بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بولان میں پچھلے تین سالوں سے سرگرم مخبروں کے ایک بہت بڑے نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کرکےاس نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے نو اہم مخبروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ان تمام افراد کی گرفتاری پہلے سے گرفتار ایک مخبر لالو مزارانی کے نشاندہی پر عمل میں لائی گئی۔ گرفتار افراد نے دوران تفتیش نا صرف اپنے خفیہ اداروں سے تعلقات اور انکے ہدایات پر علاقے میں آزادی پسند بلوچ عوام کی نگرانی انکے معلومات کی فراہمی کو تسلیم کیا بلکہ علاقے میں بلوچ عوام کے خلاف ہونے والے فوجی جارحیت میں فوج کے ساتھ مسلح ہوکر بہت سے افراد کو شھید کرنے انکے گھروں کو جلانے اور عورتوں اور بچوں پر تشدد کرنے کا اعتراف بھی کیاہے۔ گرفتار افراد نے یہ اعتراف بھی کیا کہ خفیہ اداروں کی طرف سے انکو اسلحہ اور پیسہ بھی فراہم کیا گیاہے اور ان پر یہ دباؤ ڈالا جاتا رہا کہ یہ مسلح گروپ کی صورت میں ازخود آزادی پسند بلوچوں کے خلاف کاروائیاں کریں، گرفتارمخبروں کے اس ٹولےنے خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے بہت سے افراد کی معلومات کی فراہمی اور نشاندہی کا اقرار بھی کیا۔ میرا خان ولد قطب خان مری نے یہ اقرار بھی کیا کہ اگست کے مہینے میں شاہرگ ناشپاء میں ہونے والے فوجی جارحیت میں ہیلی کاپٹروں کے شیلنگ سے زخمی ہونے والے یار خان مری کے اہلیہ اور اسکے نواسی کو میں نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا، دوران حراست ان افراد میں سے ایک شخص رضا محمد ولد بابوشیرو نے فرار ہونے کی کوشش کی جسے مچھ کے قریب فائرنگ سے قتل کرکے ناکام بنا دیا گیا، حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر مزید کاروائی جاری ہے۔
جئیند بلوچ نے مزید کہا کہ اسکے علاوہ گذشتہ سال تنظیم سے تعلق رکھنے والے صادق عرف ارباب کو مشکوک رابطوں اور حرکات کے بنیاد پر حراست میں لیا گیا دوران تفتیش خفیہ اداروں سے تعلق اور انکو معلومات فراہم کرنے کا جرم ثابت ہوا ملزم کو مزید تفتیش کیلئے دوسرے علاقے میں منتقل کیا گیا جہاں مکمل تفتیش کے بعد صادق عرف ارباب کو اس غداری کے عوض اسکے انجام تک پہنچایا گیا، تنظیم کے اندر رہ کراپنے مقصد اور قوم سےغداری ناقابل معافی جرم ہے، جسکے لیئے عبرتناک سزا موجود ہے، ایسے جرم میں ملوث افراد سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ 27مارچ کی رات مچھ شہرمیں ایف سی کیمپ پر گرینیڈ لانچروں سے کئی گولے داغ کر حملہ کیا گیا، جس میں ایف سی کے دو اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوئے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں ہمارے اسطرح کے حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہینگے۔