ایک ممتاز سعودی عالم احمد قاسم ال غامدی نے ویلنٹائن کے حق میں بات کرتے ہوے کہا کہ اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے یہ بہت عرصہ تک ناقص حکومتی پالیسی کی وجہ سے حرام قرار دیا گیا حالانکہ اس کا مذہب سے کوئی تعلق یا ٹکراو نہیں ہے
یہ عالم جو کہ مزہبی پولیس کے چیف بھی رہ چکے ہیں ان کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 32 سالہ ولی عہد محمد بن سلمان اس لبرل ازم کی طرف بڑھ رہا ہے جسے سابقہ حکومتوں کی طرف سے ختم کیا گیا
احمد قاسم ال غامدی نے سعودی ٹی وی پر کہا کہ ” یہ ایک مثبت سوشل تہوار ہے اس کا مزہب سے کوئی تعلق یا ٹکراو نہیں ہے میں سب لوگوں کو ویلنٹائن کی مبارکباد دیتا ہوں یہ پیار محبت کا کام ہے کہ ایک دوسرے کو پھول دیجیے محبتیں بانٹئیے اور دشمنیاں ختم کیجیے یہ مغربی قوم کا ایک اچھا تہوار ہے جسے منانے میں کوئی قباحت نہیں ہے”
یہ وہ باتیں ہیں جن کا دو سال پہلے تک تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ کوئی سعودی عالم اس طرح کی بات کرے گا جب بے لگام پولیس طاقت کے زور پر لڑکیوں اور لڑکوں کو بلکل الگ رکھتے تھے
حالیہ دو سالوں میں سعودیہ نے اصلاحات کا کی سیریز شروع کی ہے جس میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر گرفتاریوں کو بھی کم کیا جا رہا ہے
ولی عہد نے سعودیہ کو ماڈرن اسلام کی طرف لانے کا عہد کیا ہے جس کے مطابق مزہب کو ریاست سے الگ کیا جائے گا
اس ویلنٹائن ڈے پر سعودیہ کے بڑے شہروں میں یادگار مناظر دیکھنے کو ملے جب پھول فروش پہلی بار سرعام پھول بیچ رہے تھے اور لوگ خرید کر ایک دوسرے کو بطور تحفہ دے رہے تھے اس موقع پر پولیس کو بلکل دور رکھا گیا جس سے ملک کی نوجوان آبادی کو حوصلہ ملا اور انہوں نے گرم جوشی سے یہ دن منایا
سعودیہ میں اس وقت فساد کے الزام میں سینکڑوں علما گرفتار ہیں اور اس بار ولی عہد کے فیصلہ کی مخالفت بلکل بھی نہیں کی گئی بلکہ عوامی سطح پر ان کے اقدامات کو بہت سراہا جا رہا ہے