آزادی پسند مسلح تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے کمانڈر سرفراز بنگلزئی نے میڈیا میں جاری کردہ اپنے بیاں میں کہا کہ میں تمام آزادی پسند بلوچ جہدکارو سے دست بندی اپیل کرتا ہوں کہ غیر مناسب بحث کے بجائے دشمن کی طرف توجہ دیں کیونکہ غیر مناسب بحث سے آزادی پسندوں میں مزید دوریاں پیدا ہو رہی ہیں سب تنظیمیں اور لیڈران اچھی طرح جانتے ہیں کہ بلوچستان کا فیصلہ بلوچ آزادی پسند نوجوانوں اور بلوچ مسلح تنظیموں کے مشترکہ و اشتراک عمل میں ہے یاد رہے جب پاکستانی ریاست کے نمائندے نواب خیر بخش مری اور نواب اکبر بگٹی کے پاس مذاکرات کے لئے منانے جاتے تھے تو نواب خیر بخش مری اور نواب اکبر بگٹی بھی یہی بات کہتے تھے کہ بلوچستان کا فیصلہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے بلوچستان کا فیصلہ اب بلوچ آزادی پسند نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے کیونکہ بلوچستان کی آزادی قومی یکجہتی میں ہی ممکن ہے۔
دشمن ہمیں کمزور کررہا ہے کچلنے کے لئے ہر طرح کے حربے استعمال کررہا ہے، لالچ دےرہا ہے، دھمکا رہا ہے، نفسیاتی وار کررہا ہے، ٹکڑوں میں بانٹتے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہمیں انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے ثابت قدمی سے تحریک آزادی کو آگے لے جانا ہوگا۔
آزادی کے لیے بلوچ شہدا نے اپنا خون بہایا، لخت جگر چھینےگئے، بچے یتیم ہوئے، بہنوں سےبھائی الگ ہوئے، محب وطن بلوچوں نے قربانیاں دیں، ہمیں شخصی و گروہی مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے آپس میں اتحاد و اتفاق سے آزادی کے لئے جدوجہد کو آگے لے جانا ہوگا ہم سب آزادی پسند جہدکاروں کی منزل صرف آزادی ہے اتحاد و اتفاق میں ہماری کامیابی ہے اگر دیر کریں گے تو تحریک کا نقصان ہوگا۔
تمام آزادی پسندوں کو مل بیٹھ کر اختلافات کا حل نکالنا چاہیئے جو کہ ممکن ہے کیونکہ سب آزادی چاہتے ہیں اس طرح تو تمام آزادی پسند تنظیموں میں پالیسی اختلافات پائے جاتے ہیں اور پاکستانی قابض ریاست تو اب بھی کہتاہے کہ تمام سردار اور نواب پاکستان میں اپنی مرضی سے شامل ہیں، بات سرداروں اور نوابوں کی نہیں بات آزادی پسندوں کی ہے جو پاکستان کے قبضے سے یعنی ١٩٤٨ سے لے کر آج تک اپنے سروں کی قربانی دیکر تحریک آزادی کی آبیاری اپنے خون سے کر رہے ہیں اور پاکستان بننے سے پہلے بھی بلوچوں نے انگریز سے بھی آزادی کی خاطر قربانیاں دیں ہیں۔