بال ٹيمپرنگ اسکینڈل: آسٹریلوی کپتان اور نائب کپتان مستعفی‘

160

تازہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کپتان اسٹون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر اپنے اپنے عہدوں سے الگ ہو گئے ہیں۔ اس اسکینڈل کو آسٹریلوی کرکٹ کی تاریخ کا ’بدترین باب‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

کرکٹ سے محبت کرنے والے ملک آسڑیليا کی کرکٹ ٹیم میں ’بال ٹيمپرنگ اسکینڈل‘ کے بعد ہفتے کے دن ایسے مطالبات سامنے آئے تھے کہ کپتان اسٹیون اسمتھ کو کپتانی سے الگ ہو جانا چاہیے۔ اسی اسکینڈل کے تناظر میں اتوار کے دن کرکٹ آسٹریلیا کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر نے اپنی رضا مندی سے اپنے اپنے عہدوں سے الگ ہونے کا فیصلہ کر ليا ہے۔ اب جنوبی افریقہ کے اس دورے کے دوران عبوری طور پر کپتانی کے فرائض 33 سالہ وکٹ کیپر بلے باز ٹم پین نبھائیں گے۔

جنوبی افریقہ کے دورے پر گئی ہوئی آسٹریليا کی ٹيم کے بلے باز کیمرون بن کروفٹ کی طرف سے گیند کی حالت بدلنے کی مبینہ کوشش کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ ٹیم سخت تنقید کی زد میں آئی ہوئی ہے۔ کیپ ٹاؤن میں جاری تیسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن رونما ہونے والے اس واقعے پر ناقدین نے سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

اس تازہ اسکینڈل کو آسٹریلوی کرکٹ کی تاریخ میں سن 1981 کے اُس واقعے کے بعد کا ’شرمناک ترین واقعہ‘ قرار دیا جا رہا ہے، جس میں آسٹریلوی ٹیم کے سابق کپتان گریگ چیپل نے نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گئے ایک ون ڈے میچ میں اپنے بھائی ٹریور چیپل کو ’انڈر آرم‘ بال کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ تب میچ کی آخری گیند پر نیوزی لینڈ کو میچ برابر کرنے کی خاطر چھ رنز درکار تھے۔

کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کے بعد منعقد ہوئی ایک پریس کانفرنس میں کپتان اسٹیون سمتھ اور پچیس سالہ بلے باز کیمرون بن کروفٹ نے اعتراف کیا کہ گیند کی حالت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اٹھائیس سالہ اسمتھ نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہفتے کے دن یہ ’غیر قانونی اقدام‘ ٹیم کی انتظامیہ کے علم میں لانے کے بعد سر انجام دیا گیا تھا۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کی پوزیشن مضبوط ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ وہ یہ ٹیسٹ میچ جیت کر چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں دو ایک سے برتری حاصل کر لے گا۔

بال ٹیمپرنگ کی اس کوشش کے بعد آسٹریلیا کے سابق کرکٹ کھلاڑیوں اور مبصرین نے سخت ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ کپتان اسٹیون اسمتھ اور کوچ ڈیرن لیہمن کو فارغ کر دینا چاہیے۔

اسمتھ کو سر ڈان بریڈمین کے بعد آسٹریلیا کا ایک بہترین بلے باز قرار دیا جاتا ہے۔ ان کی کپتانی میں آسٹریلیا کئی کامیابیاں بھی سمیٹ چکا ہے اور  اب ان کی طرف سےکپتانی سے الگ ہونے کو آسٹریلوی کرکٹ کے لیے ’ایک دھچکا‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

آسٹریلوی کرکٹ بورڈ  ’کرکٹ آسٹریلیا‘ کے سربراہ جیمز سودرلینڈ نے کہا ہے کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ اس اسکینڈل میں ملوث کھلاڑیوں اور انتظامیہ کے خلاف کیا اضافی  اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے نتائج سے ہی واضح ہو سکے گا کہ کپتان اسمتھ یا دیگر کھلاڑیوں کے خلاف کیا کارروائی کی جائے۔ جنوبی افریقہ کے اس دورے کے دوران اسمتھ اور لیہمن کو گراؤنڈ میں کھلاڑیوں کے ’جارحانہ انداز اور خوشی منانے کے طریقہ کار‘  کو پہلے ہی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

سابق آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک نے بال ٹیمپرنگ کی اس مبینہ کوشش پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ’کاش یہ ایک خواب ہی ہو‘۔ سن دو ہزار پندرہ میں بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہنے والے کلارک نے مزید کہا کہ ’اس شرمناک واقعے‘ کے بعد اگر ان سے کہا گیا تو وہ بین الاقوامی کرکٹ میں دوبارہ لوٹنے پر غور کریں گے