوربلوچ قومی تحریک پر مرکوز ہوچکاہے ۔اس لئے عالمی توجہ ہٹانے ،سماج کے مختلف طبقات کو آپس میں دست وگریبان کرنے ،سماج میں مذہبی جنونیت کا بیج بونے کے لئے ریاست اور ریاستی افواج جنونیوں کو بلوچستان بھر میں پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔جب پاکستان کی دہشت گردی پر عالمی ادارے یا عالمی رائے عامہ انگلی اٹھاتے ہیں تو پاکستان مظلوم اور محکوموں پر مذہبی دہشت گردی کے نام پر حملہ کرتاہے تاکہ عالمی میدان میں اپنے لئے نرم گوشہ پیدا کرسکے کہ ریاست خود دہشت گردی کا شکار ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہزارہ برادری کو بلوچ قومی تحریک کے چہرے کو مسخ کرنے اور سعودی پیٹروڈالر کے لئے قتل کیاجارہاہے۔ میں ہزارہ برداری سے کہتاہوں کہ ظاہری اسباب کے بجائے بدی کے محور پر ضرور توجہ دیں اور اس خطہ میں بدی کا محور پاکستان اور پاکستان کے ریاستی ادارے ہیں ۔ہزارہ برادری کا قتل عام پاکستان کے شیطانی اعمال کا ایک حصہ ہیں ۔یہ بلوچ ،پشتون،سندھی کے قتل عام کا ایک جزو ہے ،مگر سبھی قوموں کو مختلف ناموں سے قتل کیاجارہاہے تاکہ ریاست محاسبے اورمواخذے سے بچ سکے لیکن جلیلہ حیدر اور منظورپشتین توانا آوازکی صورت میں پاکستان کے جنگی جرائم کا پردہ فاش کررہے ہیں ،تمام انسان دوست قوتوں کو ایسی آوازوں کو مزید توانا کرنے کی ضرورت ہے ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ پاکستان کی معیشت اورریاستی افواج مذہبی جنونیت اورمذہب کے نام پر دنیاکو بلیک میل کرنے پر انحصار کرتے ہیں ۔ریاستیں تاریخ اور تہذیب کا پیداوار ہوتے ہیں جن سے پاکستان محروم ہے ۔پاکستان مغربی آقاؤں اورسعودیہ کے ٹکڑوں پر پلنے والا ناسورہے ۔پاکستان نے تمام مقبوضہ اقوام اوربرادریوں سے زندگی چھیننے کے لئے دہشت گردریاستی فوج کے متوازی دہشت گردی کے طاقت کے مختلف مراکز تشکیل دے چکاہے جو ریاست کے سرپرستی میں معصوم انسانوں کا قتل عام کررہے ہیں ۔یہ دونوں پالیسیاں ریاست پاکستان کے لئے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں اور ان دونوں سے کسی بھی قیمت پر دست بردار ہونے کے لئے تیار نہیں ۔ہزارہ برادری آج سے کوئٹہ میں آباد نہیں ہیں ان کا رشتہ اس شہر اور بلوچ قوم سے بہت قدیم ہے لیکن آج تک ہزارہ بلوچ سے یہ گلہ نہیں کرسکتا کہ بلوچ نے ان سے مذہب و مسلک یا اقلیت و اکثریت جیسے وجوہات کی آڑ میں امتیازی برتاؤکیا۔بلوچستان کا تاریخ شاہد ہے کہ یہاں فرقہ واریت یا منسلک کے نام پر انسان سے زندگی کا حق چھیننے کی کوئی روایات موجود نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہزارہ کمیونٹی کا قتل عام پاکستان کے ریاستی ایجنڈے کا حصہ ہے ۔مذہبی انتہاپسندی ،فرقہ واریت ریاست کے بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے ،ہزارہ برادری کا قتل عام ناقابل معافی جرم ہے ،اسے فرقہ واریت یا مذہبی گروہوں کے نام پر لادھ کر پاکستانی فوج بری الذمہ نہیں ہوسکتاہے ۔اب وقت آچکاہے کہ بلوچستان میں پاکستانی جبر کے شکار ہزارہ برادری کو لاشیں اٹھانے سے انکار کرکے بین الاقوامی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہئے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ ہر قدم پر ہزارہ کمیونٹی کے ساتھ اظہار ہمدردی رکھتا ہے اورہم قدم پرہزارہ قتل عام کی ہمیشہ مذمت کرتے آئے ہیں ۔