عموماً کالج کی زندگی کو پابندیوں سے آزاد شاندار دور سمجھا جاتا ہےاورطالب علم نت نئے تجربات کے ساتھ نئی دنیا تلاش کرتے ہیں تاہم حالیہ برسوں میں ڈپریشن نے کالج طلباء کو خطرناک حد تک پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔
برطانوی اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ کے مطابق سینٹر فار کالجیٹ مینٹل ہیلتھ کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈپریشن اور تشویش کالج ًطلباء کے لئے مشاورت کی اہم ترین وجوہات ہیں۔
محققین کا کہناہے کہ ہر پانچ میں سے ایک یونیورسٹی طالب علم ڈپریشن سے متاثر ہے،جس کے کئی عوامل ہیں۔
حالیہ تحقیق کے میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی اِن عوامل میں خطرناک ترین ہے، اِن کا حدسے زیادہ استعمال سماجی رابطوں میں کمی اور تنہائی کے احساس میں اضافے کا باعث ہوتا ہے۔
سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال حقیقی اور مجازی زندگی کے درمیان مخصوص نوعیت کے مقابلے کو بھی فروغ دیتا ہے، جو قیمتی لمحات سے لطف اندوز ہونے کے بجائے سوشل میڈیا پر تجربات پوسٹ کرنے میں مصروف رہنے، پیغامات بھیجنے اور سیلفیز لینے کے درمیان رسّہ کشی ہے۔
بہت سے کالج طلباء دہری مجازی اور حقیقی زندگی جی رہے ہیں اور بعض اوقات مجازی زندگی حقیقی زندگی سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کرجاتی ہے۔یہ صرف ایسی چیز نہیں ہے جوہم کلینک میں دیکھتے ہیں بلکہ یہ تحقیقاتی مطالعے میں اچھی طرح سے مستند ہے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسمارٹ فو ن کے بے تحاشہ استعمال کے ساتھ ساتھ موبائل فون کی لت بھی نیند کی خرابی ، ڈپریشن اور ذہنی تناؤ سے بھی منسلک ہے۔
مثال کے طور پر ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ50فیصد کالج طلباء کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکسٹ پیغامات کا جواب دینے کے لئے رات بھر جاگتے ہیں، جبکہ اسی تحقیق کے مطابق جو لوگ نیند کے اوقات میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں اُن کی نیند خراب ہوتی ہے جو ڈپریشن کی شرح میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
بعض طلباء میںگھر سے دوری، کالج کے بڑھتے اخراجات اور تعلیم مکمل ہونے بعد ملازمت نہ ملنے کا خوف بھی ڈپریشن کا باعث ہوتا ہے۔