امریکہ نے گذشتہ سال قائم ہونے والی مذہبی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کو انتہا پسند گروہ لشکر طیبہ کی جماعت قرار دیتے ہوئے اس کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
پیر کو امریکی محکمۂ خارجہ اور محکمۂ خزانہ دونوں نے کہا ہے کہ لشکر طیبہ کی طرح ملی مسلم لیگ کو بھی غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست اور عالمی دہشت گردوں کی خصوصی فہرست میں دو مختلف قوانین کے تحت شامل کیا جا رہا ہے۔
امریکہ نے دو ہزار ایک سے لشکر طیبہ کو ان فہرستوں میں شامل کر رکھا ہے۔
اس کے علاوہ امریکی محکمۂ خارجہ نے تحریک آزادی کشمیر کو بھی لشکر طیبہ کا فرنٹ قرار دیتے ہوئے ان فہرستوں میں ڈالا ہے جبکہ ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد، جنرل سکریڑی فیاض احمد اور پانچ مزید کارکنوں کے نام بھی ان فہرستوں میں شامل کر دیے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار نتھن اے سیلز کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں لشکر طیبہ مسلسل کھلے عام گھوم رہی ہے اور عوامی ریلیاں منعقد کر رہی ہے۔ وہ چندہ اکھٹا کر رہے ہیں اور دہشت گرد حملے کرنے کی تربیت اور منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔’
انھوں نے خبردار کرتے ہوے کہا ‘غلطی مت کریں! لشکر طیبہ جس مرضی نام سے خود کو پکارے ، یہ ایک پرتشدد دہشت گرد تنظیم ہی ہے۔ آج یہ اقدامات اس لیے کیےگئے ہیں تاکہ لشکر طیبہ کی پابندیوں سے بچنے اور اپناُ اصل روپ عوام سے چھپانے کی کوششوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔’
محکمۂ خزانہ نے بھی تنبیہ کی کہ ‘وہ لوگ جو ملی مسلم لیگ کی مدد کر رہے ہیں یا ان کو مالی چندہ دے رہے ہیں وہ بھی دوبارہ ایسا کرنے سے پہلے سوچیں یا پھر امریکی پابندیاں لگوانے کا خطرہ مول لیں۔’
ملی مسلم لیگ گذشتہ سال ہی وجود میں آئی ہے اور اس کے کارکنان کھلے عام حافظ سعید کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
پاکستان میں ہونے والے اس جماعت کے جلسوں میں بھی حافظ سعید کے پوسٹر لہرائے گئے۔ امریکہ دو ہزار آٹھ کے ممبئی حملوں کا منصوبہ ساز لشکر طیبہ اور اس کے سربراہ حافظ سعید کو مانتا ہے۔ امریکہ نے حافظ سعید کے سر پر دس ملین ڈالر کا انعام بھی رکھا ہوا ہے۔
خیال رہے پاکستان الیکشن کمیشن نے ملی مسلم لیگ کو بطور سیاسی جماعت رجسٹر کرنے کی درخواست تاحال قبول نہیں کی ہے اور اسے وزارتِ داخلہ سے این او سی لینے کو کہا ہے۔
امریکی وزارت حارجہ کا کہنا ہے کہ پابندیوں سے بچنے کے لیے لشکر طیبہ مسلسل اپنا نام بدلتی آئی ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘2017 میں لشکر طیبہ ‘ تحریک آزادی کشمیر’ کے نام سے دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث رہی۔ اگست 2017 میں ہی لشکرطیبہ کے چیف حافظ سعید نے اپنی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کی بنیاد رکھی۔ جس کے الیکشن بینرز اور انتخابی مہم کا مواد کھلے عام حافظ سعید کو پسند کرنے کا اقرار کر رہا ہے۔‘
امریکہ کا کہنا ہے کہ ان باپند یوں کا مقصد ان لوگوں اور تنظیموں پر امریکی مالی نظام کے دروازے بند کرنا ہے۔
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ ان تمام کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے جن کے تحت لشکرطیبہ کو تب تک سیاسی آواز نہ بننے دیا جائے جب تک وہ اپنا اثرو رسوخ قائم کرنے کے لیے تشدد کا استعمال بند نہ کرے۔