بلوچ سیاست میں برداشت کا مادہ ختم ہوتا نظر آرہا ہے، چیئرمین بی آر ایس او

229

‎بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین ریحان بلوچ نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں تمام آزادی پسند کارکنان سے درخواست کی ہے کہ سوشل میڈیا میں جاری بے معنی اور فضول بحث سے اجتناب کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو مثبت سرگرمیوں میں صرف کریں۔

‎بی آر ایس او کے چیرمین نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ریاستی عسکری ادارے آزادی پسند بلوچوں کو آپس میں دست و گریباں دیکھتے ہوئے یقیناََ اطمینان کی سانس لیتے ہوں گے، کیونکہ جس کام کو انجام دینے میں وہ ہمیشہ ناکام رہے ہیں اسے ہمارے ہم خیال ساتھی خود انجام دینے کی کوششوں میں اپنا دن رات ایک کر رہے ہیں۔

‎ ہماری جدوجہد جمہوری بلوچستان کی آزادی کے لیے ہے، جہاں ہر کوئی بے خوف ہوکر اپنی رائے کا اظہار کرسکتا ہو،اور اختلاف رائے کا حق بھی سب کو حاصل ہو۔ لیکن سوشل میڈیا میں اختلاف رائے کے نام پر ایک دوسرے کی کردار کشی کرنا یا ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کو اختلاف رائے نہیں کہا جاسکتا۔ بلوچ سیاست میں برداشت کا مادہ ختم ہوتا نظر آرہا ہے، جبکہ عدم برداشت کا رجحان قومی تحریک کے لیے زہر ثابت ہوسکتا ہے، ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے اندر برداشت کا مادہ پیدا کریں اور اپنے کارکنان کو بھی صبر، برداشت اور ایک دوسرے کے موقف کا احترام اور اپنی رائے دینے کا درس دیں۔

‎ہمارے شہدا نے اس لیے قربانی نہیں دی کہ ہم اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے اپنی چھوٹی دنیا میں خوش رہتے ہوئے دوسروں پر کیچڑ اچھالیں، بلکہ انہوں نے ایک عظیم مقصد کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں اور انکی قربانیوں کوضائع کرنا ہمارے لیے گناہ عظیم ہوگا۔ میں تمام آزادی پسند کارکنان اور لیڈرشپ سے درخوست کرتا ہوں کہ اپنی زاتی پسند نا پسند کو قومی تحریک کے لیے قربان کرکے دنیا کے سامنے ایک مثالی قوم بنیں۔

‎انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عسکری ادارے یہ تفریق نہیں کرتے کہ فلاں کونسی جماعت کا کارکن ہے بلکہ وہ تمام آزادی پسند ساتھیوں کے ساتھ ایک ہی رویہ اختیار کرتے ہیں۔ ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم “تمام آزادی پسند ” ایک دوسرے کے ساتھ رابطوں کو مضبوط کرتے ہوئے اپنے مسائل یا معمولی اختلافات کو حل کرتے ہوئے باہمی اتحاد کی جانب بڑھیں، کیوکہ ہم سب کا منزل ایک ہے۔

‎بی آر ایس او کے چیئرمین نے مزید کہا کہ پاکستانی ریاست بلوچ سرزمین پر ہمیشہ قابض رہنے کے لیے روز نئے حربے استعمال کر رہا ہے، اور بلوچستان بھر میں اپنے اداروں کو مضبوط کرتے ہوئے اپنے قبضے کو مزید مستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے تاکہ بلوچ قومی تحریک کو ہمیشہ کے لیئے کچل کر بلوچوں کی آواز کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے خاموش کیا جائے۔ بلوچ قوم کے فرزندوں کو اغوا کر کے بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے، ہمارے ماؤں، بہنوں اور بزرگوں کی بے حرمتی ہورہی ہے، ایسے میں بلوچ قیادت پر زمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ وہ مل بیٹھ کر اپنے مسائل کا حل تلاش کریں اور ریاستی جرائم کو مزید منظم انداز میں دنیا کے سامنے رکھتے ہوئے پاکستانی مظالم کا پردہ فاش کریں۔

‎ ریحان بلوچ نے مزید کہا کہ قومی اداروں میں باہمی تعلقات کی بحالی کے لیے بی آر ایس او بحیثیت ایک قومی طلبا تنظیم ہر وقت اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے اور میں تمام آزادی پسند جماعتوں اور رہنماؤں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ قومی اداروں کے درمیان اختلافات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کیلیئے آگے بڑھتے ہوئے اپنا قومی فرض ادا کریں۔