چاغی میں زیرو پوائنٹ کی بندش کے خلاف مزدوروں نے تفتان میں احتجاجی ریلی نکالی اور مطالبہ کیا کہ ایران کی جانب سے دو ماہ سے زیرو پوائنٹ تجارت کے لئے بند ہے جس کے لئے لو گوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے علاقہ مکینوں ، تاجر برادری اور مزدوروں نے نکالی گئی ریلی میں شرکت کی گئی ۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق چورنگی پر منعقدہ مظاہرے سے خطاب کر تے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ ایرانی حکام کی جانب سے گذشتہ دو ماہ سے زیرو پوائنٹ بند ہے اور تجارتی سر گرمیاں نہ ہونے کی وجہ سے لو گوں کا روزگار بھی ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے غریب محنت مزدوری کرنے والے لو گوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہوئے ہیں ۔
حکومت اور متعلقہ حکام زیرو پوائنٹ کو کھولنے میں اپنا کردار ادا کرے دکانداروں اور بلدیاتی نمائندوں حاجی اللہ نظر محمد حسنی مولوی نجیب مھمد حسنی امان اللہ حسنی عطاللہ مینگل نے کہا کہ ہم اپنی پہیہ جام ہڑتال کی کال ایک ہفتے کے لیے موخر کر دیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تفتان میں 1958 سے جاری تجارتی گیٹ زیروپوائنٹ کو بلا جواز بند کیا گیا ہے اور اس ائم مسلہ پر حکومت کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ زیرو پوائنٹ کی بلاوجہ بندش سے تفتان سمیت زیروپوائنٹ میں کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں کا معاشی قتل عام ہو رہا ہے مگر حکمران خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی حکام 1958 کے معائدئے کے تحت وہ پابند رہینگے کہ جب بھی بند کریں تو اطلاع کریں لیکن وہ ایسا نہیں کر رہے ہیں ۔
گیٹ کی بندش سے تفتان سمیت پورے ضلع چاغی کے عوام کے ساتھ ظلم ہیں۔ جسکی وجہ تفتان کے عوام اپنے گھر بار چھوڑ کر ہجرت کرنے پرمجور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر زیروپوائنٹ گیٹ کو نہیں کھولا گیا تو 28 اپریل کو پہیہ جام ہڑتال کریں گے یاد رہے زیرو پوائنٹ پر دونوں ممالک کے سرحدی عوام ایک قلیل مقدار کے کاروبار کرتے ہیں۔ یاد رہے ایک ہفتے میں یہ دوسرا احتجاج ہے۔