بی آر پی کا لندن اور جنوبی کوریا میں احتجاجی مظاہرہ

132

بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ بی آر پی لندن زون اور ساوتھ کوریا چیپٹر کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے کیئے گئےہیں۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ بی آر پی لندن چیپٹر کی جانب سے 22 اپریل کو برطانوی وزیر عظم کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا گیا جس میں بی آر پی کے کارکنان نے شرکت کی اور برطانوی حکومت اور وزیر عظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں جاری پاکستانی فوج کے آپریشن اور ان میں عام لوگوں کی ہلاکتوں اور اغواء کا نوٹس لیں۔

احتجاج کے مقام پر بی آر پی لندن زون کے صدر منصور بلوچ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن میں مزید تیزی لائی گئی ہے اس دوران فوجی اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے علاقے بمبور، سنگسیلا، سیاہ آف سمیت کئی علاقوں میں آپریشن کر کے سات لوگوں کو شہید کیا جس میں دو خواتین اور دو بچے بھی شامل تھے جبکہ تیس سے زائد لوگوں کو ریاستی افواج نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے، اس بات کا اعتراف خود ریاستی افواج کے ترجمان نے بھی کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بی آر پی اور بلوچ ریپبلکن اسٹودنٹس آرگنائزیشن ساوتھ کوریا چیپٹر کی جانب سے بھی ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جہاں کارکنوں نے پمفلیٹ تقسیم کیئے اور شہریوں کو بلوچستان میں فوجی جارحیت اور قتل و غارت گری کے حوالے سے آگاہی دی۔

مظاہرے کی قیادت پارٹی کے ساوتھ کوریا کے صدر امیر بلوچ کررہے تھے۔ امیر بلوچ نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے بلوچستان اس وقت حالتِ جنگ میں ہے جہاں پاکستانی فوج جنگی جہازوں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کا استعمال کرتے ہوئے بلوچوں کی جمہوری جدوجہد کو کچلنے کی کوشش کررہی ہے ،جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

انہوں نے دنیا کے تمام مہذب ممالک سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچ قوم کی نسل کشی کا نوٹس لیتے ہوئے فوری اور عملی اقدامات کریں۔