سعودی عرب کی زیرِ قیادت لڑنے والی اتحادی افواج نے کہا ہے کہ انھوں نے یمن میں حوثی باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقے سے سعودی سرزمین پر داغے جانے والے سات میزائل فضا میں تباہ کر دیے ہیں۔
ان میں سے تین میزائلوں کا رخ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی جانب تھا جن سے ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے بتایا کہ اس کے علاوہ دو میزائل خمس مشائط اور دو ہی نجران پر پھینکے گئے، تاہم ساتوں کو فضا ہی میں تباہ کر دیا گیا۔
ادھر سعودی عرب کے سرکاری خبررساں ادارے سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ریاض کے شہری دفاع کے ترجمان میجر محمد الحمادی نے بتایا کہ ریاض کے مختلف رہائشی علاقوں میں تباہ شدہ میزائلوں کے ٹکڑے آ گرے جن سے ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
ترجمان کے مطابق ان تینوں افراد کا تعلق مصر سے تھا۔
اتوار کو سعودی اتحاد کی یمن میں فوجی کارروائیوں کے تین سال پورے ہو گئے۔
حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ وہ کئی علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جن میں ریاض کا بین الاقوامی ہوائی اڈا بھی شامل ہے۔
اتحادیوں کا الزام ہے کہ ایران حوثی باغیوں کی پشت پناہی کر رہا ہے، جب کہ ایران اس کی تردید کرتا ہے۔
ترکی المالکی نے کہا: ‘ایران کے حمایت یافتہ حوثی گروپ کا یہ جارحانہ عمل ثابت کرتا ہے کہ ایرانی حکومت اس مسلح تنظیم کی عسکری حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔’
انھوں نے کہا: ‘متعدد بیلسٹک میزائل فائر کرنا ایک سنگین پیش رفت ہے۔’
ریاض میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انھوں نے فضا میں دھماکے سنے اور دھواں دیکھا۔
یمن میں حوثی باغی حکومت کے خلاف سرگرم ہیں اور ملک کے کئی علاقے ان کے قبضے میں ہیں۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے مارچ 2015 میں ان کے خلاف جنگی کارروائیاں شروع کی تھی۔
ایران کا کہنا ہے کہ یہ میزائل حملے سعودی جارحانہ کارروائیوں کے نتیجے میں ‘انفرادی اقدامات’ ہیں۔