بلوچستان میں قومی حقوق کی جنگ کو بدنام کرنے کےلئے مذہبی دہشت گردی شروع کی گئی: طاہر خان ہزارہ

603

بلوچستان میں کوئی فرقہ واریت نہیں ہے، یہاں کوئی نسلی، لسانی تعصب نہیں ہے، بلوچستان میں جو قومی حقوق کی جنگ ہے اُس کو بدنام کرنے کے لئے یہ نام نہاد دہشت گردی شروع کی گئی ہیں

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق چیئرمین ہزارہ سیاسی کارکنان طاہر محمد خان نے کہا ہیکہ ہمیں ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے یہ ریاستی دہشت گردی ہے ہمیں قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ہزارہ نوجوانوں کے بہیمانہ قتل کے خلاف کوئٹہ میں احتجاج اور دھرنے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت اور عوام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اُنہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی فرقہ واریت نہیں ہے، یہاں کوئی نسلی، لسانی تعصب نہیں ہے، بلوچستان میں جو قومی حقوق کی جنگ ہے اُس کو بدنام کرنے کے لئے یہ نام نہاد دہشت گردی شروع کی گئی ہیں۔

بلوچستان میں جب ہم جینے کا حق مانگتے ہے ہمیں جینے کا حق نہیں دیا جارہا بلوچ مجبور ہوکر پہاڑوں پر گئے ہے اپنے حق کے لئے۔ ہمیں آج یہ ادراک ہوا ہے یہاں جینے کا حق نہیں دیا جاتا پھرحقوق کیسے ملیں گے۔حقوق کون دینے کے لئے تیار ہے یہاں کسی کو بھی تحفظ نہیں ہے۔ یہاں پولیس اپنا تحفظ نہیں کرسکتا جب پولیں والے اپنے قاتلوں کا سوراخ نہیں لگا سکتے عوام کو وہ کیسے تحفظ دینگے۔

اُنہوں نے وہاں موجود صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ حضرات یہ انٹرویو لے رہے ہے مجھے اس کا پورا احساس ہے آپ اس کو نشر نہیں کرسکتے عوام کو نہیں دیکھا سکتے آپ کا میڈیا قید ہے، عدالت قید ہے، آپ انٹرویو ٹیپ کریں فوجی آپ سے لینگے باقی آپ کو اس کو نشر نہیں کرسکتے ہم آپ لوگوں کے مجبوریوں کو سمجھتے ہیں۔

طاہر محمد ہزارہ نے مزید کہا کہ ہم ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے ہمارا خون پانی سے بھی سستا ہوچکا ہے، اُنہوں نے پاکستانی میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا جو مردہ ضمیر میڈیا ہے وہ بھی خاموش ہے میڈیا کا ضمیر مرچکا ہے۔ آج پورا پاکستان فوج کے قید میں ہے یہ ظلم ہورہا ہے۔