ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسمارٹ فون کو بار بار دیکھنے کی شدید عادت اس شخص کو منشیات کی لت کی مانند جکڑلیتی ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا ڈیسک رپورٹ کے مطابق سان فرانسسکو اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر ایرک پیپر کے مطابق اسمارٹ فون کا استعمال عین اسی طرح ہے جس طرح کوئی شخص منشیات استعمال کرتا ہے لیکن اس کی باقاعدہ سائنسی وجوہ ہیں جنہیں جاننا بہت ضروری ہے۔
شروع شروع میں سوشل میڈیا ایپس کے نوٹی فکیشن کی آواز کو نظر انداز کرنا مشکل ہوتا ہے بعد ازاں اس کا انتظار رہتا ہے اور بعد میں یہ ایک نشے کی عادت بن جاتی ہے اس موقع پر اسمارٹ فون کا استعمال منشیات کے استعمال جیسا ہوجاتا ہے لیکن ایسے افراد میں اداسی، تنہائی اور بے چینی کا تناسب بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔
پروفیسر پیپر کے مطابق اسمارٹ فون کی لت دماغ کے اندر خلیات کے روابط (کنکشنز) عین اسی طرح کردیتی ہے جس طرح افیون استعمال کرنے والے کے دماغ میں ہوتے ہیں، جس طرح لوگ خود کو بھلانے اور درد بھگانے کے لیے افیون اور نشہ استعمال کرتے ہیں عین اسی طرح وہ اسمارٹ فون پر سوشل میڈیا ایپس کو بار بار کھول کر دیکھتے رہتے ہیں۔
اس ضمن میں ایرک پیپر اور ان کے ساتھیوں نے 135 افراد کا سروے کیا اور بتایا کہ اسمارٹ فون کے بہت زیادہ عادی افراد ایک کام پر توجہ نہیں دے پاتے اور وہ ڈپریشن، بے چینی اور اکیلے پن کے بھی شکار ہوتے ہیں۔
نفسیات دانوں کے مطابق اسمارٹ فون کی سب سے بڑی وجہ مختلف ایپس پر آنے والی اپ ڈیٹس اور پیغامات ہیں جو اسمارٹ فون کے عادی شخص کے لیے ایک زنجیر کی مانند ہیں۔
ایرک کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو زیادہ نگاہیں، زیادہ کلک اور بار بار توجہ چاہیے اور یہ سب زیادہ رقم کے لالچ میں کیا جاتا ہے، اب حال یہ ہے کہ اسمارٹ فون نے لوگوں کی توجہ کو اغوا کر رکھا ہے۔