ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کا لالہ صدیق بلوچ کے وفات پر اُنھیں خراج عقیدت پیش

261

ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کے طرف سے جارہی تعزیتی بیان میں نامور صحافی و دانشور لالہ صدیق بلوچ کے وفات پر  اُنھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہیکہ لالہ صدیق بلوچ نے اپنے اصولوں پر کھبی بھی سمجھوتہ نہیں کیا وہ اپنے قلم کے ذریعے بلوچستان کے سیاسی، سماجی، معاشی و قومی مسائل اور انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے چلے آرہے تھے اُن کے وفات سے بلوچ قوم ایک توانا آواز سے محروم ہوگئے۔

بلوچستان کے نامور صحافی لالا صدیق بلوچ انتقال کر گئے

وہ حیدر آباد سازش کیس میں بلوچ اکابرین کے سات جیل میں بھی رہے لیکن کھبی بھی اُن کے حوصلے پست نہیں ہوئے ۔بیان میں لالہ صدیق بلوچ کے وفات پر افسوس کرتے ہوئے اُن کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہیکہ اللہ تعالی مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطاء فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمعیل کی توفیق عطا ء کرے۔

دریں اثنا ء  ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن نے شہید اسد اللہ مینگل اور شہید احمد شاہ بلوچ کے 42 ویں یوم شہادت کے موقع پر جاری اپنے بیان میں کہا ہیکہ شہید اسد مینگل اور احمد شاہ بلوچ نے قومی جبر، نوآبادیاتی قبضہ و لوٹ مار کے خلاف اور بلوچستان کی آزادی، بلوچ قوم کے خوشحالی کے لئے اپنے جانوں کا نذرانہ دے کر بلوچ تاریخ میں ہمشہ کے لئے امر ہوگئے۔ بیان میں کہا گیا ہیکہ اسد مینگل اور احمد شاہ بلوچ پہلے لاپتہ سیاسی کارکن ہے جن کو 6 فروری 1976 کو مزاری ہاؤس کراچی کے باہر سے فوجی کمانڈوز نے اغوا کرکے لئے گئے جن کے متعلق خاندان سمیت کسی کو کوئی معلومات فراہم نہیں کئے گئے اب گزشتہ سال آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل نے انکشاف کیا تھا کہ اسد مینگل دلائی کیمپ مظفر آباد میں قید تھے اور دوران ٹارچر وہ شہید ہوگئے تھے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہیکہ شہید اسد مینگل اور احمد شاہ نے اپنے جانوں کو قربان کیا لیکن بھٹو آمریت کے سامنے سر نہیں جھکائے اُنکے اس عظیم قربانی نے بلوچ قومی تحریک آزادی کو مزید منظم و مضبوط کیا اور نوجوانوں میں غلامی کے خلاف شعور اجاگر کیا بلوچ قوم نے جدوجہد اور قربانیوں کی تسلسل کو ٹوٹنے نہیں دیا ہے بلکہ ان عظیم شہیداء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بلوچ سرزمین کی آزادی کےلئے قابض قوتوں کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں ۔