امریکا کی 17 انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کانگریس کو خبر دار کیا ہے کہ 2019 میں پاکستان امریکا کے اثر و رسوخ سے باہر نکل کر چین کے مدار میں داخل ہوجائے گا اور یہ عمل جنوبی ایشیائی خطے میں واشنگٹن کے مفادات کے لیے خطرے کا باعث بنے گا۔
امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے یہ جائزہ ایک سالانہ رپورٹ کا حصہ ہے، جو امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈینیل آر کوٹس نے منگل کو سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے پیش کی، جس میں امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کی جانب سے دنیا بھر کے خطرات سے آگاہ کیا گیا۔
17 ایجنسیوں کی اس مشترکہ رپورٹ میں سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی ( سی آئی اے) ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی، فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن ( ایف بی آئی) اور نیشنل سیکیورٹی ایجنسی بھی اپنے جائرہ کو شامل کیا ہے۔
پاکستان
اس رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں ایجنسیوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کی جانب سے نئے ’جوہری ہتھیاروں کی تنصیب، عسکریت پسندوں سے تعلقات کو برقرار رکھنا، انسداد دہشت گردی کے تعاون کو روکنا اور چین کے ساتھ قریبی تعلقات‘ امریکی مفادات کے لیے خطرے کا باعث بنیں گے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اسلام آباد کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ پاکستان میں موجود مبینہ محفوظ پناہ گاہوں کا فائدہ اٹھائیں گے اور امریکی مفادات کے برخلاف بھارت اور افغانستان پر حملے کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں۔
رپورٹ میں اسلام آباد کے جوہری پروگرام کا ایک مختصر جائزہ پیش کرتے ہوئے امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کانگریس کو بتایا کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کی پیداوار جاری رکھے ہوئے ہے اور کم فاصلے تک کے ٹیکٹیکل ہتھیار، سمندری کروز میزائل، ایئر لانچ کروز میزائل، اور بڑے فاصلے تک جانے والے بیلسٹک میزائل سمیت نئے طریقوں کے ہتھیار تیار کر رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ نئی اقسام کے جوہری ہتھیار خطے میں نئے خطرات کو جنم دیں گے اور خطے میں سیکیورٹی کے عدم استحکام کا باعث بنیں گے۔
پاک-بھارت کشیدگی
امریکی ایجنسیوں نے اپنی رپورٹ میں امید ظاہر کی ہے کہ لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی جاری رہنے کے باعث پاک بھارت کشیدگی برقرار رہے گی اور اگر بھارت میں کوئی بڑا دہشت گردی کا حملہ یا لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں اضافہ ہوا تو یہ دونوں ممالک میں خطرات میں اضافہ کرے گا۔
چین-بھارت کشیدگی
ایجنسیوں نے کانگریس کو آگاہ کیا کہ اگست مین تین ماہ کے لیے سرحدی مذاکرات کے باوجود 2019 میں بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی جاری رہے گی اور اس میں غیر معمولی اضافہ خطرے کو مزید بڑھانے کا باعث ہوسکتا ہے۔
افغانستان
امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے افغانستان کے حالات کے بارے میں امکان ظاہر کیا ہے کہ رواں سال مسلسل سیاسی عدم استحکام، طالبان گروپوں کی جانب سے حملے، افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز ( اے این ایس ایف) کی غیر مستحکم کارکردگی اور معاشی بحران کے باعث حالت ’معولی خراب ‘ ہوں گے۔
ایجنسیوں نے خبر دار کیا کہ کابل میں قومی اتحادی حکومت کافی عرصے سے ملتوی ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے لیے جدوجہد کرے گی اور جولائی 2018 میں اس کا امکان ممکن ہے جبکہ 2019 میں صدارتی انتخابات کی تیاری کی جارہی ہے۔
رپورٹ میں ایجنسیوں نے اس بات کا جائزہ لیا کہ اے این ایس ایف اتحادی فورسز کی مدد سے بڑے آبادی والے حصوں پر اپنا کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوگی لیکن طالبان کی شدت اور جغرافیائی دائرہ کار ان کے لیے مشکلات کا باعث بنے گا۔
روس
امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے روس کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ روس وسطی ایشیا کے رہنماؤں پر واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کو کم کرنے اور روس کی اقتصادی اور سیکیورٹی اقدامات کی حمایت پر زور دے گا جبکہ انٹیلی جنس اداروں کو یقین ہے کہ افغانستان میں عسکریت پسند گروپ داعش کے بارے میں خطرات کا اظہار خطے میں ماسکو کی سیکیورٹی کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کریں گے۔